ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںبلوچستان کے بیشتر اضلاع خشک سالی کے لپیٹ میں آگئے

بلوچستان کے بیشتر اضلاع خشک سالی کے لپیٹ میں آگئے

کوئٹہ(ہمگام نیوز) خشک سالی اور بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے قحط نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پنجہ گاڑنا شروع کر دیا خضدار، نوشکی، چاغی، پشین،قلعہ عبداللہ، شیرانی،موسیٰ خیل،آواران،خاران،قلات سمیت بلوچستان کے بیشتر اضلاع خشک سالی کے لپیٹ میں آگئے بہتے چشمے خشک ہونے لگے خشک سالی کی وجہ سے انسان اور جانور مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں اندرون بلوچستان سے جانوروں کی ہلاکتوں کے خبرے بھی آرہے ہیں واٹر لیول خطرناک حد تک گر چکے ہیں باغات خشک ہو گئے ہیں کاشتکاروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے قحط سالی کی وجہ سے مالدار اپنی جانوروں کو کم قیمت پر فروخت کر نے پر مجبور ہو گئے ہیں قحط سالی کی اطلاعات کے باوجود حکومتی سطح پر اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوئی اقدام نظر نہیں آتا ماضی میں بھی قحط سالی کی تدارک کیلئے حکمت عملی نہیں اپنائی گئی جس کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں انسان وجانور موت کے آغوش میں چلے گئے تھے تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع خشک سالی کی لپیٹ میں ہے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے قحط کی صورتحال پیدا ہو گئی خشک سالی کی وجہ سے ان علاقوں میں پانی کا لیول خطرناک حدتک گر چکی ہے بعض علاقوں میں واٹر لیول12 سے15 سو تک چلی گئی بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں ذمہ داری وکاشتکاری بری طرح متاثر ہوگئی ہے جبکہ قحط سے متاثرہ علاقوں میں لوگ مختلف بیماریوں اور کم خوراکی کا شکار ہو رہے ہیں اگر صورتحال یہی رہی تو جانوروں کے ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ انسانوں کے ہلاکتوں کا سلسلہ بھی شروع ہو جائیگا خشک سالی اور چراگاہوں میں سبزہ نہ ہونے کی وجہ سے جانور انتہائی لاغر ہو رہے ہیں اور مالدار اپنی جانوروں کو اونے پونے دام فروخت کر کے لا کھوں روپے کا نقصان اٹھا رہے ہیں جس تیزی سے خشک سالی اور قحط بلوچستان کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے اتنی تیزی سے حکمت عملی اپنا کر متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی بحالی کی ضرورت ہے مگر اس وقت حکومت اندرون بلوچستان شروع ہونیوالی قحط کو زیادہ سنجیدہ نہیں لے رہی ہے اس صورتحال کو سنجیدہ نہ لینے کے وجہ سے اس بات کا قوی امکان ہے کہ قحط کی صورتحال خطرناک حد تک جائیگی ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز