شنبه, می 4, 2024
Homeخبریںشبیر بلوچ کی اہلخانہ کی جانب سے انکی عدم بازیابی کیخلاف بھوک...

شبیر بلوچ کی اہلخانہ کی جانب سے انکی عدم بازیابی کیخلاف بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد

کراچی (ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے لاپتہ رہنماء شبیر بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف انکے اہلخانہ کی جانب سے آج دوسرے روز بھی کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد کیا گیا، اس احتجاجی کیمپ میں شبیر بلوچ کی اہلیہ اور خاندان کے دیگر خواتین بھی شریک رہے۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بلوچ سیاسی کارکنوں، ترقی پسند تنظیموں اور انسانی حقوق کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء نے شبیر بلوچ کی گمشدگی اور عدم بازیابی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپیل کی کہ ریاست کے ادارے شبیر بلوچ کو فوری بازیاب کرکے اسے عدالتوں میں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی شخص سے اگر ریاستی قوانین کے برعکس کوئی سرگرمی ہوا ہو تو ریاست کے مجوزہ نظام کے تحت کورٹ و عدالتوں میں اس پر مقدمہ چلایا جائے، اس طرح لوگوں کو اٹھا کر غائب کرنا اور ان کی سلامتی کے حوالے سے کسی کو بھی معلومات فراہم نہ کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ گھر کے ایک فرد کی گمشدگی سے نہ صرف گمشدہ شخص ذہنی پریشانی و جسمانی تشدد کا شکار ہوتا ہے بلکہ اس کا پورا خاندان ذہنی کوفت کا شکار رہتا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان سے سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ فوری بند کیا جائے اور تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، اور اگر ان کے خلاف کیسز ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے ان پر مقدمہ چلایا جائے۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھی شبیر بلوچ کی اہلیہ نے کہا کہ چار اکتوبر کو میری آنکھوں کے سامنے شبیر بلوچ کو فورسز نے ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ سے گرفتار کرلیا، تب سے اب تک وہ لاپتہ ہیں۔ شبیر بلوچ کی گمشدگی پر ان کا خاندان شدید پریشانی کا شکار ہے۔ شبیر کی اہلیہ نے کہا کہ میں نے شبیر بلوچ کی گمشدگی کے خلاف تربت پولیس تھانے میں ایف آئی آر کے لئے درخواست جمع کی، لیکن پولیس والوں نے مجھ پر زور دیا کہ میں اپنا ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کراؤں، چونکہ شبیر بلوچ کو میری آنکھوں کے سامنے ایف سی کے اہلکاروں نے گرفتار کرلیا تھا اس لئے میں نے نامعلوم افراد کے بجائے ایف سی بلوچستان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر اصرار کی، اس پر پولیس نے ایف آئی آر درج کیے بغیر مجھے واپس بھیج دیا۔ انہوں نے کہا کہ تربت پولیس ہماری ایف آئی آر درج نہیں کررہی ہے اور یہاں سندھ پولیس ہمیں اپنا پراَمن احتجاج ریکارڈ نہیں کرنے دے رہی ہے۔ سرکاری انتظامیہ کا یہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر ایک سیاسی کارکن ہے اور بی اے کا اسٹوڈنٹ ہے، ایک طالبعلم کو اس طرح اٹھا کر لاپتہ کرنا ریاستی قوانین کی منافی ہے۔ شبیر بلوچ کی اہلخانہ نے مطالبہ کیا کہ شبیر بلوچ کی فوری بازیابی کے لئے متعلقہ ادارے اپنا کردار ادا کریں، کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسرے لاپتہ افراد کی طرح شبیر بلوچ کی زندگی کو بھی فورسز کی حراست میں کوئی نقصان پہنچایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز