ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںخضدار : سیشن کورٹ سے بلوچ فرزندوں کی اغواء کو 8 سال...

خضدار : سیشن کورٹ سے بلوچ فرزندوں کی اغواء کو 8 سال مکمل

خضدار( ہمگام نیوز)  لاپتہ بلوچ اسیران کبیر بلوچ ، عطاء اللہ بلوچ اور مشتاق بلوچ آٹھ سال کی طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بازیاب نہیں ہوسکے۔ 27 مارچ 2009 کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سیشن کورٹ خضدار کے سامنے سے ان نوجوانوں کو اغوا کرکے لئے گئے تھے۔ اُنکے اغوا کے خلاف اُنکی اہل خانوں احتجاج کےتمام ذرائع استعمال کئے اور تاحال احتجاج کررہے ہیں لیکن اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے تنظیمیں مجرمانہ خاموشی اختیار کرچکے ہیں اور وہ بلوچستان میں ماورائے قانون اقدامات اور شہریوں کو لاپتہ کرنے جیسے سنگین ریاستی جرائم کے خلاف کوئی نوٹس نہیں لے رہے ہیں ۔ اس وقت بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسلۂ ایک سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہیں ۔ بلوچستان سے 40 ہزار سے زائد لوگ لاپتہ ہیں۔جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ لاپتہ کبیر بلوچ کے والدہ نے اپنی جارہی کردہ بیان میں کہا ہیکہ ہم گزشتہ آٹھ سالوں سے انتہائی تکلیف میں مبتلا ہےاور ہر دن قیامت بن کر گزر رہا ہے۔کبیر بلوچ ، مشتاق بلوچ اور عطاء اللہ بلوچ کو صرف بلوچ ہونے کا سزا دیا جارہا ہے۔ اس ملک میں بلوچ ہونا ایک جرم بن گیا ہے ریاستی ادارے بلوچوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔بے گناہ اور معصوم شہریوں کو بلاجواز اُٹھا کر غائب کیا جاتا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں بلوچستان میں جارہی ریاستی مظالم پر مکملُ خاموشی اختیار کرچکے ہیں اُنکی یہ خاموشی ظالم کے جرم میں شریک ہونے کی مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز