جمعه, آوریل 26, 2024
Homeخبریںپاکستان پنجابیوں کے مفادات کی تحفظ کے لئے بنایا گیا ہے: حیر...

پاکستان پنجابیوں کے مفادات کی تحفظ کے لئے بنایا گیا ہے: حیر بیار مری

لندن (ہمگام نیوز) بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان دھوکہ دہی جھوٹ اور منافقت پر بنا ہے اس ملک کو اسلام کے نام پر صرف مسلمان پنجابیوں کے مفادات کے تحفظ پر بنایا گیا اور بلوچستان کو دھوکے فریب اور بزور قوت قبضہ کر کے اس کا حصہ بنا کر بلوچستان کے معدنی وسائل کو لوٹا جارہا ہے اور اب مسلمان پنجابی چین کو بھی بلوچ وسائل لوٹنے میں اپنا شریک کار بنا چکے ہیں۔

جن بنگالی مسلمانوں کی اکثریت نے پاکستان بنانے میں کردار ادا کیا انہیں اس کا علم تیس سال بعد ہوا کہ ان کے ساتھ اسلام کے نام پر تاریخ کا سب سے بڑا دھوکہ ہوا ہے جو کہ ان کی نسل کشی اور عورتوں اور بچوں کی عصمت دری پر جاکر ختم ہوا لیکن بلوچوں کو گزشتہ 68 سالوں سے پنجابی مسلمان اپنی درندگی کا شکار بناتے آرہے ہیں جس کی وجہ عالمی برادری کی خاموشی اور دوسری طرف پاکستان کو چین جیسے قبضہ گیر ممالک کی حمایت بھی ہے جس سے پاکستان کو بلوچ قوم پر مزید درندگی کا موقع مل رہا ہے ۔

بلوچ رہنما نے کہا افغانستان سے روس کی انخلا کے بعد بھی پاکستان اسلام کے نام پر افغانوں کی خون سے ہولی کھیلتا رہا ہے۔ پاکستا ن ر وز اول سے افغانستان پر اپنا حق جتاکر اسے اپنا صوبہ سمجھتا آرہا ہے اور جب سے عالمی مداخلت اور کمک کے بعد افغانستان میں پاکستان پراکسیوں کااثر و رسوخ کم ہو ا ہے اور افغانستان اپنے پاوں پر کھڑا ہونے جارہا ہے تو اب پاکستان دھوکہ فریب اور بلیک میلنگ پر اتر آیا جیسے پہلے پاکستان ہر مسلے میں ہندوستان کو بلیک میل کرنے کے لیے ملوث کرتا تھا اب وہ افغانستان کے ساتھ ویسا سلوک کررہا ہے جبکہ حقیقتا دہشت گردوں کو خود پیدا کر کے الزام افغانستان پر ڈال رہا ہے۔

حیربیار مری نے کہا سیہون شریف کے واقعے کے بعد افغان سفارتی عملے کو پاکستان کے فوجی ہیڈ کوارٹر میں بلانا ہمارے اس موقف کی تائید کرتا ہے کہ پاکستان کے اصل کرتادھرتا پاکستانی فوج ہے جو کہ اب تک افغانستان کو ایک آزاد ملک ماننے کو تیار نہیں ہے۔ پاکستانی فوج افغانستان کو اپنا صوبہ سمجھتی ہے اور بلوچستان کے بعداب افغان سرزمین پر قابض ہونے کا خواب دیکھ رہی ہے۔

بلوچ رہنما نے کہ بلوچستان کے قبضے کا مسلہ کویت پر عراق کے قبضے سے مختلف نہیں ہے جہاں کویت پر عراق قابض ہوا اور کویت کو اپنا انیسواں صوبہ قرار دیا ۔ کویت کی خود مختیاری اور آزاد حیثیت کی بحالی کے لئے دنیا کے مسلم مممالک سمیت کئی ممالک نے امریکہ کا ساتھ دیا تاکہ ایک طاقور ہمسایہ ملک دوسرے کمزور ہمسایہ ملک پر قابض ناہوسکے جو کہ ایک اچھا اقدام تھا لیکن بلوچستان کے ساتھ بھی پاکستان نے ویسا ہی عمل کرتے ہوئے آزاد ملک بلوچستان پر بزور طاقت قابض ہو کر اور اسے اپنا صوبہ بنا یا لیکن اس کے خلاف ساری دنیا خاموش رہی ہے۔ شاید اس وقت دنیا پاکستان کے دھوکہ اور فریب سے ناواقف تھی لیکن اسامہ بن لادن کو جائے پناہ دینے اور طالبان کے حوالے سے پاکستانی کی دہر ی معیار اور دھوکہ دہی سے اب پوری دنیا آشنا ہ ہوچکی ہے ۔ پاکستان نے افغانستان میں امریکی فوج کے لیے رسد لے جانے والے ٹنیکنروں پر حملے کئے اور ٹرکوں کو لوٹتا رہا ۔ اسی طرح اب افغانستان کے ساتھ الاحرار اور سیہون شریف کے حملے میں افغانستان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور افغانستان جانے والے اشیائے خوردونوش کو روکنے کے لیے پاکستان کی طرف سے باڈر سیل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی مقبوضہ افغان علاقو ں جو ڈیورنڈ لائن کے مشرق کی طرف ہیں انہیں بھی پاکستانی دہشتگردی کا سامنہ ہے۔ اس مشکل گھڑی میں پاکستان پرست چند بلوچ جو کہ پاکستانی پارلیمانی سیاست کا بھی حصہ ہیں اور پنجابی کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں وہ پنجابی آرمی کی بلوچستان میں موجود گی اور بلوچ نسل کشی پر خاموش ہیں جبکہ دوسری طرف بلوچ قوم کے برادر اقوام افغانوں کی موجودگی پر واویلا کررئے ہیں ۔ کہ یہ ہمیں اقلت میں تبدیل کریں گے انہیں بلوچوں کا درد نہیں اور ان کا یہ شور بلوچوں کے لیے نہیں بلکہ یہ پنجابی اشاروں پر بلوچ و پشتون کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں میں انہیں کہتا ہوں کہ قابض پنجابی ہے اور پنجاب سے پنجابی بلوچستان کا رخ کرتے ہیں پہلے ان کا بلوچستان میں ڈومیسائل تیار ہوتا ہے وہ ایک پلان کے تحت بلوچستان میں بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کر رہے ہیں ۔

بلوچ رہنما حیربیا ر مری نے کہا افغان اور بلوچ قوم ایک دوسرے کے خیرخواہ اور ہمسائے ہیں ہم بلوچستان کی آزادی کے بعد اور ہوسکے تو بلوچ قومی آزادی سے پہلے افغانستان کے ساتھ اس طرح کے اقتصادی معائدے کرنا چاہیں گے کہ بعداز آزادی ِ اگر کبھی ہمارے درمیان سیاسی مسائل اگر جنم لیتے بھی ہیں تو وہ بلوچستان اور افغانستان کے مابین کیے جانے والے اقتصادی معائدوں کو متاثر نہ کرسکیں۔ تاکہ بلوچستان اور افغانستان کے درمیان فری ٹریڈ ہو اور دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کی خوشحالی اور اقتصادی وسائل سے مستفید ہوں ۔ جس سے عوامی تعلقات اور دونوں برادر اقوام کے درمیان دوستی مزید بڑھے اور ہمیشہ بلوچ اور افغان کی سنکڑوں سالہ تاریخی رشتوں اور اچھے معائدوں کے طرز باہمی عزت و احترام کو سامنے رکھتے ہوئے بات چیت سے مسائل حل ہوں

بلوچ رہنما نے کہا کہ پاکستان کے بلیک میلنگ اور فریب والا مکروہ چہرہ ا ب پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوچکا ہے افغانستان اور ہندوستان سمیت عالمی برادری بلوچستان کی آزادی کی کھل کر حمایت کریں کیونکہ بلوچ جدوجہد کوئی ائیڈیالوجی یا مذہبی آئیڈیالوجی نہیں کہ وہ کسی دوسرے قوم یا مذہب کے خلاف ہو اور نہ ہی اپنی آزادی و خودمختیار کی بات کرنا انتہا پسندی یا اپنی قوم و ملک کا دفاع کرنا دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ بلوچ قوم کا مسلہ بلوچ قوم کی سرزمین پر پنجابی کا قابض ہونا اور بلوچ قوم کی نسل کشی ہے۔ جسے پاکستان دنیا کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے کبھی دہشت گرد کبھی کمیونسٹ ایجنڈا و آیئڈیالوجی کے ساتھ گڈ مڈ کر کے بلوچ قوم کو مٹانے اور بلوچستان پراپنے قبضہ کو طول دینے کے لئے راہیں اور بہانے تلاش کر رہا ہے ۔ ہمیں امید ہے دنیا بلوچستان کے مسئلے کو سمجھ کر بلوچستان کی آزاد اور خودمختیار حیثیت کی بحالی کے لیے بلوچ قوم کی حمایت کر ے گی تاکہ اس سے خطے میں امن اور ترقی کی نئی راہیں کھل سکیں ۔جس سے نہ صرف خطے کے ممالک فائیدہ اٹھا سکیں بلکہ بلوچ قوم عالمی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو کر دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے اورانسانیت کی ترقی کے لیے کام کرسکے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز