ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںگودار: ایف بی ایم کی جانب سےپاکستان وچین کے خلاف پمفلٹ تقسیم

گودار: ایف بی ایم کی جانب سےپاکستان وچین کے خلاف پمفلٹ تقسیم

گودار (ہمگام نیوز)گودار کے مخلتف علاقوں میں فری بلوچستان مومنٹ کی جانب سے پاکستان اور چین کے خلاف پمپلیٹ تقسیم کیا گیا ،
،،ایف بی ایم کا پیغام بلوچ قوم کے نام،،
بلوچستان پر ستر سالوں سے بزور قوت قبضہ ،ظلم جبراوربلوچ وسائل کی لگاتار اور مسلسل لوٹ مارکے بعد پنجابی ریاست بلوچ تشخص کو دائمی طور پہ مٹانے کیلئے اپنے نئے استعماری آقاچین کے ساتھ مل کر گوادر پورٹ کے نام سے ایک پیچیدہ اور دیرپا کالونیل منصوبے کا آغاز کرچکاہے۔ دنیا میں صرف وہ قومیں اپنا وجود ،سرزمین اور تشخص کو برقرار رکھ سکتی ہیں جو اپنے فیصلے خود کرنے میں آزاد ہوں ایسی قومیں جن کی تقدیر کے فیصلے دوسروں کے ہاتھ میں ہوتی ہیں وہ کھبی بھی ترقی نہیں کرسکتے بلکہ تباہی و بربادی ان کا مقدر ہوتی ہے۔ قابض قومیں اگر کسی علاقے اور سرزمین کو ترقی دیں بھی تو وہ ترقی ان کے اپنے مفاد اور آنے والی نسلوں کیلئے ہوتی ہے نا کہ محکوم اور زیردست قوم کیلئے ۔ ایک قابض قوت مقبوضہ سرزمین کی کالونائی زیشن دو طریقوں سے کرسکتی ہے۔ ایک طریقہ معاشی کالونائی زیشن ہے جس کا استعمال فقط معاشی مفادات اور قابض کی طاقت بڑھانے کے لیے کی جاتی ہے۔ جس کی واضح مثال ہندوستان کی ہے جہاں ہندوستان کے وسائل لوٹ کر انگریزوں نے برطانیہ کو مضبو ط کیا۔ہندوستان میں جدید ریل گاڑی کا آغاز بھی ان ہی مفادات کو مدنظر رکھتے ہو ئے کیا گیا۔ ریل گاڑی ہندوستان لانے کا مقصد اپنے فوجی ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے اور بھارت کے کپاس کو لوٹنے کے بعد برطانیہ کے کارخانوں تک منتقل کرنا تھا ۔ دوسری طرف امریکہ،آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور کینیڈا کی مثال اگر دی جائے تو یہ ممالک سیٹلر کالونائی زیشن کے سبب وجود میں لائی گہیں، اس کالونائی زیشن کا مقصد زمین کے وسائل کے ساتھ ساتھ زمین کے لوگوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہوتا ہے۔ انگریزوں نے ہندوستان کی زمین پر اپنے لوگوں کی آبادکاری نہیں کی مگر آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا پر قبضہ کرکے وہاں سفید فام لوگوں کی آبادکاری اور مقامی آبادی کی نسل کشی کی گئی۔ کالونیلزم کے اس طریقے سے مقبوضہ قوم کی وجود کو خطرہ لاحق ہوتا ہے ۔ سیٹلر کالونائی زیشن کے تحت قائم کردہ یہ ممالک دنیا کی ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہیں لیکن یہ ترقی قابض کی طرف سے صرف اپنی نسل اور قوم کے لیے دی گئی۔ جہاں تک ان ممالک کے اصل وارثوں کا سوال ہے تو وہ آج اقلیت میں تبدیل ہو کر بغیر کسی شناخت ،وقار اور ترقی کے دربدر کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ آج بلوچستان کو دونوں قسم کے کالونائی زیشن کا سامنہ ہے۔پنجابی ریاست ایک طرف بلوچ وسائل کو لوٹ کر پنجابیوں کو مضبوط کررہی ہے تو دوسری طرف ہماری قوم کے قومی ذمداریوں سے غافل کچھ افراد کو اس قدر غربت میں دھکیل دیا گیا ہے کہ وہ دو وقت کی روٹی کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان سیٹلر کالونائی زیشن کے تحت بلوچستان میں بڑی تعداد میں پنجابیوں اور غیر بلوچوں کی آبادکاری کررہا ہے ۔ اسلام کا ٹیکے دار پنجابی اپنے نئے استعماری اور بے دین آقا چین کے ساتھ مل کر گوادر سمیت تمام ساحلی بیلٹ کو ترقی کے نام پر کراچی بنانا چاہتا ہے جہاں سرزمین کے اصل مالک بلوچ اپنی ہی سرزمین میں رہتے ہو ئے بھی اجنبی بن چکے ہیں۔ آج گوادر کی 70 فیصد مقامی لوگوں کی زمینوں پر پنجابی حق ملکیت رکھتے ہیں اور کل گوادر اور دوسرے علاقوں میں آبادی کا ستر فیصد پنجابیوں اور غیر بلوچوں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔ اگر پاکستان اس سہم ناک اور ہولناک ڈیزائن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو بلوچ قوم ریڈ انڈینز کی طرح محض ایک تاریخی داستاں بن جائے گی۔
اے بلوچ قوم کے غیور فرزندوں! آج سے پانچ صدی قبل دنیا کے طاقت ور سامراجی ملک پرتگال نے بلوچستان پر حملہ کیا تھا۔ عربستان، ہندوستان سمیت برازیل تک پرتگیزی قابض تھے لیکن حمل جیند کی سربراہی میں بلوچ قوم نے بہادری سے قابض کا مقابلہ کیا اور پرتگیزیوں کو شکست دی ۔لاطینی امریکہ کے ممالک پر پرتگال قابض ہونے کے بعد اپنی زبان اور ثقافت اس سرزمین کے باسیوں پر مسلط کرتا ہے اسی لیے آج بھی برازیل جیسے ملکوں میں یورپی زبان پرتگالی بولی جاتی ہے۔ لیکن دوسری طرف ہماری زبان، شناخت اور نسل کی حفاظت ہمارے آباو اجداد نے بہادرانہ انداز جنگ سے کی اور اب قوم و سرزمین کی حفاظت کی ذمہ داری ہمارے کندوں پر آچکی ہے۔ اس لیے اپنی اسلاف کی عہد زریں اور سنہری دور کے بہادرانہ اور حوصلہ مندانہ داستان اور روایت کو زندہ کرتے ہو ئے پوری بلوچ قوم کو اپنے وقتی مفاد،مراعات اورسیاسی وابستگیوں سے باہر نکل کر پنجابی اور چینی قابضوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔ تاریخ میں کبھی بھی بلوچ قومی وجود اس حد تک خطرے میں نہیں رہا ہے جس طرح کہ آج ہے ۔ ہم بحثیت قوم یہ طاقت رکھتے ہیں کہ قبضہ گیرکو بلوچ وطن سے نکال باہر کریں جس طرح ہم سے پہلے ہمارے آباواجداد نے قبضہ گیروں کو بلوچستان سے نکال باہر کیا۔ لہٰذا تمام دانشور،ادیب وشاعر،صحافی ،ڈاکٹرز،وکلاء،اساتذاہ،سیاسی کارکن،ملازمین،کاروباری حضرات ، مزدور،ماہی گیر ،سیاسی و سماجی تنظیموں سمیت تمام قوم سے عاجزانہ عرض ہے کہ وہ ان تباہی کے منصوبوں کا باریک بینی سے جائزہ لیں اور جس حد تک ہوسکے ان شازشوں سے دور رہیں اور ان منصوبوں کی مخالفت کریں ۔ اس کے ساتھ ساتھ فری بلوچستان مومنٹ کے راھشون حیر بیار مری کی دور اندیش قیادت میں ان ناپاک منصوبوں کے خاتمے اور ایک جمہوری اور آزاد بلوچستان کے جہد میں ہماری اخلاقی اور سیاسی حمایت کرتے ہوے اپنا قومی کردار ادا کریں۔
فری بلوچستان مومنٹ (گوادر)

یہ بھی پڑھیں

فیچرز