اتوار, جون 2, 2024
ہومآرٹیکلزکہاں تک سنوگے ،کہاں تک سناؤں: تحریر ساکا خان بلوچ

کہاں تک سنوگے ،کہاں تک سناؤں: تحریر ساکا خان بلوچ

نجانے کچھ دوستوں نے اپنے طرف سے یہ کیونکر اخذ کیا ہے کہ ہم بی ایل ایف اور بی آر اے کے بحیثیت مسلح تنظیم مخالف ہیں یا ان دونوں تنظیموں کے کمانڈر و قائدین سے ہمارا کوئی ذاتی بغض و عناد یا کوئی خار و جلن ہے. میں بارہا کہہ چکا ہوں کے بی ایل اے کے دوستوں سے میری اتنی زیادہ قربت و جان پہچان نہیں جتنے کے بی ایل ایف اور بی آر اے کے شہید اور زندہ دوستوں سے ہے. آج سے آٹھ دس سال پہلے ان دونوں تنظیموں سے میرے بہت اچھے تعلقات تھے. اور اگر آج بھی یہ اپنے رویے میں تبدیلی لاہیں تو پھر سے ہمارے بھروسے اور اعتماد جیت سکتے ہیں. لیکن گزشتہ آٹھ دس سال سے انکی کار کردگی ناصرف انقلابی و نظریاتی اصولوں کی خلاف ہے. بلکہ خود جہد آزادی اور قومی تحریک کے ماتے پر سیاہ داغ ہے. مکران میں بی ایل ایف کے بانی رکن و سابق کمانڈر واحد قمبر کے گرفتاری سے پہلے درون خانہ بہت سے ایشوز پر دوستوں کی آپس میں اختلاف رہے ہیں جو بعد میں بی این ایل ایف کی شکل میں منظر عام پر آگئے. لیکن استاد واحد قمبر کی گرفتاری اور شہید کمانڈر ڈاکٹر خالد کی شہادت کے بعد بی ایل ایف کی قسمت کا فیصلہ مکران کے بجائے مشکے میں ہونے لگا. ڈاکٹر اللہ نظر نے بی ایل ایف کی بھاگ ڈورسنھبالتے ہے، ایک ڈکٹیٹر حکمران اور سلطان کی طرح ہرچیز کو اپنے ذات کی تابع بنا لیا، بی این ایم پر وار کرکے اس کے قاہم مقام صدر عصا ظفر کو دھمکیوں کے زور پر دودھ میں گرے مکھی کی طرح نکال پھینک دیا، جو شہید غلام محمد کے زمانے میں جو کچھ ممکن نہ تھا وہ سب کچھ ممکن بنا دیا. اور بڑی آسانی کے ساتھ بی ایس او کو اپنے گھر کی لونڈی بنا دی، اور بی این ایم اور بی ایس او میں اپنے پسند کی قیادت براجمان کرکے اپنی سلطنت پھیلا دی، جس تنظیم نے اسکی نگلی پکڑ کر چلنا سیکھایا تھا، اس کے ساتھ کیسی سلوک کی یہ سب کچھ تاریخ میں محفوظ ہیں، سستی شہرت اور ذاتی مفادات کی خاطر بقول خود انکے 6000 کی ایک فوج بنالی، آواران کولواہ اور مکران میں جرائم پیشہ افراد کو چن چن کر تنظیم کا بندوق تھماا دیا.،منشیات کے کار و بار پر مکمل قبضہ کرکے ڈرگ مافیا کو علاقہ بدر کردیا. یونین سازوں کے اڈوں پر قبضہ کرکے ڈیزل پٹرول ڈامبر اور دیگر ٹرانسپورٹر پر ٹیکس لگا دیا. تاجروں اور کنٹریکشن کمپنیوں سے بھتہ مقرر کیا. اس دوران فوجی چیک پوسٹ اور کیمپ پر حملوں اور روزانہ کی بنیاد پر پچاس پچاس فوجی مارنے کے جھوٹے دعوے کئے گئے. منشیات کی کار و بار کو خفیہ رکھنے کے لیے گاوءں دیہاتوں میں غریب چرسی تریاقی اور ہیروہینچی کو مار مار کر لہولہان کیا گیا. دو دو پڑی ہیروہن رکھنے والے ساقی خانے سے غریب کے بچے کو اٹھا کر دو دو ماہتک غائب کردیا گیا، جی چاہا تو مار ڈالا،لیکن خود تریاق سے لوڈ کروزر کو قبضے میں لیکر اپنے تعلقات کے منشیات فروش کے پاس منشیات بیچ کر کروزر اپنے پاس رکھا ، یہ کام مقبول شمبے زئی کے کمانڈر ہونے تک بلا شرکت غیرے چلتا رہا. لیکن جب مقبول نے بغاوت کرکے ففٹی ففٹی کا فارمولہ پیش کیا تو ڈاکٹر صاحب کے اوسان خطا ہوگئے. اور بقول حسن امام شمبے زئی( بی آر اے کمانڈر گلزار کے بھائی ) اس نے بھی پروم اور ہوشاب سے قبضے میں لیے گئے سارا مال مشکے پہنچا دیا تھا، جو بعد میں انکے اور اختر ندیم کے درمیان ناراضگی کیوجہ سے کٹھائی میں پڑ گئی. یعقوب بالگتری دو سال تک بی ایل ایف کی مال سستے دام خرید کر آگے فروخت کرتا رہا اور ان کا گھر بی ایل ایف کے ایک چور کمانڈر بہلک اور دیگر کمانڈروں کا ٹھکانہ تھا جو کہ ثبوت مٹانے کی خاطر بہلک کے ہاتھوں قتل ہوا، اور یعقوب کے قتل کے بعد انکے وہ ویڈیو منظر عام پر آگئی جو کسی زمانے انکے دوستانہ تعلقات کی منہ بولتا ثبوت ہے..بلیدہ و زعمران اور تگران میں کس کس کے منشیات پکڑے گئے اور کس کے ضبط اور کس کے چھو ڑدیئے گئے یہ واقعے بھی کسی سے پوشیدہ نہیں. پھر تنظیم میں اندھا دھند بھرتی کے دوران سرکاری ایجنٹ اور مجرموں کی ایک بڑی تعداد کی شمولیت سے فاہدہ اٹھاتے ہوہے وہ لوگ بھی کھود پڑے جو کم واک و کم قوت ہونے کی وجہ سے اپنی خاندانی بدلہ نہ لے سکتے تھے. اور کچھ لوگ ایسے بھی گھس گئے جو سفاری لیکر قتل کے واردات میں ملوث رہے اور تنظیم کے اعلی قیادت کو آدھی رقم دیکر تنظیم کی طرف سے ذمہ داری قبول کرواتے. اس سلسلے میں کہیرین نگور کے نامور شخصیت میر بہرام کے بیٹے اختر رند کو انکے خاندانی دشمنوں کے ہاتھوں قتل کرواکر ذمہ داری قبول کی گئی. یاد رہے یہ واقع 9 ستمبر2012 کو اس وقت پیش آیا جب مقتول اختر اپنے بھانجے مجیب ولد محمد بخش اور ہمسایہ یاسیب فقیر محمد کے ہمراہ بل نگور کراس سفر کر رہے تھے کہ ان پر حملہ کردیا گیا ، اپنے بھائی کا بدلہ لینے کی خاطر یاسر بہرام آج دن تک بی ایل ایف کے خلاف بر سر پیکار ہے. اگر بی ایل ایف اس خاندانی جھگڑے میں دخل نہ دیتا تو کہیرین اور گرد نواح میں بی ایل ایف سرمچار غیر محفوظ نہ رہتے. شکرو بل دشت کے ایک خاندان جس میں دو خواتین شامل ہیں جاسوس و مخبر کے نام پر کس بے دردی سے قتل کیے گئے اسکے فوٹو اور ویڈیو فیس بک پر شائع ہو گئے ہیں
لیکن تفصیل حاصل کرنے کے لیے مجھے سبدان نگور جانا پڑا، شکرو دشت کے جلال خاندان سے جوان ملک زوجہ حبیب اور انکے بیٹے نیاز حبیب کو قتل کیا گیا، اور جوان ملک کی دوسری بہن مائل اور انکے بیٹے دلجان عمر کو بھی مخبر کے الزام پر قتل کیا گیا . جنکی مخبری کے شواہد آج دن تک قوم کے سامنے نہیں لائے گئے. حمل ولد سبزل اور مقتول نیاز کے دوسرے بھائی ہمراز ولد حبیب کو بھی بل نگور کراس میں گولیوں کا نشانہ بنا کر بے دردی سے قتل کیا گیا. ایک ہی خاندان کے اتنے سارے افراد کو مار کر ان پر مخبری کے شواہد پیش نہ کرنا کہاں کی انصاف ہے.
سورک نگور کے علی وشدل کو بی ایل ایف کے چار تیر اندازوں نے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے بیل گاہے لیکر اپنے زمین پر ہل چلانے جارہا تھا ، عینی شاہدین کے مطابق چاروں سرمچار 16 سے 17 سال کے عمر کے تھے . جنہوں نے شرط لگایا تھا کہ علی وشدل پہلے کس کے گولی کا نشانہ بنے گا،کسی ایک کے گولی سر پر لگنے سے علی موقع پر تڑپ ٹرپ کر دم توڈ گیا،کس نے مارا کس لیے مارا جواب آج تک نہیں ۔
ہوچات نگور کے رسولک ماہیگی جو مچھلیاں بیچکر بچوں کی پیٹ پالتا تھا ، مخبر قرار دیکر قتل کیا گیا،کس کی مخبری کب کیا تھا. جواب نہیں.
شریف ولد غلام محمد مند کے رہائشی کا کلاشنکوف اسکے جان کا دشمن بن گیا. بی ایل ایف والے ان سے زبردستی کلاشنکوف چھیننا چاہتے ہیں مزاحمت پر گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے.
مند ہی میں نو عمر نبیل کی بہن نے میڈیا کے سامنے بی ایل ایف سے اپنے جان سے پیارے بھائی کی قتل پر وضاحت مانگی،کہ اگر میرا بھائی مخبر ہے تو ہمیں کوئی ملال نہیں. لیکن ثبوت اور شواہد پیش کریں ورنہ ہمیں اپنی بھائی کے قتل پر اتنی دکھ نہیں جتنا کے اس پر لگائے گئے مخبری کی الزام پر ہے. جو پشت در پشت ہمارے خاندان پر سیاہ داغ کی مانند ہے. لیکن ثبوت کہاں سے آہیگی.
مند گوک کے سمیر بلوچ کو قتل کیا . زمیداری تو لی گئی لیکن کس جرم میں قتل کیا گیا .. کیوں اور کس کو جوابدہ ہوں.
مند گوبرد میں ماسٹر عطا اللہ کی جھگڑا اپنے ہمسایے کی کتے سے شروع ہوتی. لیکن قاتل بی ایل ایف کی کیمپ میں تنظیم کے ترجمان گہرام بلوچ کے زبان سے قبول فرماتے ہیں. مند میں جس کسی سے ماسٹر عطا اللہ اور نبیل کے بارے میں پوچھا تو کسی ایک نے بھی افسوس کے سوا کچھ نہیں کہا۔
کلانچ میں چچا احمد واحد بخش کے بیٹے کو بھی سفاری اور بھاری معاوضے کے عیوض مار دیا گیا، لیکن گہرام نے ۔۔۔ لا حول ولا قوت۔۔۔
تمپ میں جس رات عبدوست عرف عبدالکریم کو قتل کیا گیا تو ایک بیوہ روتی ہوئی انکے گھر پہنچتی ہے. اور بد دعاہیں دیتی ہوئی لوگوں سے پوچھتی ہے کہ غریب اور ناداروں کے اس ہمدرد و غمگسار کو کس نے شہید کیا. تمپ میں ہر نیک و بد عبدوست کے لیے آج دن تک مصدوم ہے،کیونکہ وہ لوگوں سے ادھار لیکر بھی مجبور و محتاج لوگوں کی مدد کرتا تھا۔
بالیچہ تمپ کے رہائشی نور محمد للھ کو اس لیے قتل کیا گیا کہ انکو وہاب کیساتھ ایف سی اٹھا کر لے گئے اور چار ماہ بعد جب اسے چھوڑدیا گیا تو بی ایل ایف نے اسے وہاب کامخبر قرار دیا. جیل سے رہائی کے بعد اس نے تنظیم کے سامنے پیش ہونے اور اپنی صفائی دینے کی پیش کش کی لیکن ایک رات تنظیم میں موجود انکے ذاتی دشمن نے قتل کردیا۔
مقتول نور محمد کے بھائی رحمدل نے مخبری اور جاسوسی کی وضاحت مانگی تو اس کے زبان بند کرنے کے لیے اس پر مختلف الزامات کی بوچھاڑ کر دی گئی. بالآخر رحمدل نے بدلے کی ٹھان لی. ایک دن رحمدل کو انکے بیٹے باہڈ اور دو گارڈ کو ریموٹ کنٹرول بم کے زریعے اڈا دیا گیا۔
ہیرونک میں بوڑھے بدل اور ملما کو کس بیدردی سے قتل کیا گیا سب کو معلوم ہے، اگر معلوم نہیں تو صرف ان لوگوں جو پچھلے پانچ چھ سال تک ملما کے گھر کو بی ایل ایف کا کیمپ بناہے بیٹھے تھے۔
ہوشاب میں والدین کے لخت جگر اور اکلوتا چشم چراغ رحمت پنڈوک کو اس لیے قتل کیا گیا کہ تم ایف سی کیلئے راشن لیجاتے ہو،لیکن اسکا کام گدھے لیکر پیش کاٹنا اور پیٹ پالنا تھا، لیکن جب گہرام نے فوج کا معاون قرار دیا تو کون جھٹلادے۔
شاپک کے نسیم جنگیان اور ڈاکٹر لال بخش کمانڈر بہلک کے ناپسند تھے تو گہرام صاحب کو بھی پسند نہ آئے. وہ چھ لیویز والے اگر بلوچ تھے لیکن سرکاری نوکر تو تھے.نا اس لیے انہیں زندگی کا حق نہیں تھا کیونکہ سرکاری نوکری کا حق صرف بہلک کے چچا زاد ڈاکٹر بدل خان اور ڈاکٹر امیر بخش کو ہے.
فیس بک میں موجود بی ایل ایف اور بی آر اے کے دانشور ہمیشہ ثبوت و شواہد کی مانگ کرتے رہتے ہیں ہم نے تو صرف دو فیصد ثبوت اس لیے پیش کیے کہ وہ ہمیشہ کہا کرتے ہیں کہ ہم بی ایل ایف کو بلوچ کش و منشیات فروش الزامات دیتے ہیں لیکن ایک دو ثبوت بھی نہیں دیتے . لو ہم نے مختصر دورے میں دو فیصد ثبوت اکٹھے کیے. اب آپ ان کے مخبری اور جاسوسی کے شواہد سامنے لائیں۔

پسنی ریک پشت میں ( گرانی ) میں 13نومبر 2105 کو تین دوستوں کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ بینکو کی شکار کیلئے ایک جگہ بیٹھے تھے، کمسن ماجد ولد مراد بخش ، جمیل ولد حکیم اور رحیم سیان عرف ناکو رحیم ، ان میں ماجد بی ایل ایف کے ایک معاون تھے اور وہ دونوں دنیا سے بے خبر جنگلوں کے باسی سمجھے جاتے تھے ، بی ایل ایف کے سرمچار تینوں کو ایک ساتھ گولیوں سے بھون کر چلے جاتے ہیں، لیکن شرمندگی قبول نہیں کرسکتے
نظر آباد میں جب دوست محمد تاج محمد کو قتل کیا گیا اس وقت استاد واحد قمبر جیل میں تھے. لیکن جب دوست محمد کے بھائی علی احمد کو جمعہ کی نماز ادا کرتے ہوہے مسجد سے نکلتے ہی قتل کیا گیا تو کچھ عرصہ بعد استاد نے دونوں بھائیوں کو بے گناہ قرار دیکر ان کے گھر جاکر معافی مانگنے کی پیش کش کی تھی، لیکن اہل خانہ نے یہ کہکر انکار کردیا کہ جب تک بی ایل ایف کے ترجمان میڈیا میں معافی نہیں مانگے گی .تو وہ کسی کو اپنے گھر آنے کی اجازت نہیں دہے سکتے،اب کچھ ذکر چندہ برادری کا۔
سنا ہے کہ خلیج میں مقیم بی ایل ایف اور بی آر اے کے نام گزشتہ پندرہسال سے ماہانہ چندے کا ایک سلسلہ شروع کی گیا ہے، جو تنظیم کے نام پر غریب پوریا گروں کو لوٹ رہے ہیں، اس سلسلے میں بحرین کے پانچ گروپ متحرک ہیں لیکن سکیورٹی رسک کو مدنظر رکھ کر ہم انکے نام نہیں لینگے،لیکن انکو خبردار کرتے ہیں ،اگر ہم ملک میں بیٹھے ہیں لیکن پل پل کی نظر رکھتے ہیں. مشکے آواران زلزلہ زدگان کے لیے دو کروڈ روپے چندہ اکٹھا کیا گیا ہے. جو کچھ بحرین میں موجود چندہ مافیا نے کلبوں اور شراب خانوں میں اڑادئیے اور بہت بڑی رقم بی ایل ایف بی این ایم اور بی ایس او پر تقسیم کیا گیا ہے۔
اتنی ہی رقم مسقط اور امارات دبئی کے مزدورں سے لوٹے گئے، لیکن مسقط میں بھی کچھ بے روزگاروں کے جیب میں گئے اور کچھ مزکورہ تنظیموں پر نچھاور کر دی گئی ۔
اسی طرح مشکے آواران فوجی آپریشن اور گومازی میں جلائے گئے گھروں کے نام پر ڈیڑھ ڈھائی کروڑ چندے کی خبریں آئی ہیں جو کہ صرف چند ہزار روپے گومازی کے تین گھروں تقسیم کی گئی اور باقی کچھ رقم سے بی ا یل ایف کے کمانڈر کی دوسری اہلیہ کیلئے کوئٹہ میں شاندار گھر بھی تعمیر کی گئی اور باقی سب بی این ایم اور بی ایس او کے اعلیٰ زمہ داروں کے کام آگئے ۔
بھائی جب بی ایل ایف ماشاء للہ منشیات اور ٹیکس کی مد میں کروڑوں اربوں روپے کمارہی ہے،تو آپ بیرون ملک مزدوروں پر ترس کھالیں
کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن بات ہے رسوائی کی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز