سه‌شنبه, می 7, 2024
Homeخبریںبلوچ قوم کو اسکی زبان و ثقافت سے محروم کیا جارہا...

بلوچ قوم کو اسکی زبان و ثقافت سے محروم کیا جارہا ہے:محمد انور بلوچ

سویئزر لینڈ(ہمگام نیوز)سیاسی رہنما محمد انور بلوچ ایڈوکیٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کا بلوچستان میں نوأبادیاتی نظام اور بلوچ قوم کے غلامی کے علامت ریاستی پالیسی کی وجہ سے پوشیدہ اور قوم کے اکثر یت کیلئے ناقابل ادارک تھے مگر اقتصادی راہداری منصوبہ کی وجہ سے کئی ایسے عوامل ظاہر ہوئے جو بقاعدہ بلوچ قوم کے غلامی کوثابت کئے ہوئے ہیں اُن میں سے ایک بلوچ کو اپنی سر زمین پر روٹی پانی حاصل کرنے کیلئے چینی زبان سیکھ کر روز گار کیلئے سی پیک سے بہرہ مند ہوناہے وگرنہ بھوکا مرجائے بلوچ قوم کو اپنی سر زمین،زبان اور پھر بلوچستان کی باشندگی سے محروم کیا جارہا ہے اس طرح دیسی کی اہمیت کو گھٹا کر بدیسی کو اہمیت کا حامل بنا کر أقا کو غلام اور غلام کوأقا بنانے کا استعماری پالیسی ہوتا رہا ہے پاکستان نے چند خود غرض اور لالچی بلوچ کے ذریعے بلوچستان کا چین کوسودا کرنے میں کامیابی حاصل کر کے خود کو بلوچ نسل کشی سے بری الذمہ کر دیا اور سی پیک میں چین کی سرمایہ کاری میں شمولیت کیلئے عالمی برادری کے کئی ممالک کو راغب کرنے اور مشترکہ تجارتی مفادات کیلئے کو شش جاری رکھے ہوئے ہیں دوسری طرف پاکستان نے داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو بلوچستان میں متحرک کرکے با وقت ضرورت دہشت گردی کی واردات کروانے اورپس پشت بلوچ نسل کشی اور معدنی وسائل کی لوٹ مار جاری رکھی ہوئی ہے پاکستان کا افغانستان میں مداخلت اوردہشت گردی کی سر پرستی ،بھارت کے ساتھ سرد اور گرم جنگی محرکات اور ایران میں دہشت گردی کو ہوا دیناخطے میں شورشی ماحول بنانے اور خود چین اور روس کے پشت میں پناہ لیکر بقاعدہ بلوچ کے خلاف منصوبہ کے ساتھ سب کچھ کیا جا رہا ہے چین بیلٹ اینڈ روڑ اور سی پیک منصوبہ میں شمولیت کیلئے تقریباً بیس سے زیادہ ممالک کو کاہل کر چکے ہیں جس میں برطانیہ روس اور کئی یورپین ممالک بھی شامل ہیں پاکستان نے بلوچستان کے قبضہ کودیگر طاقتور ریاستوں کے ساتھ جوڑ کر بلوچ قوم کو عالمی جنگ لڑنے بلوچ آزادی کو مشکل اور مایوسی کی طرف لے جانے کی سازش میں مصروف ہے ظاہراً بلوچ آزادی پسند لیڈران کی خود پسندی اور نااتفاقی نے تحریک میں غیر سنجیدگی اورحکمت عملی کے فقدان نے دشمن کو تحریک کے خلاف سب کچھ کر نے کا موقع فراہم کر دیاجس سے آزادی کا رجحان پست اور مایوسی بڑ گئی ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ قومی تحریک ختم نہیں ہوتے لیکن لیڈراں بلوچ قوم کو مطمن کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے اور نہ ہی قومی آزادی کے دفاع کرنے کے قابل ہیں بلوچ قوم صورت حال کا جائز لیکر اور غورو فکر کے بعد آزادی کیلئے قومی حکمت عملی کے ساتھ مثبت قدم اْٹھانے کیلئے کی ضرورت کو محسوس کرئے کیونکہ کچھ ایسے حوصلہ افزاء محرکات ہیں جو بلوچ قوم کو آزادی کیلئے رہنمائی کرسکتے ہیں بلوچ قوم کو اپنے بے شمار مالی اور جانی قربانیاں فراموش نہیں کرنا چائے کیونکہ یہ ایک ایسا دشمن ہے جو کبھی بلوچ قوم کا خیرخواہ اور دوست نہیں بن سکتا اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا زندہ رہنے سے زیادہ اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز