سه‌شنبه, می 7, 2024
Homeخبریںبی آر ایس او کے مرکزی کابینہ کا اجلاس زیرِ صدارت چیئرمین...

بی آر ایس او کے مرکزی کابینہ کا اجلاس زیرِ صدارت چیئرمین ریحان بلوچ منعقد

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ بی آر ایس او کے مرکزی کابینہ کا اجلاس زیرصدارت مرکزی چیئرمین ریحان بلوچ منعقد ہوا ہےجس میں مختلف ایجنڈے زیر بحث رہے جن میں عالمی و علاقائی سیاسی صورت حال،تنظیم کی گزشتہ کارکردگی، تنقید برائے تعمیر اور آئندہ کا لائحہ عمل شامل تھے. اجلاس کی شروعات شہدائے بلوچستان کے یاد میں دو منٹ کی خاموشی کے بعد کی گئی. بی آر ایس او کے مرکزی رہنماؤں نے شہدائے بلوچستان کو انکے بے لوث قربانیوں پر خراجِ تحسین پیش کیا اور تمام اسیرانِ بلوچستان کو خراج عقیدت پیش کیا جو ریاستی اذیت گاہوں میں ہر طرح کی تکالیف سے گزرہے ہیں. بی آر ایس او کے رہنماؤں نے مختلف ایجنڈوں پر اپنےخیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے طاقتور ممالک اپنے مفادات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہی کسی بھی تحریک کی حمایت یا اسکے خلاف ہوتے ہیں، ایک دہائی سے زاہد عرصے سے جاری بلوچ آزادی کی تحریک کو کسی دوسرے ملک کی تاحال مددیا واضح حمایت تو حاصل نہیں البتہ پاکستان کے ساتھ اب چین جو کہ ایک عالمی طاقت ہے اپنے مفادات کے لیے بلوچ قومی شناخت کو ختم کرنے کے درپے ہے. نام نہاد اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف نہ صرف بین الاقوامی بلکہ بلوچستان بھر میں بھی اس کے خلاف منظم انداز میں مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے، موجودہ پرکٹھن حالات میں ریاستی مظالم اور سیاسی قیادت پر کریک ڈاؤن کی وجہ سے بلوچستان میں ہمیں دشواریوں کا سامنا ضرور ہے لیکن متحد ہوکر اس منصوبے کو ناکام کرنا ناممکن نہیں.
بی آر ایس او کے رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بیرونی ممالک میں بلوچ آزادی پسند تنظیموں کا نزدیکی ایک انتہائی اہم پیش رفت ہے ہمیں اسے مزید مضبوط اور منظم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یک مشت ہوکر بلوچستان کی آزادی کے لیے دیگر ممالک کی حمایت حاصل کی جا سکے. پاکستان اس وقت عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر آئی ایس آئی اور پاکستانی مسلح افواج نے امریکہ سمیت دیگر ممالک سے اربوں ڈالرلیے جبکہ مذہبی انتہاء پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتےہوئے انہیں ٹریننگ دیکر پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں بھی پاکستان سے ہوتی رہی ہیں، اب امریکہ کو اس بات کا احساس ہوجانا چاہیے کہ دہشتگردی کی اصل پیدا وار پاکستان خود یے جو کئی سالوں سے بلوچستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں ملوث ہےاور اپنے پڑوسی ممالک میں حالات کی خرابی کا ذمہ دار ہے.
بی آر ایس او کے رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر بلوچ آبادی والے علاقوں میں خود کو مضبوط کرنا ہوگا اور اپنے عوام کو آنے والے سخت اور کٹھن حالات کے لیے تیار کرنا ہوگا کیونکہ آنے والے وقتوں میں حالات اب سے زیادہ خراب ہو سکتے ہیں.
بلوچستان اور پاکستان کے دیگر بلوچ آبادی والے علاقوں میں ریاستی اداروں نے منشیات کو مکمل عام کر دیا ہے جو ہماری قوم کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے. بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز اور جرائم پیشہ افراد کو ریاستی اداروں کی جانب سے مکمل آزادی دی گئی ہےجو ریاستی اداروں کی سرپرستی میں بلوچستان بھر میں منشیات کا کاروبار کر رہے ہیں تاکہ بلوچ نوجوانوں کو منشیات کا عادی بناکر انکے دماغوں کو مفلوج کیا جائے. بلوچستان میں ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں انسانی حقوق کی صورت حال، لاپتہ افراد کا مسئلہ، بلوچ سیاسی کارکنوں کے اغواء بعد قتل اور سب سے اہم مسئلہ بلوچ قومی شناخت کا ہے جو اس وقت دو طاقتوں کے نشانے پر ہے اور ان طاقتوں کے سازشوں کو ناکامی سے دوچار کرنے کے لیے ہمیں اپنے بازوؤں پر انحصار کرتے ہوئے خود میں مزید صلاحیتیں پیدا کرنی ہوگی اور ان سازشوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہونا پڑیگا اس کے بعد ہی عالمی طاقتوں کو بلوچ آزادی کی تحریک کی حمایت کے لیے مجبور کیا جا سکتا ہے.

یہ بھی پڑھیں

فیچرز