ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںاے پی سی کے بعد بلوچ قوم کے خلاف جارحانہ کاروائیوں میں...

اے پی سی کے بعد بلوچ قوم کے خلاف جارحانہ کاروائیوں میں اضافہ ہوا، بلوچ سالویشن فرنٹ

 کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ وطن مو ومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ نے اپنے جاری کئے گئے مرکزی ترجمان میں کہاہے کہ کوئٹہ اے پی سی کے بعدبلوچ قوم کے خلاف جارحانہ کاروائیوں میں اضافہ کردیا گیاہے قلات اور گرد نواح سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میںبلا اشتعال معصوم اور نہتے بلوچوں کو شہید کیاجارہاہے جبکہ بلوچ آبادی والے علاقوں میں مکمل کریک ڈاﺅن جاری ہے یہ کاروائیاں اے پی سی کا تحفہ ہے تر جمان نے کہاکہ1948سے بلوچ قوم کو تسلسل سے مارا جارہاہے بلوچ قوم کسی سے ناراض نہیں آزادی کا مطالبہ کوئی گناہ نہیں بلکہ بلوچ قوم کا پیدائشی اور قانونی حق ہے عالمی قوانیں اخلاقیات اورجمہوری اصول کسی کو اجازت نہیں دیتے کہ کسی قوم کی فطری آزادی چھین کر اسے غلام بناکر اسے تشدد کا نشانہ بنایا جائے اگر انڈونیشیا میںمشرقی تیمور کی مسیحی آبادی اور جنوبی سوڈان کی آزادی کے مطالبہ جائز تھی تو پھر بلوچ قوم کی آزادی کا مطالبہ کیوں جائز نہیں بلوچ مسئلہ اور بلوچ نسل کشی پر عالمی برادری کیوں خاموش ہے جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کی آزادی میں عالمی برادری کا جو کردار رہاوہی کردار وہ بلوچستان میں کیوں اداکرنے سے قاصر ہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ نسل کشی میں شدت لانے اور اسے مزید جواز فرائم کرنے کے لئے اے پی سی کا حربہ استعمال کیا گیا جس کا مقصد اور ایجنڈا بلوچ نسل کشی اور کثیر الجہتی کاﺅنٹر انسر جنسی تھااے پی سی میں شریک پارٹیوں کے اگر ماضی کاجائزہ کا لیاجائے تو انہوں نے کھبی بھی بلوچ نسل کشی اور حراستی شہادتوں کے خلاف کھبی بھی آواز نہیں اٹھائی ہزاروں بلوچوں کی مسخ لاشیں پھینکی گئی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ہزاروں بلوچ فرزند لاپتہ ہیں لیکن ریاست کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کرنے والے ان پارٹیوں نے بلوچ نسل کشی پر کھبی بھی آواز نہیں اٹھائی اور آج بلوچوں کو مارنے کے لئے مزید منصوبہ بندیوں اور مشاورتی عمل میں شریک ہیںترجمان نے کہاکہ یہ پارٹیاں جو بلوچ نسل کشی کے لئے روڈ میپ بنارہے ہیں وہ اپنے اکابرین اور اپنے آباﺅ اجداد کی سنہرے کردار پر ضرور نظر دوڑائیں اور ان تاریخی و سیاسی جغرافیائی تعلقات کی ماضی پر بھی نظر رکھیں ترجمان نے کہاکہ ہمیں ان پارٹیون کی رویہ اور کردار پر افسوس ہے کہ وہ اس خونریزی کے خاتمہ اور بلوچ قومی مسئلہ کے منطقی حل کے لئے اپنی خدمات بجالانے کے بجائے بلوچ نسل کشی اور کاﺅنٹر انسر جنسی مین ریاست کے ہم پلہ ہیں ترجمان نے کہاکہ ہمیں ریاست کی رویہ پر افسوس نہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ عالمی برادری اور ہمسائیہ ممالک بلوچ قومی مسئلہ اور ریاستی جارحیت پر لب کشائی سے کیوں گریزاں ہیں جس پر ہمیں تشویش ہے حالانکہ بلوچ قوم کی آزادی کے لئے تمام تر تاریخی جواز موجود ہے بلوچ قوم تاریخی سیاسی اور ثقافتی حوالہ ہمیشہ ایک سنگل یونٹ کے حیثیت سے رہاہے1857کے بعد برطانیہ قبضہ گیری کے بعد بلوچ قوم کی آئینی و قانونی حکومت کے خاتمہ کے بعد بلوچ قوم کی ہزارسالہ جغرافیہ کو تقسیم کیا گیا اور بلوچ سرزمین کو مختلف حصوں میں بانٹ دیا گیا ڈیورنڈ لائن اور گولڈ سمتھ لائن بلوچوں نے نہیں کھنچی بلکہ برطانیہ توسیع پسند وں نے کھنچی دوسری جنگ عظیم کے بعد جس خونریزی کی بنیاد برطانیہ نے رکھی وہ آج بھی اسی تسلسل سے جڑے ہوئے جاری ہے بلوچ اور افغان قوم کا ایک تاریخی ہمسائیگی تعلق ہمیشہ دوستانہ رہاہے لیکن اے پی سی بعد مشترکہ بلو چ نسل کشی کا اعلامیہ خودغرضی اور موقع پرستی کا مظاہرہ تاریخ میں ایک سیاہ کروٹ کا اضافہ ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز