جمعه, می 17, 2024
Homeخبریںفدا احمد کی قتل کے بعد سے نیشنل پارٹی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے...

فدا احمد کی قتل کے بعد سے نیشنل پارٹی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے سول ادارے کے طور پر اپنی سرگرمیاں سرانجام دے رہی ہے: بی این ایف

 کوئٹہ() بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے نیشنل پارٹی کی بلوچ قومی تحریک کے خلاف حالیہ پروپگنڈے کو قابض سے اپنی وفاداری ثابت کرنے کی کوششوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی جیسے مسترد شدہ جماعت بلوچ عوام کو دھوکے میں رکھنے کے لئے حادثات و ایشوز کا سہارا لیکر خود کو زندہ رکھنے کی ناکام کوششوں میں ہیں۔ انہی کو بنیاد بنا کر نیشنل پارٹی و اسٹبلشمنٹ بلوچ آزادی پسندوں میں دوریاں پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں مگر یہ ترکیب کارگر ثابت نہیں ہوسکتی، کیونکہ آزادی کے نقطہ پر تمام جماعتوں کا موقف ایک ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچ سیاسی کارکنان کی جدوجہد و قربانیوں سے بلوچ عوام پاکستانی پارلیمانی جماعتوں کی اصلیت سے بخوبی واقف ہو چکے ہیں۔ جس کے ثبوت انتخابات میں عوامی بائیکاٹ و عدم دلچسپی ہے۔ لیکن اس تلخ حقیقت کو تسلیم کرنے کے برعکس نیشنل پارٹی کی قیادت بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف پروپگنڈوں میں مصروف ہے تاکہ بلوچ عوام کو دھوکے میں رکھ کر اپنے ذاتی و گروہی مفادات کی سیاست کو مزید جاری رکھ سکے۔ شہید فدا احمد بلوچ کی قتل کے بعد سے نیشنل پارٹی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے سول ادارے کے طور پر اپنی سرگرمیاں سرانجام دے رہی ہے۔ عالمی مطلوب منشیات فروشوں، پیشہ ور قاتلوں اور ریاستی گماشتہ سرداروں کا ٹولہ خود کو مڈل کلاس جماعت کہہ کر ریاست کی ایماء پر تحریک سے عوام کو بدظن کرنے کی بھرپور کوششوں میں ہے۔ لیکن ریاست و اس کے نام نہاد گماشتوں کو یہ نوشتہ دیوار پڑھ لینی چاہیے کہ بلوچ عوام قابض پاکستان کی پارلیمنٹ و پارلیمانی سیاست کرنے والی جماعتوں کو مسترد کر چکے ہیں کیوں کہ یہی پارٹیاں قبضے کے دن سے تاحال بلوچ عوام کو اندھیرے میں رکھ کر قومی مستقبل، وسائل و جغرافیے کا سودا لگا رہے ہیں۔ بی این ایف نے کہا کہ گوادر سمیت بلوچستان کے وسائل کی سودا میں پیش پیش ڈاکٹر مالک کی کردار سے تمام بلوچ واقف ہیں۔ بلوچ جہد آزادی کی بدولت ہی ریاستی منصوبے کھٹائی میں پڑھ چکے یا سست روی کا شکار ہیں۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ آزادی کی تحریک کی عدم موجودگی میں بلوچ عوام کے لئے مگرمچھ کے آنسو بہانے والی نام نہاد مڈل کلاس پارٹیاں کب کا بلوچ عوام کو اقلیت میں بدلنے کی ریاستی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنا چکی ہوتیں۔ بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ میں بیٹھے مذہبی، و نام نہاد سیاسی گماشتوں کو بلوچ مستقبل کا سودا لگانے کی کسی صورت اجازت نہیں دے سکتے۔ ایسے کردار اپنے مفادات کو ترجیح دے کر بلوچ عوام کے لئے ہمیشہ سے مشکلات پیدا کرتے چلے آرہے ہیں۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء خالد لانگو، میر علی حیدر، سردار اسلم، ڈاکٹر مالک اور امام بھیل جیسے کرپٹ و منشیات فروش عناصر کے منفی کردار سے بلوچ اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں۔ حواس باختگی میں نیشنل پارٹی کی قیادت ریاستی ایماء پر بلوچ آزادی کی تحریک کو کاؤنٹر کرنے میں پیش پیش ہے، لیکن بلوچ عوام ایسے کرداروں کے بہکاوے میں کسی صورت نہیں آئیں گے جن کے ہاتھ بلوچ نوجوانوں و بزرگوں کے خون سے رنگے ہوں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز