یکشنبه, می 5, 2024
Homeخبریںبلوچ وطن کے ایک انچ پر سمجھوتہ بد عہدی ہوگی:بی ایس ایف

بلوچ وطن کے ایک انچ پر سمجھوتہ بد عہدی ہوگی:بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیاں میں کہاہے کہ آزاد و متحدہ بلوچستان منزل ہے بلوچ وطن کے ایک ایک انچ پر سمجھوتہ یا سودابازی قومی آزادی کی بنیادی اساس سے بد عہدی ہوگی مشرق ہو ےا مغرب جنوب ہو یا شمال جہاں بھی بلوچ سرزمین کا ایک انچ ہے وہ متحدہ بلوچستان کا حصہ ہے بلوچستان مختلف ممالک میں تقسیم کسی غیر ملک کا اکائی یا صوبہ نہیں بلوچستان خود ایک ملک ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد بلوچستان پر انگریزی قبضہ کے دور میں بلوچستان کو گولڈ سمتھ لائن اورڈیورنڈ لائن کے زریعہ غیر قانونی طور پر تقسیم کیا گیا یہ بے رحمانہ تقسیم جو عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی انگریز نے عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خطے میں جس افراتفری انتشار اور خونریزی کا ایک نہ ختم ہونے والے سلسلہ کی بنیاد رکھی بلوچ قوم کو ڈیڈہ صدی سے زائد اس عذاب کا سامنا ہے گولڈ سمتھ لائن ایک ثقافت ایک شناخت ایک زبان اور ایک مشترکہ آبادی کی بے رحمانہ تقسیم ہے جس کے خلاف بلوچ اولین دنوں سے شدت سے مذاحمت کرتا ہوا ایرانی شناخت کومسترد کرچکاہے گولڈ سمتھ لائن کے خونی لکیر بھائی سے بھائی اور ایک خاندان سے دوسرے خاندان کے درمیان ایک لکیر ہے مغربی بلوچستان کے بلوچ اور مشرقی بلوچستان کے بلوچ ایک اٹوٹ قومی رشتہ سے الگ نہیں ان کا دکھ درر غم عذاب تکلیف الگ نہیں اگر چہ مغربی بلوچستان فارس قبضہ گیروں کے تسلط میں ہیں اور مشرقی بلوچستان کسی دوسرے نوآبادیاتی قوت کے غلبہ ہے لیکن ہم دو طرفہ غلامی کی زندگی گزارر ہے ہیں ہمارے تکالیف بلکل ایک ہی ہے ایک آزادو متحدہ بلوچستان کا قیام ان تکالیف کا سدباب بن سکتا ہے لیکن بدقستمی کے ساتھ آج بلوچ قومی آزادی کے علمبردار کچھ ایک قوتیں مغربی بلوچستان کی آزادی کے حوالہ سے ہچکچاہٹ اور تذبذب کا شکا ر نظر آرہے ہیں کچھ تو ہے جس کی پردہ داری کی مصداق پر عمل پیرا یہ قوتیں نہ صرف ایرانی مظالم پر عملا خاموش ہے بلکہ وہ مغربی بلوچستان کے بلوچوں کی جہد آزادی کو پراکسی اور مذہبی قرار دیکر ایک طرح سے ایرانی قبضہ گیروں کی پروپیگنڈہ کی تقویت کا باعث بن رہے ہیںافسوس اس بات کا ہے کہ ایران جیسے ملک جہان کسی مجلس یا سرکاری ادارے میں بلوچی زبان میں بات کرنا تک ایک تنازعہ بن چکاہے وہاں ایران کے لئے نرمہ گوشہ سافٹ کارنر کیوں بلوچ قومی موقف کے بیچ اس طرح کے تضاد اور تقسیم کیوںاس سے ہٹ کر ہم کرد تحریک آزادی کا ایک جائزہ لیں تو بلوچ سرزمین اور کرد سرزمین کی تقسیم میں مماثلت پائی جاتی ہے لیکن ان کی جدوجہد منقسم نہیں ایران ترکی اور عراق میں بکھرے کرد اپنے الگ الگ طریقہ سے جدوجہد کرتے ہوئے اپنا وجود رکھتے ہیں الگ الگ طریقہ کے باوجود ان کا کامشترکہ منزل اور اہداف ایک ہے ان کے بیچ زہنی اور قومی ہم آہنگی پائی جاتی ہے لیکن مغربی بلوچستان میںآزادی کے لئے اٹھنے والے تحریک جوبے پناہ قربانیوں کا ایک جاری تسلسل ہے مغربی بلوچستان کے بلوچ جو آزادی کے ان تھک جدوجہد کو اپنے خوں اور قربانیوں سے ایندھن دیتے آرہے ہیں میر دوست محمدداد شاہ شہید اور داد شاہ کی بہن سمیت دیگر بلوچ جہد کار اور شہدائ کے قربانیوں کو یکسر بھول کر قومی جدوجہد کو پراکسی قرار دینا جہد آزادی کے بنیادی قوائد کی منافی ہے ایسے آئیڈیا لوجی کی کوئی گنجائش نہیں جو بلوچ جدوجہد کو تقسیم کریں اختلاف رکھنا ہر کسی کا حق ہے لیکن سمجھوتہ اور گٹھ جوڑ ایک بدتریں بدقسمتی ہے ترجمان نے کہاکہ سیستان بلوچستان کے بلوچ اپنے جداگانہ شناخت کو ایرانی شناخت سے آلودہ کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتے بلوچستان ایک ملک ہے بندر عباس سے لیکر ڈیرہ غازی خان تک نمروز سے لے کر چاہبہار تک ڈیرہ بگٹی سے مکران تک کی آزادی بلوچستان کی آزادی ہے یہ بلوچ جہد آزادی کی منافی ہوگی کہ کوئی چاہبار پر سودا کریں اور گوادر بندرگاہ کی مخالفت کریںسوادا چاہے چاہبہار کی ہو یا گوادر کی سی پیک چاہے مکران سے گزرے یا سی پیک جیسے کوئی منصوبہ چاہبہار سے گزریں یہ بلوچ مرضی و منشائ اور قومی مفاد کے خلاف ہوگی

یہ بھی پڑھیں

فیچرز