جمعه, می 17, 2024
Homeخبریںبلوچ قوم کو قابض کی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں رکهنا...

بلوچ قوم کو قابض کی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں رکهنا چاہیے :حیربیار

لندن ( ہمگام نیوز) بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے 18جنوری کوپاکستانی عدالت کی جانب سے بلوچ بزرگ رہنما شہید نواب بگٹی قتل کیس میں نامزد سابق فوجی جرنیل پرویز مشرف، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیرپاﺅ، بلوچستان کے سابق کٹھ پتلی وزیر داخلہ شعیب نوشیروانی کی عدالت سے بریت جبکہ سابق پاکستانی وزیر اعظم شوکت عزیز ، بلوچستان میں سابق کٹھ پتلی گورنر اویس غنی، سابق ڈبٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی عبدالصمد لاسی کو مفرور قرار دینے کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگ قانون کی مثبت رنگ بتانے کے لیے کہتے ہیں کہ قانون اندھی ہے اور غیر جابندا اور بلاتفریق حقائق اور ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہے قانونی فیصلے شخصی شہادتوںاور حقائق کو پےش نظر رکھ کر غےر جانبدارانہ اور بلا تفریق ہوتے ہےں لیکن میں کہتا ہوں کہ قابض پاکستانی قانو ن بنیا ہے دیکھ سکتا ہے اس لئے وہ جانبدارانہ فیصلہ کرتی ہے اسی لیے اس نے فوج کے اشاروں کو دیکھ کر قابض پاکستانی فوج او ر حکومت اور ملک فروش بلوچوں کے حق میں فیصلہ دیا ہے کیونکہ اسے صرف فوج کے اشارے نظر آتے ہیں لیکن حقائق کو سننے اور ثبوتوں اور حقائق پر فیصلہ دینے کے لیے وہ بہری اور گونگی ہے ۔بلوچ مسئلے پر پاکستانی عدالتوں اور فوج کی سوچ اور پالیسی مشترک ہے۔پاکستانی عدالتیں مقبوضہ بلوچستان میںجاری ریاستی ظلم و بربریت میںپاکستانی فوج اور ایجنسیوں کی قانونی اور آئےنی معاونت کررہے ہیں۔

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جنرل مشرف نے نواب اکبر بگٹی کی تراتانی میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے وقت پی ٹی وی چینل پر آکر اپنی فوج کو مبارک باد دیا۔ انہوں نے پاکستانیوں کو نواب اکبر بگٹی کی شہادت پر خوشخبری سنائی۔جس جرنیل مشرف نے بلوچ رہنما کی شہادت کا فخریہ انداز میں اعتراف کیا کہ انہوں نے نواب اکبر بگٹی کو شہید کردیا اور اگر اسے پھر موقع ملے تو وہ بلا خوف و خطر ہر اس بلوچ کو کچلے گا جو آزاد بلوچستان کی بات کریگا۔ ایسے مجرم کو پاکستانی عدالت نے بری کر کے ہماری دیرینہ موقف کو سو فیصد درست ثابت کردیا کہ پاکستانی عدالتیں ،بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بلوچوں کی نسل کشی کو قانونی جواز مہیا کرنے اور جنگی جرائم میں ملوث پاکستانی جرنیلوں کو تحفظ فراہم کررہے ہیں۔

بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ مئی 2012 کو پاکستان ایف سی نے تین بلوچ نوجوانوں کو دن دھاڑے کوئٹہ کے سرینہ ہوٹل سے اغوا کر لیا تھا۔ انہیں دوران حراست انسانیت سوز تشدد کے بعد لاشیں بوریوں میں بند کر کے کوئٹہ کے گردونواح میں پھینکا تھا ۔ مذکورہ تینوں بلوچوں کی ایف سی کے ہاتھوں اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو کوئٹہ کے ہوٹل انتظامہ نے پولیس کو مہیا کئے تھے۔ اس دستاویزی ثبوت کو پولیس نے عدالت میں جج کے سامنے پیش کیا جہاں ایف سی کے باوردی اہلکاروں کو ان تینوں بلوچ فرزندوں کو اغوا کرتے دیکھا جاسکتا ہے لیکن ایسے ٹھوس شواہد کے باوجود بھی نہ پاکستانی عدالت ایسے جرائم میں ملوث کسی اہلکار کو گرفتار کر سکے نہ ہی آئی جی ایف سی کو عدالت میں پیش کر اسکے

حیربیار مری نے کہا کہ بلوچ قوم کو قابض کے کسی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ بلوچستان میں پاکستانی عدالتیں بلوچ قوم کو انصاف دینے کے لیے نہیں بلکہ پاکستانی قبضہ کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں بلوچستان میں پاکستانی عدالتوں سے بلوچ قوم کے لیے انصاف مانگنا چور اور قاتل سے انصاف مانگنے کے مترادف ہے۔
بلوچ قوم دوست رہنما نے کہا کہ مقبوضہ قوم کے ساتھ اس سے بڑی ناانصافی اور کیا ہوسکتی ہے کہ پاکستانی فوج گذشتہ چھ دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ سے ہماری سرزمین پر قبضہ جمائے بیٹھی ہے۔ ہمارے ساحل و سائل، شناخت اور قومی بقا کو ختم کرنے کےلئے اپنی پوری مشنری ا اور بلوچ قوم کے وسائل کو بھی بلوچ قوم کے خلاف ا ستعمال کررہی ہے۔ عالمی قوانین کے تحت کسی بھی ملک پر مداخلت اور قبضہ کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے۔ لہذابلوچ سرزمین پر پاکستانی قبضہ پر بھی عالمی قوانین کا اطلاق ہوتا ہے جہاں پاکستانی فوج نے آزاد بلوچ ریاست پر حملہ کرکے ہمیں بزور طاقت غلام بنایا۔ چونکہ بلوچستان عالمی نقشے پر ایک آزاد اور خود مختار ملک کی حیثیت سے وجود رکھتی تھی لہذا عالمی برادری پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچ سرزمین پر پاکستان کی غیر قانونی حملہ اور مداخلت کو ناقابل قبول تصور کرتے ہوئے بلوچ قومی آزادی کی کھل کر حمایت کرے تاکہ بلوچستان میں پاکستانی بربریت اور دہائیوں سے جاری انسانی المیہ کو روکا جاسکے۔

پاکستان 1971میں بنگلہ دیش کی آزادی کے وقت تین ملین بنگالی مسلمانوں کا قتل عام کرچکی ہے پاکستان کی خطے میں بشمول بلوچستان، افغانستان میں جاری تباہ کاریوں کی دستاویزات اور کوائف ااور ٹھوس شواہد موجود ہیں جہاں پاکستان نے 1971کے بعد سے اب تک لاکھوں افغانوں اور بلوچوں کی قتل عام کرچکاہے۔عالمی قوانین کے مطابق پاکستان کو اس وقت جنگی جرائم کا مرتکب ٹہرا کر اسے عالمی عدالت میں ہونا چاہیے تھا لیکن افسوس اس بات کا کہ جس طرح بلوچستان میں موجود پاکستانی عدالتیں جنگی جرائم میں ملوث پاکستانی فوج کو تحفظ دے رہے ہیں اسی طرح عالمی برادری بھی پاکستان کے بلوچستان میں جنگی جرائم پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پنجاب میں ٹرین کی پٹڑی بچھانے کے راستے سے لوگوں کی بے دخلی کا نوٹس لے کر پاکستان سے اس منصوبے کو روکنے اور پنجاب کے لوگوں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مداخلت کرتا ہے لیکن بلوچستان میں چھ دہائی سے پاکستانی بربریت پاکستانی فوج کی ہاتھوں بلو چ نوجوانوں کی مسخ لاشوں پر مداخلت تو درکنا رکبھی نوٹس لینے کی زحمت بھی نہیں کرتا ہے اسی طرح چین اور پاکستان کی مشترکہ منصوبے گوادر پورٹ اور پاکستان چین اکنامک کوریڈور کے بہانے بلوچ قوم کو ان کی زمینوں اور جائیداد اور ڈیرہ بگٹی کوہستان مری میں 2005-06 آپریشن میں بے دخل کرنے پر بھی اقوام متحدہ نے چپ کا روز ہ رکھا ہوا ہے پاکستانی فوج کی بلوچ قوم کے خلاف آپریشن ابھی تک جاری و ساری ہے پاکستان کی بلوچ قوم پر ظلم و بربریت اور فوجی آپریشن کے متعلق بہت جلد اقوام متحدہ کو ایک کھلا خط ارسال کرونگا
حیربیا ر مری نے کہا کہ عالمی قوانین کے پاسدار عالمی برادری کو چاہیے کو وہ مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کی انسانیت کے خلاف جرائم کا عالمی قوانیں کے مطابق نوٹس لے کر پاکستان پر زور دیں کہ وہ بلوچستان سے ا پنی فوجیں نکال کر بلوچستان کی آزادی کو تسلیم کرے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز