بدھ, مئی 22, 2024
ہومخبریںبلوچستان میں آپریشن خلاف بی ایچ آر او کا کوئٹہ پریس کلب...

بلوچستان میں آپریشن خلاف بی ایچ آر او کا کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بی ایچ آر او کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ نے کہا ہے کہ انسانی حقوق ایک علاقائی ادارے کی حیثیت سے بی ایچ آر یہ سمجھتی ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ ایک ریاست کے تمام ستونوں کی یکسا ں ذمہ داری ہیں بلوچستان میں انسانی حقو ق کے خلاف جس طرح ریاست کے دوسرے ستون و ادارے نہ صرف خاموش ہیں بلکہ ملوث ہیں اسی طرح مقامی میڈیا بھی اس حوالے سے خاموش رہ کر شریک جرم ہو رہی ہے دنیا کے کسی بھی قانون کے مطابق لوگوں کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے نہ گرفتار کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی گرفتار لوگوں کو عدالت میں پیش کئے بغیر سزا و جزا کا فیصلہ کا جا تاہے ۔انہوں نے یہ بات اتوار کے روز کوئٹہ پریس کلب میں دیگر خواتین ممبران کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ 22دسمبرکو بلوچستان کے علاقے دہشت میں ایک کارروائی کے دوران فائرنگ سے ایک کمسن بچی سمرین فدا بلوچ ہلاک ہوئی اس کے دوسرے روز کراچی میں بسمہ نامی کمسن بچی حکومتی شخصیات کی پروٹوکول کی وجہ سے ہسپتال نہ پہنچنے کے باعث دم توڑ گئی ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ہونے والی کارروائیوں کے دوران بیشتر ہلاکتیں نہتے و عام لوگوں کی ہورہی ہے دوران آپریشن خواتین و بچوں پر تشدد گھروں کو جلانے کی وجہ سے بھی عام لوگ متاثر ہورہے ہیں بلوچ عوام فورسز کی کارروائی سے بلا تفریق نشانہ بن رہے ہیں رواں سال کے جنوری سے لیکر اب تک درجنوں خواتین و بچے ہلاک ز خمی سینکڑوں لاپتہ لوگوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمدہونے کے ساتھ ساتھ ہزاروں لوگ لاپتہ کئے جاچکے ہیں خود حکومتی نمائندے اپیکس کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دسمبر سے اب تک 010ہزار کے قریب لوگ بلوچستان سے گرفتار کئے جاچکے ہیں جن میں چند ایک کے سواہ باقی تمام کو اب تک نہ عدالتوں میں پیش کیا جا چکاہے اور نہ ہی ان پر مقدمات قائم کئے گئے ہیں ان تمام صورتحال کو دیکھ کر ایک با شعور شخص یہ تصور کر سکتا ہے کہ بلوچستان میں عام لوگ کس طرح کی مسائل و کرب کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اگر انسانی حقوق کی تنظیمیں اس امید پر بیٹی ہوئی ہے کہ وہ مقامی میڈیا کی کوریج کے بعد بلوچستان کی سنگین صورتحال کی جانب متوجہ ہونگے تو سخت غلط فہمی میں ہیں کیونکہ مقامی میڈیا مکمل طورپر انہی اداروں کے کنٹرول میں ہیں جو کہ بلوچستان میں ان تمام جرائم میں ملوث ہیں ہم میڈیا اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کیلئے اپنا فوری اور موثر کردار ادا کریں کیونکہ بلوچستان میں فورسز کی کارروائیاں اگر بد ستور جار ی رہی تو اس کے نتیجے میں جس طرح دشت میں گزشتہ دنون کمسن بچی سمرین قتل ہوئی تھی اس طرح کے ہزاروں واقعات مزید رونما ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز