جمعه, می 17, 2024
Homeخبریںآزادی کے لیے قربان ہونے والے شہدا ء بلوچ قوم کا اثاثہ...

آزادی کے لیے قربان ہونے والے شہدا ء بلوچ قوم کا اثاثہ ہے:بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں فری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے 13تیرہ نومبر یوم شہدائے آزادی کے سلسلہ میں بلوچستان سمیت عالمی سطح پر خراج تحسین ریفرنسز پروگرامز اور تقریبات کے حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ تیرہ نومبر کا بنیادی پیغام اور سبق یہ ہے کہ تمام شہداء برابر ہے کوئی شاہ شہیدان یا کوئی شہید انقلاب نہیں بلکہ تمام شہدا ء جوبلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کے پاداش میں شہید کئے گئے وہ جملہ بلوچ شہداء آزادی اور وطن کے شہید ہے چاہے وہ مشرقی بلوچستان میں ہو یا مغربی بلوچستان میں یا 47 کے بعد یا 47 سے پہلے تمام شہدا نے ایک مشترکہ قومی مقصدکے لیے قربانی دی ان کی الگ الگ برسیان منانے کی روایت کے بجائے ایک مشترکہ قومی دن کو انہیں خراج تحسین پیش کرنا ایک اصولی تقاضا تھا تاکہ کوئی ایسے گمنام ہستی وطن یاد سے نہ رہ جائے ترجمان نے کہاہے کہ آزادی کے لیے قربان ہونے والے شہدا ء بلوچ قوم کا اثاثہ ہے اس میں کوئی شک اور دو رائے نہیں کہ تحریک آزادی آج جس سطح پر پہنچ کی ہے یہ شہداء کا مرہون منت ہے ترجمان نے کہاکہ شہداء کی روایت اور سنت کو زندہ رکھنا خود دار اور آزادی دوست اقوام کا شیوہ ہے ہمیں اپنے یکجہتی حوصلے اور صلاحیتیون کو آزادی کے لیے استعمال کرنا چاہئے ہمارے سامنے بہت سے چیلنجز ہے اگر ہم چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ڈٹ جائے آزادی مشکل نہیں حالات کے مقابلہ کے لیے اگر ہمارے نزدیکی خونی رشتوں میں کمزوریاں ہے تو ہم زہنی و نظریاتی رشتون میں بندھ جائے لوگوں میں امید پیدا کرین ۔ترجمان نے کہاکہ جہد آزادی قومی ریاست کی بنیاد ہیں یہ وہ مرحلہ ہے جہان سے قوموں کی آزادی تشکیل پاتی ہے ترجمان نے کہاہے کہ وہ قومیں مٹ جاتی ہے جو اپنی آزادی کی حفاظت نہیں کرتی بلوچ بعض قوتوں اور قبضہ گیروں کے یلغار کے باوجود اگر آج زندہ ہے تو یہ ان کے جدوجہد کی منت ہے بہت سے ایسے چیلجنز ہے اور بہت سے ایسے محاز کھولے گئے ہیں جن کے زریعہ ہمیں پسپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہمیں ان کے خلاف پیچھے ہٹنے کے بجائے ڈٹ جانا چاہیے قوم دوستی کے نام پر بلوچ عوام کو بہکا یا جارہاہے قوم پرستی کا اصطلاح لے کر شراکت اقتدار کے خواہان بلوچ کیسے قوم دوست ہے جو آزادی کے بجائے صوبائ سیاست کو محور بنا چکے ہیں ترجمان نے کہا کہ جدوجہد آزادی سے سرداری نوابی اور خانیت کے سوچ کو ختم ہونا چاہیے اگر جدوجہد میں کوئی اپنے نوابی اور سرداری سے دلچسپی ختم کرنے کے بجائے اسی کو مزید ایندھن دینے کی کوشش کرتا ہے تو یہ شہداء کے روح کو تکلیف پہنچانے کی مترادف ہے آزادی قربانی کا عمل ہے اپنے گھر بار مال و جان اور آرام تک قربان کرنا پڑتا ہے کوئی اگر اپنی نوابی و سرداری یا خانی منصب کو قومی آزادی کے لئے قربان کرنے کو تیار نہیں اور دوسری طرف آزادی کے جدوجہد میں رہنمائی اور دستار کا خواہاں ہے تو یہ کھلا تضاد ہے یہ قومی موقف کے ساتھ تصادم ہے شہداء نے کسی گروہ پارٹی یا کسی سردار کے لئے قربانی نہیں دی ان کا وطن اور آزادی کے ساتھ ایک پختہ اور مضبوط کمنٹمنٹ تھا وہ کسی نواب و سردار کے زاتی محافظ نہیں تھے وہ آزادی اور کمنٹمنٹ کے لئے قربانی دی کسی کی سرداری کو بچانے کے لئے نہیں ترجمان نے کہاکہ قومی شعور کو سماج کے تہوں میں ہونا چاہے پارلیمانی پارٹیوں کے سرگرم پروپیگنڈوں کو کائونٹر کرناچاہیےموبلائزیشن جدوجہد کا وہ چہرہ ہے جو قوم کے لئے کسی بڑے روشنی سے کم نہیں آج بلوچ سماج کو پارلیمانی پارٹیاں اور نو آبادیاتی ادارے مل کر تنہائ بیگانگی انتشار تقسیم اور ایک دوسرے سے نفرت تک لے جارہے ہیں بحرانیں اور تبدیلیان اٹوٹ انگ ہے ہمیں رکنا نہیں چاہیے تحریکوں میں بعض حالات مییں تطہیر ی عمل ناگزیر ہے جسے ہم خدانخواستہ تقسیم اور ٹھوٹ پھوٹ سمجھ گھبرا جاتے ہیں کیونکہ تحریکین جب سائنسی بنیاد پر چلتے ہیں تو تطہیری عمل اٹوٹ طور پر اس کے ساتھ ہوتاہےترجمان نے کہا ہے ٹھوس ڈسپلن اور اصولوں کی اہمیت و اولیت اداروں کو مظبوط کرتے ہیں ادارے اس وقت کمزور پڑھ جاتے ہیں جب ہر فرد ڈسپلن کو توڑ کر اپنے زمہ داریوں کو یا تو اعزاز سمجھتاہے یا تو وہ سمجتھاہے کہ جو زمہ داریاں انہیں سونپی گئی ہے وہ زمہ داریون کو لے کر حکمرانی خیالات کو فروغ دیکر اصولوں اور ڈسپلن سے بالاتر ہوتاہے ترجمان نے کہا کہ نام نہاد پارلمنٹرین ڈرامائ انداز میں لوگوں کو بہکا رئے ہیں انہیں شیئر چایئے وہ لوگوں کو وطن استحصال اور مظلومیت کے نعرون سے سبز باغ دکھا کر پھر اپنی شیئر پالیٹکس پر آتے ہیں ہمارے پاس ستر کے دہائی سے تلخ ترین تجربات ہے ان کا کردار پہلے بھی وہی تھا اب بھی وہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز