ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںپولیس نے مانچسٹر حملہ آور کی شناخت ظاہر کر دی۔

پولیس نے مانچسٹر حملہ آور کی شناخت ظاہر کر دی۔

مانچسٹر(ہمگام نیوز) برطانوی پولیس نے مانچیسٹر ایرینا میں پیر کی رات آریانا گرینڈے کے کنسرٹ میں حملہ کرنے والے شخص کی شناخت ظاہر کر دی ہے۔ بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ مشتبہ خود کش حملہ آور 22 سالہ سلمان عبیدی مانچیسٹر میں پیدا ہوا اور اس کے والدین کا تعلق لیبیا سے ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار ڈانیئل سینڈفورڈ کے مطابق سلمان عبیدی 31 دسمبر 1994 کو مانچیسٹر میں پیدا ہوا۔ بی بی سی کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس کے تین بہن بھائی ہیں: ایک بڑا بھائی جو لندن میں پیدا ہوا اور اور سلمان عبیدی سے چھوٹی ایک بہن اور بھائی جو مانچیسٹر میں پیدا ہوئے۔ گریٹر مانچیسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں اب ان کی ترجیح یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا عبیدی اس حملے کی منصوبہ بندی میں اکیلا تھا یا کسی کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا۔ پولیس نے مانچیسٹر کے جنوبی علاقے چورلٹن سے ایک 23 سالہ شخص کو حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا ہے۔ حملے میں ہلاک ہونے والے بائیس افراد میں سے تین کی شناخت ظاہر کی گئی جس میں آٹھ سالہ سیفی روز روسو، اٹھارہ سالہ جیورجینا اور 28 سالہ جان ایٹکنس شامل ہیں۔ حکام کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں 12 بچوں کی عمریں 16 سال سے کم ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا تھا کہ سکیورٹی فورسز کو معلوم ہے کہ یہ بےرحمانہ حملہ کس نے کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ حملہ آور نے یہ حملہ کرنے کا فیصلہ اکیلے کیا یا اس نے ایسا کسی کی ہدایت پر کیا ہے۔ یہ دھماکہ پیر کی شب مقامی وقت کے مطابق دس بج کر 33 منٹ پر اس وقت ہوا جب مانچیسٹر ایرینا میں گلوکارہ آریانا گرینڈے کا کنسرٹ ختم ہی ہوا تھا۔ دھماکہ ہال کے بیرونی علاقے میں ہوا جہاں باہر نکلنے والے افراد کا ہجوم موجود تھا۔ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں آٹھ سالہ سیفی روز روسو بھی تھیں۔ لنکاشائر کے پرائمری سکول کی ہیڈ ٹیچر کے مطابق سیفی روز روسو ہر انداز میں ایک بہت ہی پیاری بچی تھی۔ ایک اور 18 سالہ طالبعلم جیورجینا بھی دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔ برطانیہ کی وزیراعظم ٹریزامے نے اس کارروائی کو قابل نفرت قرار دیا ہے اور اپنی انتخابی مہم کو بھی معطل کر دیا ہے۔ ڈاؤننگ سٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان میں وزیراعظم ٹریزا مے کا کہنا تھا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ مانچیسٹر اور اس ملک کے لوگ سنگدل دہشت گرد حملے کا نشانہ بنے ہیں جس میں نہتے نوجوان لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔' ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اداروں کے خیال میں حملہ آور تنہا تھا لیکن وہ اس امر کی تفتیش کر رہے کہ کیا اسے کسی کی مدد بھی حاصل تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا سکیورٹی اداروں کے خیال میں وہ حملہ آور کی شناخت جانتے ہیں لیکن اس کے نام کی تصدیق نہیں کی گئی۔ برطانیہ کی وزیراعظم منگل کو کابینہ کی 'کوبرا' کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کی صدارت بھی کی۔ ادھر ملک کی وزیرِ داخلہ ایمبر رڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک ظالمانہ حملہ تھا جس کا ہدف واضح طور پر کمزور افراد کو نشانہ بنانا تھا۔ مانچیسٹر پولیس نے ابتدائی طور پر اسے دہشت گردی کی ممکنہ کارروائی قرار دیا تھا تاہم منگل کی صبح مانچیسٹر کے چیف کانسٹیبل ایئن ہوپکنز نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ حملہ آور ایرینا میں ہی ہلاک ہوا۔ ہمارے خیال میں حملہ آور ایک آئی ای ڈی لے کر آیا اور اس کی مدد سے دھماکہ کر دیا۔' ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'اس موقع پر ہم سمجھتے ہیں کہ اس حملے میں ایک ہی شخص شامل تھا تاہم ترجیح اسی بات کو دی جا رہی ہے کہ آیا یہ اس کا تنہا اقدام تھا یا وہ کسی نیٹ ورک کا حصہ تھا۔' پولیس کی جانب سے حملہ آور کی شناخت کے بارے میں تاحال کچھ بھی نہیں کہا گیا۔تاہم شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ اس کے ایک حامی نے کیا۔ منگل کو بھی پولیس نے جائے وقوع کے گرد حصار قائم کیا ہوا ہے اور تحقیقاتی ٹیمیں وہاں سے شواہد اکٹھے کر رہی ہیں۔ یہ برطانیہ میں سنہ 2005 میں لندن کے زیرِ زمین ٹرین نظام پر ہونے والے حملوں کے بعد دہشت گردی کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔ جولائی 2005 میں ہونے والے خودکش بم حملوں میں 52 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد متعدد افراد لاپتہ بھی ہیں جن کے لواحقین انھیں سوشل میڈیا کے ذریعے تلاش کر رہے ہیں۔ مانچیسٹر پولیس نے اس سلسلے میں ایک ہنگامی ٹیلیفون لائن بھی قائم کر دی ہے جس کا نمبر 0161 856 9400 ہے۔
دھماکے کے بعد جائے وقوع کے نزدیک واقع وکٹوریہ ٹرین سٹیشن کو بند کر دیا گیا اور ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہے۔ دھماکے کے بعد جائے وقوع کے نزدیک واقع وکٹوریہ ٹرین سٹیشن کو بند کر دیا گیا اور ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہے۔
پولیس نے اس واقعے کے بعد مقامی وقت کے مطابق شب ایک بجکر 32 منٹ پر کیتھڈرل گارڈن میں ایک کنٹرولڈ دھماکہ بھی کیا تاہم بعد ازاں بتایا گیا کہ وہاں کوئی مشتبہ چیز موجود نہیں تھی۔ مانچسٹر ایرینا جو پہلے 'مین ایرینا' کے نام سے موسوم تھا وہ شہر کا سب سے بڑا ہال ہے جہاں تقریباً 18 ہزار افراد کے بیٹھنے کی بیک وقت گنجائش ہے۔ اطلاعات کے مطابق حادثے کے وقت وہاں ہزاروں افراد موجود تھے جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی۔ دھماکے کے بعد مانچیسٹر میں جہاں ٹیکسی ڈرائیورز نے مفت خدمات فراہم کیں وہیں مقامی آبادی کی جانب سے سوشل میڈیا پر شہر کے باہر سے کنسرٹ میں آنے والوں کو رہائش کی پیشکش بھی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز