ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںلاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2284دن ہوگئے

لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2284دن ہوگئے

کوئٹہ ( ہمگام نیوز)لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2284دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں میر قسیم بلوچ سابقہ سینیٹر سابقہ بی ایس او کے چیئرمین نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ زندگی صرف یو ہی زندہ رہینے کانام نہیں مر اس کے آسائش پر ست دنیا میں خاص کر بلوچستان میں بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جن کے لئے زندگی صرف جینے کا نام ہیں لس زندہ رہنے کانام ان کیلئے آسائشوں کی جستجو میں ضمیر کا سودا کرنے کانام زندگی ہے مگر سرزمین بلوچان پر ایسے مہر بانوں کی بھی کمی نہیں جو زندگی کو اپنی جان دے کر جیتے ہیں موت کے بعد جیتنے ہیں پارلیمانی ڈیتھ اسکواڈ کے مخبروں کے ہاتھوں شہید ہونے ولاے ہزاروں فزندان بلوچ بھی ایسے ہی نوجوان ہیں جو شہادت کے بعد زندگی کو معنی دیئے گئے انہوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک فطری حقیقت ہے کہ انسان کا وجود انسان کے بغیر ممکن نہیں لیکن یہ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے کہ انسان کا سب سے بڑا چمن بھی انسان ہی رہاہے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کہا انسان کی انسان سے دشمنی اور دوسرے کے خاتمے کی خواہش و جذبہ فطری ہیں اور کہایہ ایک ایسی جبلت ہے جو اسے قدر ت کی طرف سے ملی ہے ماضی میں اجتماعی اور مشترکہ انسانی مفاد کو مقدم رکھنے والی انسانی سوچ فکر اور اخلاقی اقدار و جذبات کے بالکل برعکس ذاتی و گروہی مفادتات کو مقدم رکھنے والے انسانی فکر و عمل کو جنم دیا ہے اس تبدیلی نے انسان کے ہا تھوں اسنان کے استحصال اور بالا دستی کے انسان وسماجی نفسیات اور اخلاقی قدر ، سیاسی ومعاشی نظام کو پروان چڑھایا جس کا آغاز انسانی غلامی کے سیا ترین تاریخ دور سے ہوا وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ اگرچہ بلوچ کی م نظم نسل کشی کو روکنے کیلئے عالمی دنیا بھی تک کوئی ذکر اور موثر کردار ادا کرنے سے قاصر رہا ہے لیکن دنیا میں بلوچ قومی مسئلہ اور قتل عام کے وقعات کے حوالے سے ایک شدت اور بے چینی پائی جاتی ہے ۔ قومی آزادی کے بلوچ موقف کو عالمی اور علاقائی سطح پر دبانے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکا ہے دنیا کے آنکھوں میں دھول جھونکنے اولے ان تمام دعویٰ پر وپیگنڈے اور غلط بیان عالمی سطح پر بے نقاب ہو رہے ہیں کہ بلوچ وطن نہ تو اس کا حصہ ہے اور ہی بلوچ قوم کے جبری الحاق کو تسلیم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز