ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںپاکستانی فوج نے ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی بیوی کو تین خواتین...

پاکستانی فوج نے ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی بیوی کو تین خواتین سمیت اغوا کیا ۔ بی این ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی پر دنیا کی خاموشی کو معنیٰ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے پاکستان انتہا قسم کی مظالم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہاہے۔ آج کوئٹہ سریاب سے آئی ایس آئی نے ممتاز قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی بیوی فضیلہ کو گود لی ہوئی چار سالہ بچی پوپل جان کو تین خواتین سمیت اغوا کیا ہے۔ دوسرے مغویاں میں بی بی سلمیٰ بنت رحیم داد اور اسکی ڈیڑھ سالہ بچہ عرفان، ایال بنت امین اور اس کی دو سالہ بیٹی زہیرگ، اورگوَر جان بنت غلام قادر شامل ہیں۔ فضیلہ بی بی جو مشکے میں ڈاکٹر اللہ نذر کے گاؤں پر بمباری میں زخمی ہوئی تھیں، ان کی ایک دفعہ ریڈھ کی ہڈی میں آپریشن کے بعد صحت یاب نہ ہونے کی وجہ ایک دفعہ پھر علاج کی غرض سے کوئٹہ آئی تھیں، اور یہ خواتین ان کی تیمار داری کیلئے ساتھ تھیں کہ بدنام زمانہ آئی ایس آئی نے انہیں اغوا کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا ہے جہاں ان کی زندگیوں کو انتہائی سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ریڈھ کی ہڈی کے علاوہ ان بمباریوں کے بعد وہ نفسیاتی مریض بن چکی تھیں، جنہیں ڈاکٹروں نے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر(PTSD)تشخیص کی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہاہے۔ بلوچستان میں جاری پانچویں فوجی آپریشن میں ہزاروں بلوچوں کو اغوا اور شہید کرکے پاکستان نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہاہے۔ اس صدی کی ابتداء میں شروع ہونی والی آپریشن میں پاکستان نے لوگوں کو اُٹھا کر غائب کرنا شروع کیا۔دنیا کی خاموشی اور انسانی حقوق کی اداروں کی پاکستان کے خلاف عملی اقدامات نہ اُٹھانے کی وجہ سے 2009 سے ان لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملنا شروع ہوگئیں۔جسے ’’مارو اور پھینکو‘‘ پالیسی کانام دیا جاتا ہے۔ اب اس میں ایک اور فیز کا اضافہ کرکے خواتین اور بچوں کو اُٹھانے میں تیزی لائی گئی ہے۔ کراچی سے نو کمسن بچوں اور طلباکا اغوا اور آج کوئٹہ سے ڈاکٹر اللہ نذر کی بیوی فضیلہ اور دوسرے خواتین کا اغوا اور گمشدگی اسی تسلسل کا حصہ ہیں جو پاکستان نے نئی حکمت عملی کے طور پر اپنائی ہیں۔ دنیا کی مزید خاموشی اس انسانی بحران کو انتہائی سنگین بنا دیگی۔ ہم ایمنسٹی انٹرنیشنل، اقوام متحدہ اور دوسرے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان کی بازیابی کیلئے کردار ادا کریں کیونکہ ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز