شنبه, می 4, 2024
Homeخبریںبلوچ سالویشن فرنٹ کا سبین محمود کے قتل کی مذمت

بلوچ سالویشن فرنٹ کا سبین محمود کے قتل کی مذمت

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ سالویشن فرنٹ کے ترجمان نے ٹی ٹو ایف کے ڈائریکٹر اور انسانی حقوق کے رہنماءسبین محمود کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سبین محمود کو انسانی حقوق کی دفاع میں آواز بلند کرنے کی پاداش میں قتل کردیا گیا جو ایک المیہ ہے انسان دشمن قوتیں بلوچ جدوجہد آزادی سے اتنے گھبرا گئے ہیں کہ وہ کسی بھی انسان دوست شخصیت کوکسی بھی وقت ہدف بناسکتے ہیں تاکہ کوئی انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر لب سی لے ترجمان نے کہاکہ سبین محمود کی بہادرانہ جدوجہد روشن خیالی اور انسان دوست نظریات ان لوگوں کے لئے مشعل راہ ہے جو بلوچ نسل کشی پر مصلحت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجرمانہ طور پر خاموش ہے ترجمان نے کہاکہ سبین محمود کی قتل کی محرکات اور قاتلوں کے چہروں سے نقاب اٹھانے کے لئے بین الاقوامی سطح پر ایک آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقاتی کمیشن قائم کئے جائیں اور انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والے صحافیوں دانشوروں اور دیگر مکاتب فکر کے تحفظ کے لئے عالمی سطح پر اقدامات کئے جائیں ترجمان نے کہا کہ انسان دشمن قوتیں انسانی حقوق کی بدترین پائمالی کے ساتھ اقوام متحدہ کے منشور کو پیروں تلے روند رہے ہین لیکن اقوام متحدہ اس عالمی منشور کے مسلسل خلا ف ورزیوں پر نہ تو کوئی نو ٹس لے رہاہے اور نہ ہی ان قوتوں کو اس منشور کے قوائد و ضوابط کے پابند بناکر ان پر دباﺅبڑھتا ہے بلکہ اقوام متحدہ اس خطہ میں جہاں شدید انسانی بحران کھڑا کردیا گیائے بلو چ قومی آزادی سلب کئے گئے ہیں ہزاروں بلوچ نوجوان غائب کئے گئے ہیں لیکن اقوام متحدہ اور مہذب ممالک انسانی حقوق کی پاسدارای کا عملی مظاہرہ سے ہچکچارہے ہیں محض اعلامیوں اور تقریروں میںانسانی حقوق کی پاسداری اور دنیا کو امن کا سندیسہ دینے سے معاملات حل نہیں ہوگے تنازعات کی موجود گی میں امن کا خواب محض دیوانہ کا خواب ہے خطہ میں بلوچ قومی مسئلہ سے چشم پوشی اور بلوچ قومی آزادی کے اصولی موقف سے رو گردانی خطہ میں انسان دشمن قوتوں اور خونریزی کے سلسلہ کو طویل کرنے کی مترادف ہے جس کی زمہ داری نہ صرف عالمی قوتوں پر عائد ہوتی ہے بلکہ اقوام متحدہ بھی اس کے زمہ دار ہے دنیا کے پاس انسانی حقوق اور قوموں کی آزادی کے حوالہ سے عالمی منشور کی شکل میں ایک جامع مسودہ موجود ہے اگرچہ مہذب دنیا اور اقوام متحدہ اسے نافذ نہیں کرسکتا تو یہ صرف کاغذکا پلند ہ ہو یہاں جتنے بھی خون بہائی جائیگی انگلیاں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی علمبردار اداروں کی جانب اٹھیں گے ترجمان نے کہاکہ سبین جیسے لوگ مردہ معاشرہ کے زندہ ضمیر انسان تھا جس نے انسانیت کی سربلندی او رقار کے لئے آوا زاٹھائی ان کے معاشرے میںلاکھوں میں انسان موجود ہیں لیکن ان کا کردار سب سے الگ اور منفرد اس لئے ہیںکہ وہ انسان کی غلامی اور انسان پر انسان کاتشدد اور تسلط کے خلاف تھا وہ اپنے بلند پایہ سوچ کے ساتھ امر ہوگئے وہ جانتے تھے کہ انسان کو حیوان سمجھنے والے قوتین ان کی جان بھی لے سکتی ہے لیکن وہ اس کا پرواہ کئے بغیر اپنے انجام سے واقف موت کو خوشی سے گلے لگا لیا انسانی معاشروں کو ایسے انسانوں کی ضرورت ہے جس میں انسانیت کا جذبہ ہو ترجمان نے کہاکہ آج بلوچ قوم کے ہزاروں انسانوں کے زندگی کو خطرہ ہے اگر بلوچ مسئلہ پر عالمی طور پر توجہ نہ برتی گئی تو بلوچ قومی نسل کشی کے سلسلہ کو وسعت ملے گی اور بلوچ قوم ایک طویل جنگ میںریاست کے عتاب کا شکار ہوگا بلوچ قوم عالمی معاشرہ کا ایک اٹوٹ حصہ ہے اگر بلوچ ریجن میں اقوام متحدہ اور مہذب دنیا کی زبان بندی سے لگی آگ کو جو ایندھن ملے گا اس سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گاترجمان نے کہاکہ بلوچ مسئلہ پر اقوام متحدہ کی پس قدمی باعث تشویش ہے جب کہ مشرقی اور مغربی بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے دونوں ریاستیں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی منشور کے بخیے ادھیڑ کے رکھ دیئے ہیںجبکہ اٹھارویں صدی میں برٹش قبضہ گیر نے بلوچ سرزمین سے ڈیورنڈ لائن اور گولڈ سمتھ لائن کھینچ ایک مشترکہ جغرافیائی قومی اور ثقافتی اکائی کو کاٹ کر رکھ کر بلوچ سرزمین پر مختلف قوتوںکو مسلط کردیا اس کے بعد سے بلوچ قوم جن تکلیف دہ مصائب کا سامنا کرتا آرہاہے یہ ایک طویل خونی تاریخ ہے اور بلوچ گلزمین پر جتنا بھی خون بہا یا گیاہے شاید دنیا کے کسی بھی خطے میں اس کی مثال ہوترجمان نے کہاکہ بلوچ سرزمیں پر کھنچی گئی ڈیورنڈ اور گولڈ سمتھ لائن کا خاتمہ ایک متحدہ اور آزاد بلو چ قومی ریاست کی تشکیل سے ممکن ہے اور ہمیں انسانی دوست قوتوں کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی مدد کی ضرورت ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز