پنج‌شنبه, می 2, 2024
Homeخبریںڈاکٹر منان اور ساتھیون کی شہادت ایک بڑے قومی نقصان سے کم...

ڈاکٹر منان اور ساتھیون کی شہادت ایک بڑے قومی نقصان سے کم نہیں۔بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں ڈاکٹر منان اور ساتھیوں کو قومی آزادی کی جدوجہد میں والہانہ کلیدی کردار اداکرنے اور شہادت پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان اور ساتھیون کی شہادت ایک بڑے قومی نقصان سے کم نہیں ڈاکٹر منان ایک جرائت مند دانشور اور باصلاحیت ومتحرک سیاسی کیڈر تھا جو قومی جدوجہد میں سیاسی محازپر متحرک بی این ایم کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کررہے تھے قومی آزادی کی جدوجہد مین ان کے ہر اول دستہ کردار سے کوئی زی شعور انکار نہیں کرسکتا جو سر پر کانٹوں کا تاج رکھ کر بلوچستان کے گلے گوچوں میں قومی آزادی کے لئے سیاسی پرچار و تبلیغ کے اٹوٹ سلسلہ سے جڑ کر انتھک کوششوں میں مصروف تھے وہ ایک بے لوث محنتی اور مخلص جہد کار تھے ترجمان نے کہاکہ ڈاکٹر منان عرصہ دراز سے بلوچ نیشنل موومنٹ سے وابسطہ سیاسی عمل کا حصہ تھے جنہیں گزشتہ دنوں ساتھیوں سمیت بے دردی کے ساتھ شہید کرکے اس واقعہ کو مقابلہ کا نام دیکر اسے مسلح جدوجہد کا کمان ظاہر کیا گیا حالانکہ پورے بلوچ عوام اس سے آگاہ ہے کہ ڈاکٹر منان ایک غیر مسلح سیاسی جہد کار تھے جو سیاسی و جمہوری انداز میں جدوجہدکررہا تھااس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست بلوچ قومی سیاست میں حصہ دار ہر فردکو شہید کرکے اس کا تعلق عسکری تنظمیوں سے جوڑنے کی کوشش کرکے اظہار رائے اور سطح زمین پر سیاست کے تمام حق و اختیار چھین کر بلوچ نسل کشی کو جائز قرار دے رہاہے ترجمان نے کہاکہ سیاسی جدوجہد کا حق چھیننے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل شہید غلام محمد سمیت کئی باصلاحیت بلوچ فرزندوں کو بلوچ قومی جدوجہد کی پاداش میں شہید کیا گیا یہ سلسلہ اب تیزی سے جاری ہے بلوچ سیاسی فرزندوں کو بلوچ وطن کی جدوجہد سے علیحدہ کرنے کے لئے تمام مکرو فریب اور حربے استعمال کیا جارہاہے اقوام متحدہ اور عالمی دنیا دیکھ لیں کہ بلوچ سرگرم سیاسی فرزندون کو جو ایک اصولی مطالبہ کے لئے سیاسی طور پر سرگرم ہیں ان کو چن چن کر شہید کیا جارہاہے یقیناًیہ واقعات اقوام متحدہ اور عالمی دنیا کے لئے قابل توجہ ہے کہ بلوچستان میں ریاست جس صورتحال اور خلفشار کو پید ا کررہا ہے اس سے حالات اپنی توازن مزید کھوبیٹھیں گے اور اقوام متحدہ انسانی حقوق کی دعویداروں اور صحافت سے وابسطگی رکھنے والوں پر انگلیاں ضرور اٹھیں گے اور بلوچستان کی زمینی صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیوں پر ان کی خاموشی قابل مذمت اورقابل تنقید ٹہریں گے ترجمان نے کہاکہ انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے ناخداہوں کو چاہیے کہ وہ بلوچ مسئلہ اوربلوچستان مین بے چینی کا جائزہ بلوچ قوم کی تاریخی اور اصولی موقف اور اقوام متحدہ کے اپنی آزادی کے نکات کے دائرہ کار اور تناظر میں دیکھیں بلوچ قوم گوادر کے اونر شپ یا چندے محدودے اختیارات کے لئے جدوجہد نہیں کررہا یہ سیاست بلوچ قوم کے سیاست نہیں بلکہ ریاست کی اپنی ہی پراکسی سیاست ہے جو نام نہاد لوگ بلوچ قوم پرستی کے نام پر بلوچ قومی موقف کو آلودہ کررہے ہیں اقوام عالم ریاست کی کنفیوژن اور نام نہاد قوم پرستوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی آلود گیوں کی بجائے بلوچ قوم کی حقیقی سیاست اور آواز کا ساتھ دیں بلوچستان میں نہ کوئی بلوچ ناراض ہے اور نہ ہی بلوچستان میں بے چینی یا انسر جنسی یا کسی انتظامی بد نظمی کا نتیجہ ہے یہ واقعات گوادر کے اونرشپ کے گرد نہیں گھومتی بلکہ اگر کوئی بلوچ قومی موقف کو اس جیسے تیسرے درجہ کے مطالبات سے منسوب کرتا ہے تو وہ ڈاکڑ منان بلوچ سمیت شہدائے بلوچستان کے قبرستانوں مین مدفوں بلوچ فرزندوں کی جدوجہد کے ساتھ مذاق کررہاہے ترجمان نے کہاکہ ریاست پبلک جلسوں سیمیناروں اور موبلائزیشن کو شجر ممنوعہ قرار دیکر جائز سیاسی جدوجہد کے ہر عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے بلوچ قوم کو جدوجہد وطن سے علیحدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ایک بات واضح ہے کہ ریاست کے ان حربوں سے بلوچ شکست نہیں کھائے گا اگر جدوجہد کا دورانیہ طول پکڑے گا لیکن یہ سلسلہ ختم نہیں ہوسکتا ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز