ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومآرٹیکلزخطے کے بدلتے حالات اور قومی حمایت :تحریر:مہران بلوچ

خطے کے بدلتے حالات اور قومی حمایت :تحریر:مہران بلوچ

آج کے دن مقدس سرزمین بلوچستان کے مقدس جگہ چاغی پر ناپاک ملک پاکستان نے ایٹمی ٹیسٹ کیا۔ جہاں بلوچ علاقے میں وباء پھیل گئی اورکئی بلوچ وباء کا شکار ہوچکے ہیں۔ اور دوسری طرف اسی علاقے سمیت تمام بلوچستان سے پاکستان بلوچ قومی دولت کو یتیم کا مال سمجھ کردونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے،جبکہ اس لوٹ مار میں نیشنل پارٹی ،عوامی،بی این پی مینگل،اور باقی پارلیمانی نواب و سردار اور مڈل کلاس کوئلہ کی کان کی دلالی میں چند پیسوں کی خاطر اپنا منہ کالا کررے ہیں ، قابض رہزن ،ڈاکو،اور قزاق ان قابض کے دروازے پر ماتھا رگڑنے والے درباریوں کی وجہ سے بلوچ وسائل کو مال غنیمت اور لوٹ کا مال سمجھ کر ہڑپ کررہا ہے۔ دوسری طرف قوم کا محافظ آزادی پسند ہیں۔ جو قومی آزادی کی خاطر اپنا لہو قربان کرتے ہوئے پاکستانی ریاست اور اسکے لوٹ مار کے سامنے ایک حدتک رکاوٹ ہیں۔ اور مسقبل میں چین پاکستان راہداری میں بلوچ خطے کی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اور بلوچ مفادات امریکہ انڈیا،جاپان،جنوبی کوریا،افغانستان،کے مفادات اس خطے میں آج کے کرد اور مغرب کے مفادات کی طرح ایک ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ دنیا کی سیاست میں ہمدردی کا عنصر کسی بھی طرح موجود نہیں ہے، بلکہ وہاں مفادات کو دیکھ کر پالیسیاں بنائی جاتی ہیں۔ اور عالمی سیاست کے جسم میں دل کی جگہ مفادات ہوتا ہے۔ اور بلوچ اور انکے مفادات چین کی بڑھتی ہوئی اثر رسوخ سے خطے میں نئے اتحادی بنارہا ہے۔ اب چین ،امریکہ انڈیا ویسے نزدیک ہورے ہیں۔ اور امریکی نئی صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کی کامیابی خطے کا نقشہ بدل سکتا ہے۔ کیونکہ ٹرمپ روس کی جگہ اپنا زور چین اور پاکستان کے خلاف لگانا چاہتا ہے۔ اور پاکستانی فوج کو ان تمام خطرات کا احساس ہے ۔اور اس نے بلوچ تحریک کو ختم کرنے کے لئے منصوبہ بنایا ہوا ہے۔ سرنڈر اور جہدکاروں کے اندر اپنے لوگوں کی سرایت اسکی کڑیاں ہیں۔ اور جہد کاروں نے اگر اب بھی ہوش کے ناخن نہیں لئے تو پاکستان اپنے درباریوں نیشنل پارٹی، عوامی، بی این پی اور چند ملاؤں کے زریعے مختلف سازشین تیار کرکے جہد کو نقصان پنچانے کی کوشش کرے گا ،کیونکہ پاکستان کو معلوم ہے کہ قومی جہد کو ختم کرنے کے لئے عوامی حمایت کو جہدکاروں سے ختم کریں۔ کسی بھی جہد میں جہدکار اور عوامی حمایت مچلی اور پانی ،اکسیجن اور انسانی جسم کی مانند ہے۔ اور یہ ایک دوسرے کے ساتھ ناخن اور گوشت کی طرح جڑے ہوئے ہیں ،اگر ایک علاقے میں جہدکار دس ہزار ہوں اور انھیں عوامی حمایت نہ ہوں تو وہ مچلی بغیر پانی کی مانند اپنا وجود قائم نہیں کرسکتے ہیں۔ اور اگر اسی علاقے میں دس ہزار کی جگہ دس سرمچار ہوں اور انھیں عوام کی کمک اور حمایت حاصل ہو تو وہ قابض کا جینا حرام کرسکتے ہیں۔ جن جن تحریکوں نے خود کو عوام اور لوگوں کی حمایت سے کٹ کیا وہ تمام کے تمام ختم ہوئے ۔جس کی مثال تامل تحریک ہے جنھیں عوام کی حمایت حاصل تھی ۔انھوں نے کامیابی حاصل کی جس کی مثال ویت نام ہے کہ جنھوں نے امریکہ جیسے سپرپاور کو شکست دی ۔اور جنھوں اپنے اندر کے بڑے بڑے نامی گرامی قابض کی چھوکٹ میں سجدہ ریز لوگوں کو جو ہزاروں کی تعداد میں تھے۔ جنھوں نے امریکہ سے مل کر جہد کو کاونٹر کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ویتنامی جہدکاروں نے سب کو ایک ساتھ شکست دی ۔کونکہ انھیں عوامی حمایت اور کمک حاصل تھی ۔اس لئے تو شکست کے بعد امریکی صدر نے کہا کہ اگر ہمارا مقابلہ ویتنامی گوریلاوں اور فوج سے ہوتا ہم انھیں تاریخی شکست دے سکتے تھے۔ مگر افسوس صد افسوس کے ہمارا مقابلہ ویتنامی قوم اور عوام سے ہے۔ اور قوم اور عوام کو کوئی شکست نہیں دے سکتا ہے۔ اور آج پاکستان اپنے اندر کے سرایت کردہ لوگوں کے زریعے قومی حمایت کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تاکہ بلوچ قوم قومی تحریک سے ناامید ہوجائیں۔ لیکن دنیا کے حالات اور تحریکی کمزوریوں کو سامنے رکھتے ہوئے سنگت حیربیار مری نے جو دو پوئنٹ قومی اتحاد کے لیے دے تھے کہ وہ قوم اور لوگوں کے لیے تھے تاکہ عوامی حمایت قومی تحریک سے دور نہ ہوجائے۔ اور ریاست کے ایما پر اندر سرایت کردہ لوگ بلوچ قومی جہد میں ریاست کا بندہ ہوکر بلوچ جہدکاری کالباہ اڑہ کربلوچ بندوق اور قلم کو بلوچ قوم کے خلاف استمال نہ کرسکے۔ اور اب وقت بھی نہیں کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کریں۔ اور ایک دوسرے کو نیچا دکھائیں۔ کیونکہ قومی جہد میں سب سے غلطیان ہوئی ہیں۔ اور عوامی حمایت کو نقصان پنچا ہے۔ اوراس میں نازانتی لاشعوری اور جدوجہدی علم کی فقدانی سمیت ریاستی لوگوں کی جہدمیں سرایت کا بھی عمل دخل ہے ۔اس میں ایک چیز کا بہت زیادہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ ایک تنظیم ختم ہو اور پارلیمانی پارٹیوں کی طرح دوسرا اسکی جگہ لے یہ سوچ اور فکر اور خیال قومی جہد کے ساتھ خیانت اور بددیانتی کو ظاہر کرتا ہے۔ اور جہد میں علاقہ بازی گروہ پرستی ،سب سے بڑی ناسور ہیں۔ اور انکا خاتمہ ضروری ہے۔ اور یہ جنگ بلوچ قوم کی آخری جنگ ہے۔ اور قوم کے تمام لوگوں کو قومی حمایت سے اس جنگ کو جیتنا ہوگا۔ اور مشن کو ہرحال میں کامیاب کرنا ہوگا ،عوامی حمایت کے لئے قوم کے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کی شمولیت ضروری ہے۔ چاہے کوئی ٹھیکدار ہے ،ملازم ہے، منشی ہے، سرمایہ دار ہے یا کہ مزدور۔ قومی جہد کے لئے سب کی یکسان شمولیت لازمی ہے ۔اگر ملازمت کے حوالے قومی جہد میں لوگ غدار اور قوم دشمن ہوتے تو اس وقت سب سے بڑا قومی دشمن صباء دشتیاری ،سمیت ہزاروں سرکاری ملازم ہوتے۔ جو آج ریاست کے ہاتھوں شہادت کے مرتبے پر فائز ہوچکے ہیں۔ اور اگر ٹیھکداری پر کوئی مجرم ہوتا تو آج ثنا سنگت سمیت بہت سے لوگ قومی ہیرو نہ ہوتے ۔اور یہ منطق کے ٹیھکہ ملازم وغیرہ پر لوگوں کو نقصان پہنچانا قومی جہد کے تقاضوں سے بے گانگی کی انتہا ہے حالانکہ پہلے بھی دوست لکھ چکے ہیں کہ جتنے بھی بلوچ ملازم کرپشن بلوچستان میں کرینگے اسکا نقصان قابض کا ہوگا۔ اور اسکا فائدہ بلوچ قومی تحریک کا ہوگا۔ خود پاکستانی فوج کی نئی ڈاکٹرائن میں بھی ہے کہ کرپشن سے پاکستان نقصان اٹھا رہا ہے۔ پتہ نہیں ہم بلوچ قومی مفادات کا تحفظ کررے ہیں یا کہ پاکستانی فوج کے مفادات کو تقویت دے رے ہیں اس پر تفصیل سے لکھا جائے گا ۔لیکن قومی تحریک میں قوم کی حمایت کو حاصل کرنے کے لئے نیک نیتی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے بغیر تعمیری تنقید اور اصلاحی حوالے سے لکھتے ہوئے ہم سب کو اپنی اپنی کمزرویوں کو دور کرتے ہوئے نئی طاقت وقوت بن کر خطے کے بدلتے ہوئے حالات میں عوامی اور قومی حمایت سے دشمن کو اپنی سرزمین سے نیست ونابود کرنا ہوگا ۔اور اسکے لئے اتحاد یکجتی اور اصولوں اور ڈسپلین کی پابندی کرتے ہوئے یہ مقاصد بلوچ قومی تحریک میں حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز