جمعه, می 17, 2024
Homeخبریںایرانی کی جانب سے بلوچستان میں مشترکہ فوجی گشت پر رضا مندی...

ایرانی کی جانب سے بلوچستان میں مشترکہ فوجی گشت پر رضا مندی کو تشویشناک ہیں،بی این ایف

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے ایرانی حکام کی جانب سے بلوچستان میں مشترکہ فوجی گشت پر رضا مندی کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست بلوچستان میں اپنی وجود کو برقرار رکھنے کے لئے بیرونی ممالک کے فورسز کو بھی استعمال کرکے بلوچ قومی تحریک کو ختم کرنے کیلئے صف بندیوں میں مصروف ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات و مشترکہ فوجی گشت کے نام پر بلوچ عوا م کے خلاف جاری کاروائیوں میں اپنے اتحادیوں میں اضافہ کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ خطے میں شدت پسندوں کی پیداواری عمل روکنے اور ہمسایہ ممالک کی امن و امان کے لئے ایک آزاد بلوچ ریاست انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے، جبکہ اس کے برعکس پاکستان ایران و افغانستان سمیت بیشتر ممالک میں اپنے شدت پسندوں کے ذریعے قتل عام میں مصروف ہے۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ اس بات سے ایران سمیت دنیا کے تمام خطے بخوبی واقف ہیں کہ ریاست شدت پسندو ں کی پرورش کے لئے خصوصی پالیسیوں پر عمل پھیرا ہے، بلوچستان سمیت پاکستان کے دوسرے شہرو ں میں مدرسوں کے نام پردشمنی کے جذبے و انتہا پسندی کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔اس کے باوجود ایران کا پاکستانی بلوچستان میں مشترکہ فوجی گشت سمیت دیگر معاہدات پر آمادگی کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ ایرانی حکام پاکستان کے زیر پرورش تربیت پانے والے شدت پسندوں کے دباؤ میں آرہی ہے۔ کیوں کہ بلوچستان میں ریاست کے مفادات اپنی قبضہ گیریت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ یہاں پر سرمایہ کار کمپنیوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی لوٹ مار جاری رکھ سکیں۔ اپنے اس مقصد کی تکمیل کے لئے ریاست مختلف تنظیموں و ان جیسے دیگر شدت پسند گروہوں کو بلوچ سماج میں بگاڑ پیدا کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک فرقے پر حملے یاست کا بلوچ انسرجنسی کوکاؤنٹر کرنے کی پالیسیوں کا ایک اہم حصہ ہیں، جسے ریاست بدستور جاری رکھے گی۔ ایرانی حکومت کو مطلوب کئی شدت پسند بلوچستان میں قائم کیمپوں میں آزادی سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام کو چاہیے کہ وہ بلوچ قومی تحریک کو کاؤنٹر کرنے کی پاکستانی پالیسیوں کا حصہ بننے سے گریز کرے، اور ریاست کے ساتھ مشتر کہ فوجی گشت کرنے کی پالیسی پر نظر ثانی کرے ۔ بلوچستان کئی صدیوں سے وجود رکھتی ہے،ساری دنیا کو اس کا اعتراف کرکے بلوچستان سے ریاست کی بے دخلی کیلئے ہماراساتھ دے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی کوئی حیثیت نہیں اور نہ ہی انہیں بلوچستان کے مسلے پر پالیسی بنانے کا اختیار ہے۔ بلوچستان میں عسکری ادارے سول حکومت کو استعمال کرتے ہوئے بلوچ قوم کی نسل کشی میں شدت لارہے ہیں ۔انہوں نے کہا اس سے پہلے ایک شخصیت کو قوم پرستی کا لبادہ پہنا کر حکومت ان کے حوالے کرکے بلوچستان میں جس طرح لوٹ مار کیا گیا آج اسی تسلسل کو دوسری شخصیت کی شکل میں جاری رکھتے ہوئے اس میں وسعت لائی جارہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز