شنبه, می 11, 2024
Homeفلمی دنیابالیووڈ سپراسٹار شارخ خان کے بیٹے آریان خان منشیات کیس سے ضمانت...

بالیووڈ سپراسٹار شارخ خان کے بیٹے آریان خان منشیات کیس سے ضمانت ملنے پر جیل سے رہا

ممبئی ( ہمگام نیوز) بالی وڈ کے مشہور اداکار شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کو تقریباً چار ہفتے بعد ممبئی کی آرتھر روڈ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ انھیں کروز شپ پارٹی سے منشیات کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

جمعرات کو بمبئی ہائی کورٹ نے تین دن کی سماعت کے بعد 23 سالہ آرین خان کو منشیات کے معاملے میں ضمانت دی تھی تاہم ضمانتی دستاویزات کی عدم دستیابی کی وجہ سے انھیں ایک رات مزید جیل میں گزارنی پڑی۔

یہ دستاویزات سنیچر کی صبح ساڑھے پانچ بجے جیل کی انتظامیہ کے حوالے کی گئیں جس کے بعد آرین خان کی رہائی عمل میں آئی۔

اس موقع پر جیل کے باہر میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد موجود تھی۔ جیل سے نکلتے ہی آرین خان کو فوری طور پر ایک گاڑی میں بیٹھایا گیا اور وہ موقع سے چلے گئے۔

ضمانت کی منظوری کے فیصلے کے بعد آرین کے وکیل مودی حکومت میں سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘بمبئی ہائی کورٹ نے آرین خان، ارباز مرچنٹ اور من من دھمیچا کو تین دن تک دلائل سننے کے بعد ضمانت دے دی ہے۔ تفصیلی فیصلہ کل جاری کیا جائے گا اور اُمید ہے کہ کل یا سنیچر تک یہ سب جیل سے باہر ہوں گے۔’

آرین خان کی ضمانت کے لیے اداکارہ جوہی چاولہ نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے پر دستخط کیے تھے۔ جوہی چاولہ شاہ رخ کی ابتدائی فلموں میں شریک اداکارہ رہی ہیں اور وہ شاہ رخ خان کے ساتھ آئی پی ایل کی کولکتہ نائٹ رائیڈرز ٹیم کی بھی شریک مالک ہیں۔

اس سے قبل آرین خان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی گئی تھی۔ اس بار بھی این سی بی نے آرین خان اور شریک ملزمان کی ضمانت کی مخالفت کی تھی لیکن ہائی کورٹ نے انھیں مشروط ضمانت دے دی۔

واضح رہے کہ آرین خان کو 3 اکتوبر کو نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے ایک کروز جہاز پر مبینہ ریو پارٹی سے گرفتار کیا تھا۔

اس سے پہلے اُن کی درخواستِ ضمانت دو مرتبہ مسترد ہو چکی ہے۔

این سی بی نے آرین خان کی ضمانت کی درخواست کی یہ کہہ کر مخالفت کی تھی کہ منشیات کا یہ معاملہ علیحدہ نہیں بلکہ وہ منشیات کی تجارت کا بھی حصہ ہیں۔

دوسری جانب آرین کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کے قبضے سے کوئی منشیات برآمد نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی اُنھوں نے منشیات کا استعمال کیا تھا۔

این سی بی نے اپنے دلائل آرین اور ان کی دوست اننیا پانڈے کی واٹس ایپ چیٹ کی بنیاد پر تیار کی تھی۔ نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس بات چیت سے پتہ چلتا ہے کہ آرین منشیات کے خریدار تھے اور اس میں اور لوگ بھی ملوث ہیں۔

آرین خان کے وکیل اور سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا کہ آرین کا منشیات کے حوالے سے ماضی کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، حراست میں لینے کے بعد ان کا کوئی میڈیکل ٹیسٹ نہیں ہوا تھا اور ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ ’میرے مؤکل کو گرفتار کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ این سی بی نے جس واٹس ایپ چیٹ کا حوالہ دیا ہے، اس کا تعلق کروز پارٹی سے نہیں ہے۔‘

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ آرین کے پاس کروز کا ٹکٹ بھی نہیں تھا بلکہ وہ شپ پر مہمان کے طور پر مدعو کیے گئے تھے۔

عدالت نے ان کی دلیل کو قبول کر لیا اور اور آرین کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا۔

آرین کو ان کے دو دوستوں ارباز مرچنٹ اور من من دھیمچا کے ہمراہ دو اکتوبر کو ایک کروز شپ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

اس معاملے میں اس وقت سنسنی پیدا ہو گئی جب این سی بی کے ایک گواہ پربھاکر سائل نے ایک بیان حلفی میں یہ الزام لگایا کہ اس معاملے میں تفتیش کار مبینہ طور پر آرین خان کی رہائی کے بدلے شاہ رخ خان سے کروڑوں روپے کی وصولی کی کوشش کر رہے تھے۔

تفتیش کار سمیر وانکھیڑے نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دراصل تفتیش کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے اور ان کے خلاف فرضی کیس بنایا جا رہا ہے۔

مہاراشٹر کی ریاستی حکومت نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت مرکزی ادارے این سی بی کے ذریعے بالی وڈ کو خوفزدہ کر رہی ہے اور ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

حکمراں شیو سینا کی ترجمان پریانکا چترویدی نے نے کہا کہ تفتیش کار سمیر وانکھیڑے کے خلاف فرضی کیس بنانے اور چھاپے مارنے کے درجنوں واقعات کی شکایات ہیں، اس معاملے کی جانچ محکمہ جاتی نہیں بلکہ آزادانہ ادارے سے کروائی جائے۔

یہ معاملہ ابتدا سے ہی تنازع میں گھرا رہا ہے۔ سب سے پہلے اس بات پر تنازع ہوا کہ این سی بی کی چھاپہ مارنے والی ٹیم میں بی جے پی کے دو رہنما کیا کر رہے تھے۔

پھر آرین کے ساتھ ایک شخص کی ایک سیلفی وائرل ہوئی جے کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ ایک پرائیوٹ جاسوس کرن پی گوساوی ہے۔

گوساوی آرین کی گرفتاری کی تصویروں اور ویڈیوز میں کئی جگہ نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔
جبکہ پونے شہر کی پولیس نے اب کرن گوساوی کو گرفتار کر لیا ہے۔

اُنھیں نارکوٹس کنٹرول بیورو نے آزاد گواہ بنایا تھا اور وہ خود کو ایک پرائیوٹ جاسوس قرار دیتے ہیں۔
گوساوی کو سنہ 2018 کے ایک فراڈ مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کسی طرح کی وصولی کے الزام سے انکار کیا ہے لیکن وہ گذشتہ کئی دنوں سے روپوش ہیں۔

یہ معاملہ اب سیاسی رنگ اختیار کر چکا ہے۔

این سی بی نے اس معاملے میں جو طرز عمل اختیار کیا اس سے اس کی ساکھ کو گہرا دھچکا پہنچا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اعتبار بحال کرنے کے لیے اسے نہ صرف اس معاملے کی از سر نو تفتیش کروانی چاہیے بلکہ تفتیش کاروں پر لگے الزامات کی بھی آزادانہ جانچ ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز