ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںبلوچستان کو فوجی اڈے میں تبدیل کیا جا رہا ہے:بی این ایف

بلوچستان کو فوجی اڈے میں تبدیل کیا جا رہا ہے:بی این ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے بلوچستان کے علاقے تربت میں بحریہ کے لئے ایک نئے ایئراسٹیشن کی تعمیر کو بلوچستان کو فوجی اڈے میں بدلنے کی ریاستی پالیسیوں کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تمام آبادی ریاستی فورسز کی چوکیوں اور کیمپوں کے حصار میں ہے۔ تربت شہر میں پہلے سے ایک درجن کے قریب کیمپ اور چوکیاں موجود ہیں، وہاں ایک اور نیول ایئراسٹیشن کی تعمیر اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ ریاست اپنی جنگی قوت کو بلوچستا ن میں منتقل کرررہی ہے تاکہ بلوچ عوام کا استحصال جاری رکھا جا سکے۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ ریاست کے نمائندے فوجی منصوبوں کو معیشت سے جوڑ کر عام لوگوں کو اندھیرے میں رکھنا چاہتے ہیں، لیکن یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ریاست کی نام نہاد ترقیاتی منصوبوں سے صرف مخصوص طبقے کو کرپشن اور لوٹ مار کی شکل میں فائدہ ہوتی ہے۔ ترقی کے نام پر بننے والی منصوبوں سے پاکستان کے کسی علاقے میں بھی عام لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا کیوں کہ عام لوگوں کے لئے معیشت کے دروازے بند کرنا پاکستانی حکمرانوں کے مفاد میں ہے۔ بلوچ عوام کبھی بھی پاکستان کو اپنا ملک تسلیم نہیں کرچکے ہیں اور نہ ہی آئندہ کبھی کریں گے، اس لئے ریاست کے پاس بلوچستان میں موجودگی کا واحد سہارا آرمی کی موجودگی کو یقینی بنانا ہے۔ بلوچ عوام کی استحصال اور طاقت کے استعمال میں معاونت کرنے کے لئے نیشنل پارٹی کی قیادت تمام حدوں کو پار کرچکی ہے۔ترجمان نے کہا کہ بلوچ عوام مگرمچھ کے آنسو رونے والوں کے کردار سے بخوبی واقف ہے، اخباری بیانات میں پارلیمانی جماعتیں بلوچ عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے بلوچ عوام سے ہمدردی ظاہر کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر وہ بھی فورسز کا پابند اور شریک کار ہیں۔ گوادر میں غیر بلوچوں کے لئے تمام سہولیات کی موجودگی اور بلوچوں کے لئے پانی کی قلت پیدا کرکے ریاست بلوچوں کو بے دخل کررہی ہے۔ گوادر سے ملحقہ علاقہ دشت میں ریاست کی بربریت اپنی انتہاؤں پر ہے۔ دشت کی آبادی کی کم از کم ستر فیصد اپنی علاقوں سے نکالے جا چکے ہیں۔ ساحلی علاقوں سمیت بلوچستان میں مذہبی شدت پسندی کو تیزی سے پروان چڑھایا جارہا ہے ۔ آواران کے علاقوں میں پچھلے کئی دنوں سے زمیندار اپنی تیار فصلوں کو منڈیوں تک پہنچا نہیں پارہے ہیں کیوں کہ انہیں فورسز کی طرف سے اجازت نہیں مل رہی ہے جس سے پہلے سے معاشی طور پر بدحال لوگوں کو لاکھوں کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ گوادر سے لیکر ڈیرہ بگٹی تک بلوچستان یکساں طور پر ریاست کی جبر کا شکار ہے۔ عام لوگوں پر طاقت کا بے رحمانہ استعمال ہزاروں لوگوں کی گمشدگی و قتل اور ہزاروں خاندانوں کی نکل مکانی کا باعث بن چکا ہے، لیکن ریاست کے مقامی نمائندے اور ریاست کی میڈیا خوش حالی کا راگ الاپ رہے ہیں۔ لیکن بلوچ عوا م ان مصنوعی نعروں کے پیچھے چھپے قبضہ گیر کے عزائم سے بخوبی واقف ہیں، اس لئے ریاست کی تمام تر کوششوں کے باوجود بلوچ عوام آزادی کی جدوجہد کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز