پنج‌شنبه, می 9, 2024

آرٹیکلز

تازہ ترین

میناب میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے قابض ایرانی فورسز کا ایک اہلکار ہلاک

میناب (ہمگام نیوز )اطلاع کے مطابق ایرانی سرکاری میڈیا...

رودُن، تمپ میں حملے کی ذمےداری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

شال (ہمگام نیوز) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر...

اپنے اتحادی امریکہ سے اختلاف کو بند کمرے تک رہنے پر اسرائیلی فوج نے زور دیا۔

یروشلم (ہمگام نیوز) اسرائیلی فوج کے ترجمان نے امریکہ...

بلوچ تحریک کا عروج و زوال …شبیر بلوچ

قومیں عروج و زوال سے گذرتے ہیں ، زندہ قومیں اپنے زوال کے اسباب جاننے کی کوشش کرتے ہیں اور جن غلطیوں کی وجہ سے وہ زوا ل کاشکار ہوئے، انہیں دہرانے کے بجائے ان سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں ، بقولِ ابن خلدون ’’عروج و زوال تمام اقوام پر آتے ہیں‘‘ تاریخ ہمیں عروج و زوال کے وجوہات بھی بتاتی ہے ۔ ہر عروج کے بعد زوال آتا ہے ، دوران عروج جب قوموں پر حکمرانی کرنے والے حاکم کی قانون اصولوں کے دائرے سے نکلتے ہوئے ، غیر منصفانہ فیصلے، سفاکی ، درندگی، طرفداری، عیش و...

کٹ پِیس …تحریر۔۔نود بندگ بلوچ

*۔تضاد ۔ایک مختصر افسانہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " تنقید کرنے والوں کا منہ ہر حال میں بند کرنا ہے ، ان کو غدار یا کسی غیرملکی کا ایجنٹ قرار دے دو خود ہی بلوچ عوام کے نظروں میں گر جائیں گے اور منہ بند ہوجائے گا" ڈاکٹر اللہ نظر ماتھے پر تیوریاں چڑھائے سینٹرل کمانڈ کے میٹنگ کے اختتام کے وقت دوسرے شرکاء سے مخاطب ہوا۔ اس کے بعد ایک سکوت طاری ہوگیا ، اجلاس کے رسمی اختتام پر زیادہ تر نے جیب سے سگریٹ نکال کے ہونٹوں کے بیچ دبادیا اور ماچس کے تیلیوں سے اسے سلگانے لگے۔ ڈاکٹر اچانک اٹھ کھڑا ہوا اور ایک...

بلوچ نیشنلزم میں زبان کاکردار ، تحریر، رزاق سربازی

"میرے نزدیک زبانیں، آسمان پر بکھرے ہوئے ستاروں کی حیثیت رکھتی ہیں اور میں یہ نہیں کہوں گا کہ تمام ستارے ایک دوسرے میں ضم ہوکر ایک بڑے ستارے کا روپ لے لیں کیونکہ اس کے لیے تو سورج موجود ہے لیکن سورج کے وجود کے بعد بھی یہ ضرورت باقی رہ جاتی ہے کہ ستارے آسمان پر چمکتے رہیں اور ہر آدمی کے پاس اس کا اپنا ستارہ ہو" - (داغستانی ادیب رسول حمزہ توف)۔ کوئی فرد اپنی مادری زبان میں نہیں لکھتا، اور اگر وہ دوسری زبان میں لکھتا ہے، تو اس لسانی ردو بدل سے اس شخص...

عالمی معاشی جنگ، بلوچ جغرافیہ و سائل کی اہمیت اور بلوچ قومی تحریک پر اسکےاثرات۔ بانک کریمہ بلوچ

دنیا کو طاقت کا توازن کھوئے دو دِہائیوں سے زائدکا عرصہ بِیت چکا ہے۔ ایک وقت تھا جب دنیا کی طاقت سوویت یونین اور امریکہ کی صورت میں دو واضح حصوں میں تقسیم تھی ، جسے بائی پولر دنیا کہا جاتا تھا ، اس تقسیم کی وجہ سے طاقت میں ایک توازن قائم تھا، اس بائی پولر دنیا نے کسی خاص طاقت کو دنیا پر اپنی اجارہ داریت قائم کرنے اور من مانہ نظام مسلط کرنے سے روکے رکھا تھا۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد ایک عرصہ تک یہی سمجھا جاتا رہا ہے اور اب بھی یہ خیال...

بی ایس او آزاد کے تنقید پر موقف کے تناظر میں ….نود بندگ بلوچ

کہتے ہیں کہ موضوعی و معروضی حقائق کے بیچ خلیج جتنی گھٹے گی سیاست اتنا ہی کامیاب ہوگا اور متعین مقصد اتنا ہی قریب ، لیکن جب اس حقیقت کو ہم اپنے نوجوان قیادت، انقلابی ماس پارٹی اور ویژنری لیڈر پر ثبت کرکے دیکھتے ہیں تو غیر ارادی طور پر بھی جون ایلیا کا یہ جملہ یاد آجاتا ہے کہ " وجود خیال کا زوال ہے " کیونکہ ہر خیال اور ہر بات جب یہاں حقیقت کو چھوتی ہیں تو اپنا مقدر زوال ہی پاتی ہے۔ میری نظروں سے بی ایس او آزاد کا شائع کردہ ایک تحریر گذرا...