اتوار, مئی 19, 2024
ہومخبریںایمنسٹی انٹرنیشنل کے سالانہ رپورٹ پر بی ایل ایف کا ردعمل

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سالانہ رپورٹ پر بی ایل ایف کا ردعمل

کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے گزشتہ دنوں شائع ہونے والی ایمنسٹی انٹر نیشنل کی سالانہ رپورٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 اپریل 2015 کو تربت میں ہمارے سرمچاروں کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کو سویلین قرار دینا بلوچستان کے مسائل سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔ مزکورہ افراد عسکری تعمیراتی ونگ فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکار تھے اور چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر میں مصروف تھے اس راہداری کے نام پر اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد بلوچوں کو بے گھر کیا گیا ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس کا ذکر اس رپورٹ میں شامل نہ ہو سکا ہر انسان کی جان قیمتی ہے مگر یہ منصوبہ ہماری قومی بقاء، شناخت و ثقافت کو ختم کرنے کی سازش سے جڑا ہوا ہے جس کی تعمیر کیلئے ہم فورسز یا کسی اور طاقت کو قطعی طور پر اجازت نہیں دے سکتے اس منصوبے کے نام پر گوادر کو بلوچوں کیلئے نوگو ایریا بنا دیا گیا ہے اسکے ساتھ ساتھ اس منصوبے کے ذریعے بلوچستان میں بلوچوں کی آبادی سے کئی گنا زیادہ غیر بلوچوں کو یہاں پر لاکر آباد کرنے اور بلوچوں کو انکی اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے اور اس کی آڑ میں یہاں ڈیموگرافک تبدیلی لاکر بلوچوں کو اپنی ہزاروں سالہ سرزمین پر انکی ملکیت کے حق سے محروم کرنے کی پالیسی بھی انہی پاکستانی منصوبوں میں شامل ہیں جنہیں ہم بلوچ قوم کے ساتھ مل کر ہر صورت ناکام بنائیں گے بلوچ قوم کو ایسی ترقی قبول نہیں جو بلوچوں کی لاشوں پر سے گزار کر پایہ تکمیل تک پہنچائی جارہی ہو اس اقتصادی راہداری کے منصوبے کی راہ پر واقع تمام گاؤں ملیامیٹ کرکے لوگوں کو بے گھر (آئی ڈی پیز) کیا گیا ہے۔ جنوری کے مہینے میں مشکے سنیڑی میں ایک گھر پر حملہ کرکے ایک خاتون، ایک بارہ سالہ بچے سمیت سات افراد کو ہلاک کیا گیا، گزشتہ سال جولائی میں ضلع آواران کے علاقے کولواہ میں دو درجن سے زائد دیہاتوں کو جیٹ جہازوں اور زمینی فورسز سے حملہ کرکے صفحہ ہستی سے مٹایا گیا اور دو سو کے قریب نہتے بلوچ مرد، خواتین و بچوں کو قتل و زخمی کیا گیا، اور علاقے کو ایک مہینے تک محصور کرکے تمام ثبوت مٹانے کی کوشش کی گئی کئی لاشیں بارش کا پانی بہا لے گئیں جن میں سے ایک لاش ایک مہینے بعد مسخ شدہ حالت میں ایک پہاڑی برساتی نالے سے برآمد ہوئی آپریشن کے پہلے دن عیدالفطر کے روز علاقے کے مکین صرف چھ لاشیں نکالنے میں کامیاب ہوئے اور یہ جو ان کی زبانی بیانات کی ریکارڈنگ میں موجود ہیں جسے کوئی میڈیا اور انسانی حقوق کے ادارے منظر عام پر نہیں لاسکتے کیونکہ ایسے تمام لوگوں کو ریاستی ادارے موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔ مگر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فورسزاور اس کے کنٹرولڈ میڈیا رپورٹوں کے سہارے تربت واقعے میں ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں کو سویلین قرار دیا جبکہ یہ اعتراف ریکارڈ میں موجود ہے کہ اس منصوبے پر عسکری تعمیراتی کمپنی ایف ڈبلیو او کام کر رہی ہے جس کے افسران سے لیکر عام کارندے تک فورسز سے لیے جاتے ہیں۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ اپریل کے مہینے میں مشکے گورجک سے ایک شادی کی تقریب پر دھاوا بول کر سات بلوچوں کو اغوا کیا گیا، جن میں تین دولہے شامل تھے: چھ گھنٹے بعد چار کو قتل کرکے لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے کی گئیں، جن میں تینوں دولہے بھی شامل تھے۔ اپریل ہی کے مہینے میں کیچ کے علاقے گیبن میں پانچ لاپتہ بلوچوں کو جعلی انکاؤنٹر میں مارا گیا، ان میں ایک معذوربلوچ فرزند بھی شامل تھا جنہیں گھر سے اٹھا کر شہید کیا گیا۔ اپریل ہی میں ممتاز انسانی حقوق کے کارکن سبین محمود کو خفیہ اداروں نے اس لئے قتل کیا کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بات کرنے کی جرات کرتی تھیں۔ جون کے مہینے میں مشکے میں ایک جنازے پر بمباری کرکے تیرہ بلوچوں کو شہید کیا گیا، نومبر کے مہینے میں آپریشن کے دوران بولان سے دو درجن سے زائد خواتین کوفورسز نے اغوا کیااور دس لاپتہ بلوچوں کی لاشیں ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کرکے انکاؤنٹر میں مارنے کا ڈرامہ دہرایا گیا۔ بلوچستان میں ہزاروں لاپتہ اور مسخ شدہ لاشوں کو بالائے طاق رکھ کر بیس فورسزکے اہلکاروں کو سویلین قرار دیکر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بلوچ قوم کی انسانی حقوق کے اداروں پراعتماد، امید و توقعات کو مدھم کردیا ہے۔ ایسی کئی مثالیں اور ریکارڈ ایمنسٹی انٹر نیشنل و دوسرے اداروں کو فراہم کرسکتے ہیں جس میں پاکستان بلوچوں کی نسل کشی جیسے اقدامات میں ملوث ہے ہم ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دوسرے اداروں اور میڈیا کو بلوچستان کادورہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں اور ان کو ماضی کی طرح یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں بلوچ آزادی پسندوں کی طرف سے کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ ہم انہیں سیکورٹی فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنا فرض ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز