اتوار, مئی 19, 2024
ہومخبریںبلوچستان کی موجودہ حکومت اپنی عوامی، سماجی و سیاسی حیثیت کھو چکی...

بلوچستان کی موجودہ حکومت اپنی عوامی، سماجی و سیاسی حیثیت کھو چکی ہے : بی ایس او

کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ اسٹو ڈنٹس آرگنا ئزیشن کے مرکزی آرگنائزر جاوید بلوچ نے بلوچستان ٹرانسپوٹروں کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے۔کہ بلوچستان میں ایک لسانی قوت کے زیر اثر تمام سیاسی تعلیمی عوامی سماجی حقوق پر گرفت مضبوط بناکر عوامی استحقاق کو مجروع کیا جا رہا ہے۔ ٹرانسپورٹر46ں کے بنیادی مسائل سے چشم پوشی کرکے عوام کو مشکلات سے دوچار کردیا گیا ہے۔ہزار گنجی اڈہ کی منتقلی لسانی توسیع پسندانہ اقدام کا حصہ ہے۔جسے افغان مہاجرین کی آبادی کاری کی غرض سے آنکھیں بند کرکے ٹرانسپورٹروں اور عوام کو مسائل کا شکار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔جبکہ متبادل سہولت نہ ہونے کی وجہ سے عوام پر انتہائی اثر پڑیگی۔کیونکہ ہزار گنجی اڈہ جو ٹرانسپورٹروں کا مسئلہ ہے ۔جس سے عوام کو نقصان زیادہ ہے۔جبکہ تاجران کی دباؤ بلا شرکت غیر ہے۔جو اس اہم مسئلہ مین عبداللہ دیوانہ بن کر لسانی سیاسی قوت کے متعصابانہ روش کو اپنے پر لپیٹ کر تاجر عوام اور ٹرانسپورٹروں کے درمیان نفاق ڈال رہی ہے۔موجودہ حکومت لسانی قوتوں کی زیر اثر بلوچ تحفظات و عوامی و سماجی اور سیاسی حیثیت کو بھول کر اسٹیمپ نماں بن چکی ہے۔ پہلے اسلام آباد و رائیونڈ سے ریموٹ حکومت چلتی تھی اب ملٹی ریموٹ بن کر کٹھ پتلی بن چکی ہے۔ طلباء تاجر زمیندار اساتذہ ملازمین ٹرانسپورٹر عوام صنعت کار سماجی و سیاسی تنظیمیں سمیت تمام شعبوں سے وابستہ عوام سراپا احتجاج ہے۔لیکن زرغون روڈ تک خبر نہیں جاتی ہے۔ آپریشن گرفتاری کرپشن تقرری وتبادلہ لوٹ کھسوٹ میں شدت اس حد تک پھیل چکی ہے۔ مشکے آوارن میں اُریشن جاری ہے۔مسک شدہ لاشوں میں تیزی لائی جا چکی ہے۔بلو چ قوم کو اقلیت میں بدلنے کی حکمت عملی موجودہ صوبائی منصبداروں کا مقصد بن چکی ہے۔ افغان مہاجرین کو بلوچستان کے اہم تعلیمی اداروں بلوچستان یوینورسٹی شعبہ فارمیسی میں بطور لیکچرار تقرریاں جاری کروا کر وی سی کو یاترا کے لئے کینیڈا بھیج دیا گیا ہے۔ جبکہ یو نیورسٹی میں احتجاج جاری ہے۔آئی ٹی یونیورسٹی میں قندھار سے تعلق رکھنے والے کو گریڈ اٹھارہ دیکر بلوچستان کو جاگیر پدر مادر لوٹا جا رہا ہے۔حکمت کی رٹ صرف اخبارات کو من گھڑت خبریں دیکر عوام اور انسانی حقوق کے مبصرین کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ حکومت میں جرائت نہیں کہ وہ ٹرانپورتروں کے مطالبات سن کر ان سے معاملات طے کرتے اور عوام کو مشکل صورتحال سے چٹکارہ دیکر انھیں نان شبینہ کا محتاج نہ بناتے ۔ہزارگنجی اڈہ کوبھی معاشی بنیادوں پر نیلام کی گئی گوادر کی طرح ہزار گنجی کوبھی بیرون آبادکاری کے لئے بنانے کی تکلیف دہ فیصلہ کو بلوچ عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جو قابل مذمت ہے۔ ٹرانسپورٹروں کے جائز مطالبات تسلیم کرکے عوام کو مشکلات سے نجات دلائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز