منگل, مئی 21, 2024
ہومخبریںحکومت برطانیہ اور ریاست قلات کے مابین معاہدہ

حکومت برطانیہ اور ریاست قلات کے مابین معاہدہ

حکومت برطانیہ اور ریاست قلات کے مابین معاہدہ
اب یہ ضروری ہوچکا ہے کہ 1854 کے معاہدہ کی تجدید ہو، جو کہ حکومت برطانیہ اور خان قلات نصیر خان کے بیچ طے ہوا تھا ۔
اسکی تجدید کیا جائے اور اسے اضافی مندرجات مہیا کرکے مکمل کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔
ا ضافی شق دوستی کے ر شتوں کو مزید مضبوط کرکے دونوں حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرئے گی۔ وہ مندرجہ ذیل شقیں یہ ہیں جن پر ایک طرف حکومت برطانیہ کی طرف سے محترم جناب ایڈورڈ روبرٹ بولور لیٹن، بیرن جو ہیرٹ فورڈ کے لائٹن آف نیبورتھ اور سلطنت برطانیہ کے نواب ،ہندوستان کے گورنر جنرل و وائسرائے ہیں اور دوسری طرف محترم جناب میر خدائے داد خان جو خان آف قلات ہیں کے بیچ میں رضامندی سے طے ہوا ۔
شق اول :14 مئی 1854 کو جو معاہدہ حکومت برطانیہ اور خان آف قلات میر نصیر خان کے بیچ طے پایا تھا اسکی یہاں تجدید کی جاتی ہے۔
شق دوئم : حکومت برطانیہ اور خان آف قلات میر خداد خان اور اسکے جانشین اور ورثاء کے بیچ دائمی اور مضبوط دوستی رہے گی ۔
شق سوئم: اپنی طرف سے خان قلات میر خداداد خان اسکے جانشین ، ورثا اور سردار اس بات کے پابند ہونگے کے وہ 1854 کے طے شدہ معاہدے کے شق نمبر 3 پر ایمانداری کے ساتھ عمل پیرا رہیں گے اور حکومت برطانیہ اپنی طرف سے پابند ہوگا کہ وہ ریاست قلات کی آزادی کا احترام کرے ، ضرورت کے وقت خان کوایک منصف حکومت قائم کرنے کے لیے کو امداد فراہم کرے اور بیرونی حملے کی صورت میں انکی سلطنت کی حفاظت کرے ،اسی طرح کہ جسے برطانوی حکومت موزوں سمجھے۔
شق چہارم: اس تجدید شدہ معاہدے کے ساتھ ساتھ دونوں حکومتوں کے بیچ دوستی کو مضبوط کرنے کیلئے یہ اتفاق کیا گیا ہے کہ ایک طرف برطانوی حکومت کا ایک ایجنٹ اپنے محافظوں کے ساتھ مستقل طور پر خان قلات کے دربار میں یا جہاں بھی خان قلات کی حکومت ہے مامور رہیں گے اور دوسری طرف خان قلات کی طرف سے مقرر کردہ ایک موزوں نمائندہ حکومت ہند میں مامور رہیں گے ۔
شق پنجم :اس بات پر اتفاق ہوتا ہے کہ اگر خان قلات اور ریاست قلات کے سرداروں کے بیچ میں کوئی ایسا تنازعہ شروع ہوتا ہے جس سے ملک کا امن متاثر ہوتو ایسی صورت میں خان کے دربار میں مامور برطانیہ کا ایجنٹ نیک نیتی کے ساتھ یہ اختیار استعمال کرے گا کہ دونوں فریقوں کو دوستانہ مشورے دیکر خوش اسلوبی سے حل نکالے ۔ اگر اس میں ناکامی ہوتی ہے تو پھر خان قلات برطانوی حکومت کے رضا سے ایسے تنازعات میں اسے ثالث مقرر کرے گی اور پھر خان قلات اس فیصلے کے نتائج کو ایمانداری سے تسلیم اور نافذ کریں گے ۔
شق ششم:خان قلات نے اپنے اور سرداروں کی طرف سے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ برطانوی فوج کا ایک الگ دستہ ان کے ملک میں موجود رہے ۔اس لیئے برطانوی حکومت ان دونوں ممالک کے قریبی رشتے کو ملحوظِ خاطر رکھ کر اور 1854 کے معاہدے کے شق نمبر چار کی رو سے خان قلات کے اس درخواست کو منظور کرتی ہے بشرطیکہ جو بھی جگہ برطانوی حکومت کو موزوں لگا فوجی دستے وہاں تعینات ہونگے اور وہاں سے انخلاء صرف برطانوی حکومت کے مرضی سے ہی کریں گے ۔
شق ہفتم :اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ ایسے ٹیلیگراف اور ریلوے کے نظام جو دونوں حکومتوں کے مفاد میں ہوں برطانوی حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً ریاست قلات میں تعمیر کی جائیں گی بشرطیکہ ایسی تعمیر یں دونوں حکومتوں کی پہلے سے طے شدہ انتظامات میں شامل ہوں۔
شق ہشتم :ریاست قلات اور حکومت برطانیہ کے علاقوں کے مابین تجارت کی مکمل آزادی ہوگی مگر برطانوی حکومت خان قلات کے صلاح سے جب بھی ضروری سمجھے سرکاری خزانے کے مفادات کے تحفظ کی خاطر شرائط عائد کرسکتا ہے ۔
شق نہم : 1854 کے معاہدے اور اسکے ضروری اصلاحات میں تفویض شدہ ذمہ داریوں پر پورا اترنے کے لیے ،میر خدائید اد خان ، اسکے جانشین اور ورثاء کو برطانوی حکومت سالانہ ایک لاکھ روپے ادا کرنے کی ذمہ داری لیتی ہے ، جب تک کے وہ ایمانداری کے ساتھ معاہدے پر عمل پیرا رہتے ہیں ۔
شق دہم :مزید برطانوی حکومت یہ قبول کرتی ہے کہ وہ ریاست قلات میں تجارتی رسد گاہوں پر آمدو رفت اور پوسٹس کو ترقی دینے کے مد میں سالانہ 20500 روپے مہیا کرے گی بشرطیکہ خان قلات اس رقم کو اس طرح خرچ کریں گے جس طرح اسکی منظوری حکومت برطانیہ دیگی۔
یہ معاہدہ دسمبر کی آٹھ تاریخ کو سنہ اٹھارہ سو چھتر عیسوی میں بمقام جیکب آباد طے پاتی ہے ۔

نشانِ مہر دستخط لیٹن
خان آف قلات وائسرائے و گورنر جنرل ہندوستان

یہ بھی پڑھیں

فیچرز