شنبه, می 4, 2024
Homeخبریںبی ایچ آر او نے جنوری دو ہزار اٹھارہ کی رپورٹ جاری...

بی ایچ آر او نے جنوری دو ہزار اٹھارہ کی رپورٹ جاری کردیا

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نےنئے سال کےپہلےمہینےمیں فورسزکی کاروائیوں کے دوران بلوچستان میں ہونےوالی گرفتاریوں، ماورائے عدالت قتل اور دیگر واقعات کی رپورٹ جاری کرتےہوئےکہاکہ فورسزکےہاتھوں نہتےلوگوں کو اغواء کرنےکاخوفناک سلسلہ شدت کےساتھ جاری ہے۔ اندرون بلوچستان ایک ایسی صورت حال پیداہوچکی ہےکہ فورسزکےاہلکار تمام تر ریاستی قوانین اور انسانی حقوق کے احترام سے خود کوبالاتر تصور کرتےہیں۔ تسلسل کےساتھ جاری کاروائیوں سے اس خدشے کو تقویت مل رہی ہے کہ کاؤنٹرانسرجنسی کےلئے خوف کو بطور ہتھیار استعمال کیاجارہاہے جس کیوجہ سےنہ صرف عام لوگوں کےذہنوں پرمنفی اثرات مرتب ہورہےہیں بلکہ نہتے اور عام لوگ براہراست ان پالیسیوں کاشکارہیں۔
ترجمان نےجنوری کےمہینےکے دوران ہونےوالی کاروائیوں کی تفصیلات بتاتےہوئےکہاکہ سال کےپہلےمہینےمیں مختلف کاروائیوں کے دوران بلوچستان بھرسے119 افراد گرفتار کرکے لاپتہ کر دیئے گئے، جن میں 41 صرف بولان کے مختلف علاقوں سے فوجی آپریشن کز دوران گرفتار ہوئے،گرفتار ہونےوالوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہیں۔ دوران آپریشن بڈھومزارانی، شادی گل چھلگری، میشدرسمالانی، گل حسن سمالانی، لالومزارانی اور گلاب خان مزارانی کو خاندان سمیت گرفتارکرکےلاپتہ کردیاگیا۔ اس کےعلاوہ51 افراد ماورائے عدالت قتل کر دیئے گئے جن میں 13 مسخ شدہ لاشیں شامل ہیں۔ اس مہینے میں اغوا ہونے والوں میں 32 افراد بازیاب ہوئے۔ بازیاب ہونے والوں میں بیشتر اسی مہینے اغوا ہوئے تھے۔
۔بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے کہاکہ لوگوں کوبغیر مقدمات کےگرفتارکرنا، لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنا اور انہیں تشدد کانشانہ بنانا انسانی حقوق کیسنگین خلاف ورزیاں ہیں جو کہ روزانہ کی بنیاد پر فورسز کےہاتھوں رونما ہورہےہیں۔
بلوچستان کی مجموعی صورتحال انتہائی سنگین ہے اگر ریاست کےزمہ دار اداروں نے بلوچستان میں طاقت کے بلاتفریق استعمال کی پالیسی کوفوری طور پر ختم نہ کیا تو انسانی حقوق کی ابتر صورت حال مزیدگھمبیر صورت اختیارکریگی۔
بی ایچ آر او نےزمہ دار اداروں سے اپیل کی کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائےعدالت گرفتاری اور چھاپوں کے واقعات روکنےکےلئےکردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز