ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںبی ایم سی میں چار روزہ کتب میلہ رپورٹ:بلوچ ایس اے سی

بی ایم سی میں چار روزہ کتب میلہ رپورٹ:بلوچ ایس اے سی

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بی ایم سی یونٹ کے زیر اہتمام چار روزہ کتب میلے 23 مئی بروز پیر سے لیکر 26مئی بروز جمعرات صبح آٹھ بجے سے لیکر دوپہر تین بجے تک کتب میلے کا انعقاد کیاگیا۔بی ایم سی کے 47 سالہ تاریخ میں1969-2016 تک پہلی دفعہ اس طرح کا پروگرام کا انعقاد ہوا جس میں بک فکش ، بلوچی اکیڈمی،نیشنل بک جس میں بک فکش ، بلوچی اکیڈمی،نیشنل بک فاونڈیشن، کی طرف سے تاریخ، سیاسیات، فلسفہ، اور نفسیات سے متعلق کتابات رکھے گئے تھے ۔بی ایم سی ہمیشہ سے بلوچستان اور بلوچ عوام کے لئے سیاسی و سماجی مرکز کے حیثیت سے کردار ادا کرتا آرہاہے۔جہاں ادبی اور سیاسی پروگراموں کے ساتھ ساتھ طلباء علم کی تشنگی بھی رکتھے ہیں اور ایک آزاد ماحول جہاں ہر قسم کے سرگرمیوں نصابی یا غیر نصابی یا کھیل سے متعلق پروگرام کے لئے کوئی ممنوعات نہیں اس وجہ سے بی ایم سی میں دوسرے تعلیمی اداروں سے مختلف اور زیادہ صحت مند ماحول ہے۔اس کے علاوہ تعلیم طب میں بھی ایک منفرد شناخت رکھتی ہے۔لاکھوں دشواریوں اور عدم سہولیات کے باوجود بھی پاکستان میں بہترین ڈاکٹر پیدا کرنے میں سینکڑوں میڈیکل کالجز میں نویں پوزیشن پر ہے۔اور پوسٹ گریجویٹ کے امتحانات پاس کرنے میں بھی قابل تعریف کرداررہا ہے۔اسکی تمام تر وجہ اسکے آزادانہ ماحول کے مرہون منت ہے۔جس سے نہ صرف بہترین ڈاکٹر پیدا ہورہی ہیں بلکہ بہترین انسان بھی جنم لے رہی ہیں۔بی ایم سی میں زیر تعلیم طلباء میڈیکل کورس کے علاوہ نفسیات فلسفہ ادبی تاریخی اور سیاسیات سے متعلق کتابات میں بھی دلچسپی رکھتی ہیں۔اور ان موضوع پر تربیتی ریفرنس اور بحث مباحثہ بھی کرتے ہیں جس سے ایک صحت مند معاشرے کی تکمیل ہوتی ہے۔ بی ایم سی میں اگر کسی چیز کی کمی تھی تو اس طرح کے پروگرام کی جس سے نہ صرف طلباء کتابوں سے استفادہ حاصل کر سکتے بلکہ کتاب کو بھی اسکی صحیع مقام ملتی ہے۔بی ایم سی میں چار روزہ کتب میلے کے تجربہ سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں کے طلباء طویل عرصے سے اس وقت کا انتظار کررہے تھے۔اس طرح کتابوں کے اردگرد رش کش کا سماں چھایا ہوا تھاکہ ایک نئی بنیاد رکھی جارہی ہے۔پہلے روز کے قیام میں طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی اس کے ساتھ ساتھ ادارے کے سربراہ اور پی ایم ڈی سی کے صدر شبیر احمد لہڑی نے بھی بک اسٹال کا دورہ کیا لیکن پرنسپل کے چہرے پر خوشی کے آثار نہیں دکھے جس کا امید تھا بالاخر پرنسپل صاحب نے اپنے پریشانی کا اثباب کا اظہاربک اسٹال کے زمہ دار طالب علم سے کیا کہ شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے ادارے میں میڈیکل کورس سے متعلق کتابات رکھنا چائیے۔اور یہاں سارے کے سارے کتاب جنرل ہیں ۔تو طلباء نے نہایت سنجیدگی اور غور سے پورا سوال سن کر بلا خوف و ججک کے اپنے رائے کا اظہار یوں کیاکہ معاشرے میں صرف طبعی بیماریا ں وجود نہیں رکھتے بلکہ معاشرے جیسے پیچیدہ شے کو سمجنھے اور سنبھالنے کے لئے معاشرے سے متعلق تعلیم ہونا ضروری ہے جو کہ میڈیکل کورسسز میں موجود نہیں ہیں۔ اور ڈاکٹر بھی تو معاشرے کا ایک جز ہے۔ اور پرنسپل کی ہلکی سی مسکراہٹ اس کے قائل ہونے کا اشارہ دے رہا تھا۔تاہم پرنسپل نے کسی کتاب پر ہاتھ نہیں لگایا۔لیکن طلباء اس کے برعکس ہر کتاب کے صفحوں کو بے چینی سے پلٹ رہے تھے۔ہر طلباء اپنے بساط و ضرورت کے مطابق کتابیں لے رہے تھے۔50فیصد کے رعایت سے طلباء کے لئے بہترین موقعہ تھا ہر کوئی تین سے چار کتابوں کا توشہ لے رہا تھا۔ جس میں سب سے زیادہ اور پسندیدہ کتاب میکسم گورکی کی تصنیف کردہ مشہور ناول ماں جس کی سو سے زیادہ کاپیاں بھکی۔ اس کے علاوہ فلسفہ تعلیم ، تعلیم انقلاب ، کارل مارکس کے کیپیٹل داس ، لینن کے کیاکیاجائے، تعلیم اور مظلوم عوام، کے کافی زیادہ کاپیاں خریدی گئیں ۔ طالبات نے بھی انگلش ناول اور اردو ناول کے کتابات خریدے۔اوردوسرے دن میں بھی رش کش برقرار رہا لیکن پہلے دن کی نسبت کافی زیادہ طلباء و طالبات نے بک سٹال کا دورہ کیا۔ جس کی وجہ پہلے دن میں عدم معلومیات کے سبب کافی طلباء و طالبات آنے سے قاصر رہے ۔اور اسی دن میں نامور دانشور اور ادبی جہد کار پروفیسر شاہ محمد مری نے بھی سٹال کا دورہ کیا جا کا اسقبال بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بی ایم سی یونٹ کے صدر صلاح الدیں بلوچ نے کی ۔ پروفیسر شاہ محمد مری نے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی طرف سے اس طرح کے پروگرام کے انعقاد کو مثبت عمل قرار دے کر کمیٹی ممبران کی حوصلہ افزائی بھی کی۔اور اپنے ساتھ تاریخ ، فلسفہ اور دیگر کتابیں لیں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے طرف سے پروفیسر شاہ محمد مری کو اعزاز کتابی تحفہ پیش کیا گیا۔تیسرے دن میں دوسرے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء اوربلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی صدر رشیدکریم بلوچ نے کتب میلے میں شرکت کیاچونکہ تیسرے دن آخری دن تھا لیکن طلباء کی کثیر تعداد میں شرکت اور تواتر کے ساتھ رش کش کو دیکھ کر یونٹ کے سربراہ صلاح الدیں بلوچ کی طرف سے ایک دن کا مزید اضافہ کرنے کا منظوری رشید کریم بلوچ سے لیا گیا۔اور چوتھے روز کے اہتمام پربلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ براہوئی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر و معروف ادبی دانشور منظور بلوچ نے اسٹال کا دورہ کیا۔اور اس روز مرکزی صدر رشید کریم بلوچ اور مرکزی انفارمیشن سیکٹری جمال ناصر بلوچ بھی موجودتھے۔پروفیسر منظور بلوچ نے بلوچستان میں معاشرتی مسائل اور تعلیمی پسماندگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان طلباء طبقے عدم خود اعتمادی نے طلباء زہن کوبانجھ کررکھا ہے۔ اور طلباء اپنے فیصلے خود نہیں کرسکتے وہ ہمیشہ دوسروں پر منحصر ہیں۔ جس سے تخلیقاتی صلاحیتیں مجروح ہوتی ہیں۔اور ان کے مستقبل کا دار و مدار کے کے مشورے پر ہوتاہے اس کی ساری وجہ معاشرتی و سماجی تعلیم کی فقدان ہے۔ہمیں نوجوانوں کے اندر خود اعتمادی پیدا کرنا چائیے جو اپنے فیصلے اپنے خواہشات اور ضرورت کے مطابق کرلیں۔اس کے لئے ہمارے پاس وسیع علم کا ہونا لازمی ہے۔تاکہ ہم معاشرے کے تمام مسائل کو سمجھ کر ان کے مستقل حل نکال سکیں۔جس میں کتابی کلچر کو فروغ دینا مہمیز ثابت ہوگی۔اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی صدر رشید کریم بلوچ نے آئے روز بلوچستان میں تعلیم حوالے سے ایک اخباری رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پچاس فیصد پرائمری لیول کے اسکولوں میں ایک ٹیچر تعنیات کیا گیاہے۔ ایک پورے سکول میں سینکڑوں کے تعداد میں طلباء اور ان کے کورسز کے اٹھارہ بیس مختلف کتابوں کو ایک ٹیچر سے پڑھانہ ایک ناممکن بات ہے لیکن حکومت کی طرف سے بھی اس طرح کے تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف خاموش رہنا باعث تعجب ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں غیرمتوازی امن امان نے بھی پیچیدہ مسائل پیدہ کئے ہیں جو آئے روز نفسیاتی مرض کا باعث بن رہے ہیں۔اس کے لئے ہمارے پاس نفسیات سے متعلق تعلیم ہونا لازمی ہے۔اور تاریخ اور دوسرے معاشروں کے مطالعہ کرنے سے نہ صرٖف سماجی برائیوں کا خاتمہ ہوتی ہے بلکہ ایک بہتریں معاشرے بھی جنم لیتی ہے۔اس سے قبل بھی ہم نے کوئٹہ کے مختلف تعلیمی اداروں میں کتب میلے کا اہتمام کیا جن میں بلوچستان یونیورسٹی اور آئی ٹی یونیورسٹی شامل ہیں۔جس سے ہمیں مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ طلباء کی بڑھ چڑھ کر کتابات کی طرف دلچسپی ایک روشن مستقبل کی نوید ہے۔اور بی ایم سی میں پچھلے چار دنوں کے دورانیہ میں ایک ہزار سے زائد کاپیاں بکھی ہیں جو کہ ایک ہزار مثبت سوچ کی بنیاد ہونگے۔ ان تمام پروگرام کے کامیاب ہونے کے بعد بلوچستان کے دیگر تعلیمی اداروں اور مختلف علاقوں میں اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کریں گے۔اور مرکزی صدر رشید کریم بلوچ کی جانب سے چوتھے روز کے اختتام پر بی ایم سی میں کامیاب پروگرام کا انعقاد کرنے پر بی ایم سی یونٹ کے صدر صلاح الدین بلوچ اور جنرل سیکڑی حفیظ بلوچ کو مبارک باد پیش کیا گیا ۔ اور پروفیسر منظور بلوچ کو بی ایم سی یونٹ کی جانب سے کتب میلے کے زمہ دار بلال بلوچ نے کتابی تحفہ پیش کیا۔ اور منظور احمد بلوچ نے بھی طلباء کو ہمت داد دیتے ہوئے کتابی تحفہ پیش کیا۔اور ۶۲ مئی بروز جمعرات پروفیسر منظور بلوچ اور مرکزی صدر رشید کریم بلوچ کی موجودگی میں کتب میلے کا باقائدہ اختتام کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز