واشنگٹن:(ہمگام نیوز) فلسطین کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان اختلافات بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر کڑی تنقید کردی ہے۔ چک شومر نے نیتن یاہو کو امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دے دیا اور کہا کہ وہ اکثر انتہاپسندوں کے مطالبات کے آگے سر تسلیم خم کردیتے ہیں۔

انہوں نے سینیٹ کے سامنے اپنی ایک تقریر میں مزید کہا کہ اگر نیتن یاہو کی حکومت جنگ کے بعد بھی اقتدار میں رہتی ہے تو امریکہ کو جامع امن کے حصول کے لیے زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنا چاہیے۔ اسرائیل کو فلسطینیوں کے ساتھ دیرپا امن کے حصول کے لیے “بڑی تبدیلیاں” کرنا ہوں۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما چک شومر نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرف سے دو ریاستی حل کو مسترد کرنا ایک “بہت بڑی غلطی” ہے۔ انہوں نے اسرائیل- غزہ تنازع کے مذاکرات کاروں پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کو یقینی بنانے، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔

واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر نے چک شومر کے جواب میں کہا ہے کہ ہمارے مقامی معاملات پر کسی اتحادی ملک کو تبصرہ کرنا فائدہ نہیں دے گا۔ دوسری طرف اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چک شومر کی تقریر اس بات کا ثبوت ہے کہ نیتن یاہو اسرائیل کے سب سے بڑے حامی کو امریکا میں کھو رہے ہیں۔ نیتن یاہو جنگ جیتنے اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی قومی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔

لیکوڈ پارٹی نے چک شومر کے جواب یہ کہ کردیا کہ اسرائیل آزاد ہے اور نیتن یاہو کی پالیسیوں کو وسیع عوامی حمایت حاصل ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے چک شومر کے اسرائیل میں انتخابات کا مطالبہ کرنے والے بیانات پر تبصرہ کیا اور واضح کیا کہ کانگریس ایک آزاد ادارہ ہے۔ یہ شومر کے ذاتی بیانات تھے اور بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے جاری نہیں کیے گئے تھے۔

واضح رہے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان کشیدگی غزہ کے حوالے سے کئی نکات کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جن میں سب سے اہم امریکہ کی جانب سے رفح میں اسرائیلی کارروائی کو مسترد کرنا ہے۔ امریکہ ایسی کارروائی کو “ریڈ لائن” سمجھتا ہے تو اسرائیل اس آپریشن پر عمل درآمد کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

امریکہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کو فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کا خواہاں ہے تو اسرائیل اسے مسترد کرتا ہے۔ اسی طرح تل ابیب کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی اور امداد کی ترسیل میں رکاوٹ بھی دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کی وجہ ہیں۔