شنبه, آوریل 27, 2024
Homeخبریںبلوچستان: تین دنوں میں 28سے زائد بلوچ فرزندان شہیدمتعدد لاپتہ:بی ایس او...

بلوچستان: تین دنوں میں 28سے زائد بلوچ فرزندان شہیدمتعدد لاپتہ:بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے پچھلے تین دنوں کے دوران بلوچستان میں 28سے زائد بلوچ فرزندان کی شہادت کو بلوچ نسل کشی کی ریاستی پالیسی کا تسلسل قراردیتے ہوئے کہانہتے عوام کے خلاف فورسز کی کاروائیاں شدت کے ساتھ جاری ہیں۔گزشتہ تین دن سے جاری کاروائیوں کے دوران فورسز نے ڈیرہ بگٹی، کوہلو اور ملحقہ علاقوں میں دو بچوں اور ایک خاتون سمیت 25افراد کو قتل اور50کے قریب لوگوں کو اغواء کیا ہے۔ قتل ہونے والوں میں سے 20افراد کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ مقامی انتظامیہ کے حوالے کی جانے والی پانچ لاشیں اب تک شناخت نہیں ہو چکی ہیں۔اس کے علاوہ گزشتہ روز ایک سال قبل اغواء ہونے والے سیاسی کارکن اور اسلام آباد اردو یونیورسٹی کے طالبعلم گزین بلوچ سمیت تین نوجوانوں کی لاشیں فورسز نے کوئٹہ میں پھینک دیں۔ گزین بلوچ بی ایس او آزاد اسلام آباد زون کے سابقہ صدر تھے۔ حسبِ روایت تنقید سے بچنے کے لئے فورسز نے انہیں مقابلے میں مارنے کا جھوٹا بیان میڈیا میں شائع کیا گیا۔علاوہ ازیں گذشتہ دنوں آواران و تربت سے دوران آپریشن 13 بلوچ فرزندان کو فورسز نے اغوء کے بعد لاپتہ کردیا۔مشکے میں ایک سکول ٹیچر کو اس کے دو کمسن بیٹوں سمیت فورسز نے ایک ہفتہ قبل گھر سے اغواء کیا تھا وہ بھی تاحال لاپتہ ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ فورسز بلوچستان میں نہتے لوگوں اور سیاسی کارکنوں کا قتل عام کرکے جنگی جرائم کا مرتکب ہورہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ایک طرف پوری ریاستی مشینری بلوچ عوام کے قتل عام میں مصروف ہے تو دوسری طرف قابض کی میڈیا فورسز کی چھاونیوں کے اندر ہونے والی تقریبات کو مبالغہ آمیزی کی حد تک بڑھا چڑھا کر پیش کرکے بلوچ آزادی کی تحریک کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ریاستی پالیسیوں میں قابض کے مقامی گماشتے نیشنل پارٹی، ثناء اللہ زہری جیسے لوگ اور پارلیمانی جماعتیں بھی معاون ہیں۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ڈرانے و دھمکانے اور لالچ کا بے دریغ استعمال کے باوجود چودہ اگست کی تقریبات میں عوام کی عدم شرکت قبضہ گیر و اس کے نمائندوں کے لئے واضح پیغام ہے کہ بلوچ عوام اپنی جدوجہد سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ ترجمان نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا مزکورہ اداروں کی خاموشی بلوچ عوام کی زندگیوں کو فورسز کے رحم وکرم پر چھوڑنے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز