جمعه, آوریل 26, 2024
Homeخبریںبولان میں مذہبی وشدت پسند تنظیم کا کوئی وجود نہیں: بی ایل...

بولان میں مذہبی وشدت پسند تنظیم کا کوئی وجود نہیں: بی ایل اے

کوئٹہ( ہمگام نیوز)بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جئیند بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے زریعے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کوئٹہ کے نزدیک مچھ کے علاقے مارواڑ میں پاکستانی فورسز کے ایک گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم کے زریعے نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ بی ایل اے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پچھلے سترہ سالوں سے جاری بلوچ تحریک آزادی کی مزاحمتی شکل اور ابھار کے بعد عمومی طور پر پورے بلوچستان اور خصوصاً کچھ علاقے نہ صرف بلوچ مزاحمت کی پہچان رہے ہیں . بلکہ قبضہ گیر ریاست کی طرف سے بھی ان علاقوں پر آزادی پسند بلوچ مزاحمتی قوتوں کی اثر رسوخ کا اقرار کیا جاتا رہاہے ریاست کی جانب سے ان علاقوں میں مزاحمت کو بھرپور فوجی طاقت سے کچلنے، بلوچ عوام کو تحریک آزادی سے متنفر کرنے کے ناکام حربوں کے بعد اب کچھ عرصہ سے ان علاقوں میں بلاتفریق بلوچ خانہ بدوشوں پر بمبارمنٹ اور شیلنگ کے ساتھ ساتھ خطہ اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے فیک اور ریاستی خفیہ ایجنسیوں کے ٹیبل پر بنائے گئے کاغذی تنظیموں کے زریعے مزاحمتی کارروائیوں کو اپنے کھاتے میں ڈال رہے ہیں گزشتہ سال 18 جنوری 2016 کومارگٹ کے علاقے میں ریاستی فورسز پر حملے کودو مذہبی تنظیموں نے اپنی کارروائی قرار دیا تھا بعد میں بی ایل اے نے اس حملے کو قبول کر کے اس کارروائی کی ویڈیو بھی جاری کردی اسی طرح کل مارواڑ بولان میں ریاستی فورسز کو ہدف بنائے جانے کو ایک مذہبی تنظیم کے زریعے قبول کر کے اسکی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی گئی ترجمان نے کہا کہ بولان اور اور گردونواح میں بلوچ آزادی پسندوں کی کارروائیاں اور اثر رسوخ کسی سے پوشیدہ نہیں قابض ریاست اور اس کے تمام خفیہ ایجنسیوں کے بلوچ مزاحمت کو کچلنے اور ختم کرنے کے بے بنیاد دعووں کے باوجود مزاحمتی کارروائیوں نے اب ریاست کو ان اوچھے ہتھکنڈوں پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنے ہی جنم دینے والی شدت پسند کاغذی مذہبی تنظیموں کے وجود کو ظاہر کرے بولان مارواڑ میں دور دور تک کسی بھی مذہبی اور شدت پسند تنظیم کا کوئی وجود نہیں نہ صرف بولان بلکہ پورے بلوچستان میں کسی بھی فیک تنظیم کے زریعے تحریک آزادی، مزاحمت اور آزاد بلوچستان کے نظریاتی ابھار کو دبانا اور رائے عامہ کو گمراہ کرنا ریاست کے دوسرے گھناؤنے اعمال کی طرح ایک بے سود عمل ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز