پنج‌شنبه, می 9, 2024
Homeخبریںڈیرہ بگٹی و کوئٹہ آپریشن شروع کرکے کئی بلوچ فرزندوں کو شہید...

ڈیرہ بگٹی و کوئٹہ آپریشن شروع کرکے کئی بلوچ فرزندوں کو شہید کیا:بی این ایف

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے 14اگست کے دن فورسز کے پروٹوکول میں ہونے والی نام نہاد تقریبات میں عوام کی عدم شرکت، یوم سیاہ اور کامیاب پہیہ جام و شٹر ڈاؤن ہڑتال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا قابض ریاست بلوچ قومی تحریک کے حوالے سے دروغ گوئی کا سہارا لیکر سورج کو انگلی سے چھپانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ آج بھی پورے بلوچستان میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی، اور جشن و تقریبات فورسزچھاؤنیوں تک محدود رہیں جو بلوچ قوم کا ریاستی مظالم کے خلاف اور آزادی کے حق میں استصواب رائے کے مترادف ہے۔ گزشتہ 14 اگست کے تقریبات کی طرح اس مرتبہ فورسز کی تیاری اور بھاری سرمایہ لگانے اور دھمکی ولالچ کا بھرپور استعمال کرنے کے باوجود عوام کی عدم شرکت پر اس کے لئے واضح پیغام ہے کہ اب بلوچستان میں ان کے لئے مزید کوئی جگہ موجود نہیں۔ ریاستی میڈیا بلوچستان کے حوالے سے صرف چھاؤنیوں کے اندر ہونے والی تقریبات دکھا کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش میں اپنی پوری قوت لگا رہی ہے ۔ فورسزحصار میں ہونے والی تقریبات میں فورسزکی تعداد سویلین ملازمین سے بھی زیادہ ہے جو کہ بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان موجود غیر فطری تعلقات کی وضاحت کے لئے کافی ہے۔ ترجمان نے ایک سیاسی شخصیت کے خطاب پر اپنے ردعمل میں کہا کہ فورسزاہلکاروں کی تحریر شدہ تقریر پڑھ کرایک سیاسی شخصیت عوام کی نمائندگی کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ ایک سیاسی شخصیت جیسے لوگوں کے نام نہاد پارلیمانی نعرے بلوچ عوام میں اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں۔ اسی لئے ریاستی فورسز اپنی بوکھلاہٹ کو عام لوگوں کے قتل سے چھپانے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔ ڈیرہ بگٹی اور کوئٹہ میں دو درجن کے قریب لوگوں کی ایک دن میں شہادت فورسز کی بلوچ آزادی کی جہد سے خوف زدگی کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورسز کی جنگی جرائم اور سالوں سے لاپتہ مغویان کی لاشیں پھینک کر انہیں مقابلے میں مارنے کا جھوٹا دعویٰ پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ بلوچ عوام کے قتل عام میں شریک فورسزاور اس کے مقامی بلوچ عوام کی احتساب سے نہیں بچ سکتے۔مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے کوئٹہ میں ہونے والی دھماکہ کے بعدریاست اعلیٰ کی جانب سے ’’کومبنگ آپریشن‘‘ پر بلوچ قوم نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا، وہ حقیقت ثابت ہو رہے ہیں ۔ ڈیرہ بگٹی میں جیٹ جہازوں اور جنگی ہیلی کاپٹروں کی ذریعے بمباری اور شیلنگ کرکے بیس سے زائد بلوچوں کو شہید کیا۔ یہی آپریشن انہیں مذہبی شدت پسندوں کے خلاف کرنا چاہئے تھا مگر ماضی کی طرح انہیں اس دفعہ بھی استثنیٰ حاصل ہے۔ بلوچ نسل کشی میں تیزی لانے کیلئے پہلے کوئٹہ دھماکہ کرایا اور اسی بہانے ڈیرہ بگٹی اور کوئٹہ آپریشن شروع کرکے کئی بلوچ فرزندوں کو شہید کیا۔ مگر ریاست کنٹرولڈ میڈیا جی ایچ کیو سے رپورٹ حاصل کرکے انہیں دہشت گرد کا لیبل لگا رہی ہے، جبکہ میڈیا پرسنز کی بلوچستان داخلے کی پابندی لگائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز