یکشنبه, می 5, 2024
Homeخبریںبلوچ قوم کو اپنے ہی وطن میں غلام و مہاجر بنایا گیا...

بلوچ قوم کو اپنے ہی وطن میں غلام و مہاجر بنایا گیا ہے:میر قادر بلوچ

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور بلوچ وطن موومنٹ کے سربراہ میر قادر بلوچ نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں عالمی برادری کا توجہ بلوچ قومی مسئلہ کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ اقوام عالم بلوچ قومی مسئلہ کے حل کے حوالہ سے سنجیدگی اختیار کریں اور اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے فورم پر بلوچستان کی آزادی کا مسئلہ اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدتریں خلاف ورزیوں اور بلوچ قومی نسل کشی کا مسئلہ اٹھائیں بلوچ قوم کی نظریں عالمی برادری کی طرف ہے کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کریں اور اپنی خاموشی اور غیر جانبداری توڑ دیں بلوچستان میں 1948 سے ریاست ظالمانہ طاقت استعمال کررہی ہے کوئی دن اور کوئی گھر ایسا نہیں جو ریاست کی جبر و بربریت سے محفوظ ہو لوگوں کو اٹھا کر غائب کیا جارہاہے شہید کیا جارہاہے یہ سلسلہ تو کئی عشروں سے جاری ہے لیکن چین و ریاست معائدات اور سی پیک منصوبہ کے بعد اس میں شدت لائی جارہی ہے شہری آبادیوں کو زبر دستی نقل مکانی پر مجبور کیا جارہاہے بلوچ قوم کو اپنے ہی وطن میں غلام اور مہاجر بنایا گیا ہے بلکہ بلوچستان میں پورا انسانی بحران کھڑا کردیا گیا ہے حالانکہ بلوچ قوم اپنی آزادی کا جائز اور اصولی مطالبہ کررہے ہیں اور یہ مطالبہ عالمی قوانین کی نظر وں میں بھی صحیح ہے اور اقوام متحدہ کے منشور کے عین مطابق ہے بلوچ قوم آج بھی عالمی قوانین کے پاسداری کرتے ہوئے آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں اور یہ عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ بلوچ قوم کی حمایت و تعاون کریں اور کسی بھی صورت اس مسئلہ پر غیر جانبدار نہ ہو بلوچ قوم بھی اقوام عالم کا حصہ ہے اور دنیا کے دیگر اقوام کی طرح بلوچ قوم کی اپنی سرزمیں تاریخ شناخت زبان اور ثقافت ہے انہوں نے کہاکہ ہم مہذب دنیا سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاسوں میں بلوچ قومی آزادی کے مسئلہ کو بھر پور طریقہ سے جاگر کریں گے اور بلوچستان میں جارحانہ ریاستی کاروائیوں کا نوٹس لیتے ہوئے شدت سے اس کی مذمت کریں گے انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون کو اپنے آنکھوں سے کالے شیشہ اتار پھینکنا چاہیے ان کے آنکھ کے نیچے بلوچستان میں جو کچھ ہورہاہے وہ اس سے بے خبر نہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ اقوام متحدہ کے کردار میں بلوچستان کے حوالہ سے یکسانی نظر نہیں آتی جبکہ اقوام متحدہ کاسانحہ8اگست کوئٹہ میں بلوچ و پشتون وکلاء کی بے رحمی سے قتل عام کی مذمت حوصلہ افزاء اور قابل ستائش ہے اسی طرح اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بلوچستان میں وسیع پیمانے پر ہونے والے انسانی حقوق کی پائمالیوں کی مزمت کرنی چاہیے اگر اقوام متحدہ اورعالمی برادری بلوچ قومی مسئلہ کے حوالہ سے ریاست کی جارحیت کے خلاف خاموشی اختیار کی تو بلوچ قوم کا اعتماد ان سے اٹھ جائیگا اور اقوام متحدہ اور دیگر اور انسان دوستی کے دعویداروں اداروں اور قوتوں سے بلوچ قوم کی امیدیں دم توڑ دیں گے جس سے خطہ میں بے چینی اور خلفشار مزیدبڑھے گی اقوام متحدہ کی تشکیل لیگ آف نیشنز کے بے عملی اور غیر موثر ہونے کی وجہ سے سامنے آئی آج اگر اقوام متحدہ اپنی ہی رکن ممالک پر اپنی اتھارٹی تسلیم کروانے میں کمزور نظر آتاہے تو پھر لیگ آف نیشنز اور اقوام متحدہ میں کیا فرق باقی رہتاہے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس اکھتر برس میں اقوام متحدہ نے دنیا میں کامیا بی حاصل نہیں کی لیکن جہاں انہوں نے کامیابی حاصل کی وہان بلوچستان کے آزادی کے مسئلہ کا حل نہ ہو نا اور بلوچ نسل کشی نہ رکوانا ان کی نمایان ناکامیوں کی فہرست کا حصہ ہے کیا یواین او چارٹر اور ان کی کنونشنزاپنے رکن ممالک کو یہ حق دے سکتے ہیں کہ وہ دوسرے اقوام کی خود مختاری اور آزادی پر حملہ کرے اگر یو این او منشور اپنے رکن ممالک کو یہ حق نہیں دیتے تویو این او کے چارٹر کے خلاف ورزی کرنے والوں پر اقوام متحدہ کی اتھارٹی اتنی کمزور اور بے حس کیوں ہیں یہ اقوام متحدہ کی صلاحیت پر سوالیہ نشان ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ہونے والے جارحیت سے اقوام متحدہ کو تشویش ہونا چاہیے یہ ان کے اپنے ہی قراردادوں کی پاسداری میں آتے ہیں ہم توقع رکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل مستقبل میں بلوچستان میں ہونے والے ریاستی مظالم کا نوٹس لے کر ان آہنی ہاتھوں کو روکنے کی کوشش کریں گے جو خطہ کے امن کو تہہ و بالاکرچکے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم اقوام عالم یورپی برداری اور دنیا کے دیگر انسان دوست مہذب ممالک سے توقع رکھتے ہیں کہ بلوچ قوم کو ان کی سیاسی مستقبل کے تعین کے لئے سیاسی سفارتی اور اخلاقی تعاون کریں اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک جو اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں شرکت کررہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ بلوچستان کی آزادی کے مسئلہ کے حل کے لئے بلوچ قوم کی ٹھوس اور بامعنی کوششوں کو اپنی ترجیحات کا حصہ بنائیں تاکہ بلوچ قوم ایک آزاد خوشحال اور باوقار زندگی گزارسکیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز