اتوار, مئی 19, 2024
ہومخبریںافغان طالبان نے وفد پاکستان بھجوانے کی تصدیق کر دی

افغان طالبان نے وفد پاکستان بھجوانے کی تصدیق کر دی

ہمگام نیوز::افغان طالبان نے مذاکرات کے لیے اپنا ایک وفد پاکستان بھجوانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کے پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں اور پاکستانی حکام سے ملا برادر کی رہائی کی بات کی جائے گی۔
اہم بات یہ ہے کہ افغان طالبان کی طرف سے یہ مطالبات کابل انتظامیہ سے نہیں بلکہ اسلام آباد حکومت سے کیے جا رہے ہیں، جس پر حال ہی میں افغان صدر اشرف غنی نے سنگین نوعیت کے الزامات بھی لگائے تھے جب کہ امریکا نے بھی گزشتہ ہفتے کابل میں ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور شدت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک کو اس کا ذمے دار ٹھہرایا تھا۔واشنگٹن اور کابل ماضی میں کئی مرتبہ یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں ہیں جب کہ کابل حکومت کا مطالبہ ہے کہ پاکستانی حکومت ان افغان دہشت گردوں کو افغان حکام کے حوالے کرے تاکہ ان پر مقدمہ چلایا جا سکے۔ان حالات میں اب پاکستان کو افغان طالبان کی طرف سے بھی مطالبات کا سامنا ہے۔ افغان طالبان اپنے طور پر ’امارت اسلامی افغانستان‘ نامی جس ریاست کا د عویٰ کرتے ہیں، اس کے ادارہ برائے سیاسی امور کے ترجمان ڈاکڑ محمد نعیم نے ڈوئچے ویلے کوبتایا، ’’چونکہ افغانوں کے پاکستان میں رشتے دار ہیں، ہماری ان کے ساتھ طویل سرحد ہے اور افغانوں سے ان کے تجارتی تعلقات بھی ہیں، اس کے علاوہ افغانوں کی ایک بڑی تعداد وہاں مہاجرین کے طور پر بھی رہ رہی ہے۔ اسی لیے دفترِ سیاسی امور نے ایک اعلٰی سطحی دفد اسلام آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ امارت اسلامی کے رہنما نے اس وفد کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستانی حکام سے افغان مہاجرین، سرحدی علاقوں سے متعلق مسائل اور خصوصاﹰ ملا عبدالغنی برادرکی رہائی کے حوالے سے بات چیت کرے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہو گا اور اس کے مثبت نتائج نکلیں گے۔‘‘
ڈاکٹر محمد نعیم نے واضح کیا کہ اس دورے کا چار فریقی مذاکراتی گروپ سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا، ’’افغان حکومت سے مذاکرات صرف اسی صورت میں ہو سکتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں قابض فوجیوں کی واپسی ممکن ہو اور ملک میں اسلامی نظام نافذ ہو۔‘‘ ڈاکٹر نعیم نے بہرحال نے اس امر کی کوئی وضاحت نہ کی کہ افغان مہاجرین کو پاکستان میں کن مسائل کا سامنا ہے اور سرحدی امور کے حوالے سے افغان طالبان کا وفد کیا بات چیت کرنا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں

فیچرز