ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںپاکستانی فوج پر مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں:بی ایل...

پاکستانی فوج پر مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں:بی ایل ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے پاکستانی فورسز پر مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کے روز سرمچاروں نے کولواہ ساجدی بازار میں اس وقت فوج پر حملہ کیا جب وہ زبرددستی مردم شماری کر رہے تھے اس حملے میں فوج کے کئی اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے،بدھ ہی کے روزبلیدہ بٹ آرمی کے کیمپ کے چوکی میں ایک اہلکار کو اسنائپر سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا۔ گزشتہ رات مشکے کے علاقے نوکجو میں نیشنل پارٹی کے رہنما علی حیدرکے کارندے دینو کے کیمپ پر راکٹ سے حملہ کیا جو اسکے کیمپ کے عقب میں گرا ،نیشنل پارٹی کے مقامی سربراہ آئی ایس آئی اور فوج کے ساتھ مل کر بلوچ نسل کشی میں برابر کے شریک ہیں ،ایسے قومی مجرموں کو بلوچ کسی صورت بھی معاف نہیں کرینگے، سرمچاروں نے منگل کے روز کیچ علاقے ہوشاب اور تل کے درمیان فوجی قافلے پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ یہ قافلہ تل میں فوجی آپریشن کے بعد واپس جارہا تھا۔ تل آپریشن میں خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اورپاکستان آرمی موٹر سائیکلوں سمیت کئی قیمتی سامان لوٹ کر اپنے ساتھ لے گیا۔ نام نہاد مردم شماری کے بعد فوجی کارروائیوں میں تیزی لاکر زبردستی مردم شماری کراکر بلوچ قوم کو اپنی ہزاروں سالہ سر زمین پر اقلیت ثابت کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ گہرام بلوچ نے کہا کل شام کو آواران پیراندر میں آرمی چیک پوسٹ پر خود کار ہتھیاروں سے حملہ کرکے بھاری نقصان پہنچایا۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ مردم شماری کے سلسلے میں پاکستانی فوج کی نقل وحرکت میں تیزی آئی ہے اور بلوچ عوام پر، تشدد، اغوا اور گمشدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس مردم شماری کا مقصد بلوچ قوم کو اقلیت ظاہر کرنا ہے۔ کیونکہ یہ مردم شماری ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب بلوچستان کی آزادی کی جد و جہد بلوچستان کے کونے کونے میں پھیل چکی ہے۔ دوسری طرف لاکھوں غیر ملکیوں کو بلوچستان میں آباد کرکے بلوچستان کی ڈیموگرافی کو تبدیل کیا گیا ہے۔ اسی طرح فوجی آپریشنوں سے مجبور ہوکر دس لاکھ بلوچ اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑ کر مختلف علاقوں میں در بدر کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ایک بہت ہی بڑی تعداد جلا وطنی کی زندگی گزار رہا ہے۔ یہ قابض کی سازشیں ہیں، ان کے خلاف سخت مزاحمت کی جائیگی۔ مردم شماری میں شرکت و اندراج کرکے اسے کامیاب تصور کرکے بلوچوں کی موجود تعداد کو حقیقی تعداد بتا کر بلوچ قوم کو ایک گروہ پیش کرنے کی تیاریاں ہیں۔ اسے ناکام بنانا ہر بلوچ کا قومی فرض ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز