چهارشنبه, می 8, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں فوجی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہیں:بی ایس او آزاد

بلوچستان میں فوجی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہیں:بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے بلوچستان میں فورسز کے بربریت کی شدت میں تیزی لانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قابض ریاست کو یہ احساس ہوچکا ہے کہ وہ بلوچستان میں ایک ہاری ہوئی جنگ لڑرہی ہے اس لئے بلوچ عوام پر طاقت کے استعمال میں شدت لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ آبادیوں کو محاصرے میں لینا، گھروں کی لوٹ مار اور سامان سمیت نظر آتش کرنے کی کاروائیاں بلوچستان میں روز کا معمول بن چکے ہیں۔ لوگوں کو اُٹھا کر لاپتہ کرنا ، مسخ شدہ لاشیں پھینکنا اور معاشرے میں خوف کی فضاء قائم کرنے کی کاروائیوں کو کاؤنٹر انسرجنسی پالیسی کا ایک حصہ بنایا جا چکا ہے۔ گزشتہ روز تمپ میں انسانی حقوق کے کارکن کی گھر سمیت متعدد گھروں کو فورسز نے محاصرے میں لے کر نصف درجن کے قریب نوجوانوں کو اغواء کرلیا، اسی طرح پنجگور کے علاقے گچک میں بھی کئی دنوں سے فورسز کے اہلکار چائنا پاکستان کے درمیان بننے والی سڑک کے ملحقہ علاقوں کے لوگوں کو زبردستی نکل مکانی پر مجبور کررہے ہیں۔ آج قابض فورسز نے آواران کے علاقے سیاہ گزّی، ہارونی ڈن کے علاقوں کو محاصرے میں لیکر ہارونی ڈن کے گھروں کو لوٹنے کے بعد نظر آتش کردیا۔ اس سے پہلے بھی فورسز کئی مرتبہ مذکورہ علاقوں کے عوام کو علاقہ خالی نہ کرنے کی صورت میں لاپتہ کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ترجمان نے کہا چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور جیسی استحصالی منصوبوں کو ایک مخصوص طبقے کی مفاد کی تحفظ اور فوجی نکل و حرکت میں آسانی پیدا کرنے کے لئے زبردستی تعمیر کیا جا رہا ہے۔ نئی بننے والی سڑکوں سے کئی کلومیٹر دور تک کے علاقوں کے عوام بیدخل کیے جارہے ہیں، سبی اور کوہلو کے درمیان بننے والی سڑک بھی فوجی آپریشنوں میں سہولت کے لئے تعمیر کی جارہی ہے ۔ بی ایس او آزاد نے کہا کہ طویل ریاستی بربریت اور فوجی طاقت کے انتہائی استعمال کے باوجود بلوچ آزادی کی تحریک کے تسلسل کا برقرار رہنا اس بات کی عکاس ہے کہ بلوچستان میں قابض ریاست کو کسی مخصوص گروہ کا سامنا نہیں بلکہ بلوچ عوام کی مزاحمت کا سامنا ہے۔ بلوچ نوجوان اور معاشرے کے تمام طبقے اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ بلوچ ریاست کی بحالی کے بغیر پاکستان کے قبضے میں ان کا معاشی، سیاسی اور قومی مستقبل محفوظ نہیں ہے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ قابض ریاست کی میڈیا اور حکومت کے اعلیٰ افسران بلوچستان جیسے جنگ زدہ خطے کو ایک پرامن خطہ ثابت کرنے کی کوشش میں ریاستی بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ خرچ کررہے ہیں تاکہ چائنا کے علاوہ دیگر ممالک کے سرمایہ کار بھی بلوچستان کا رُخ کریں۔لیکن پاکستان لاکھ کوششوں کے باوجود قابض و محکوم کے درمیان پائی جانے والی تضادات کو چھپا نہیں سکتا ۔ ترجمان نے بیرونی سرمایہ کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ ریاست کی بحالی سے قبل بلوچستان میں سرمایہ کاری کا کوئی مستقبل نہیں ہے، اس لئے بیرونی کمپنیاں بلوچستان میں اپنا سرمایہ لگا کر اپنا وقت اور سرمایہ ضائع نہ کریں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز