سه‌شنبه, می 7, 2024
Homeخبریںبھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے اقدام اور موقف کا خیر مقدم کرتے...

بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے اقدام اور موقف کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ خلیل بلوچ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز )بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئر مین واجہ خلیل بلوچ نے بلوچستان اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں بھار ت کے وزیراعظم نریندرا مودی کے موقف اور اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بھارت کو بہت پہلے کرنا چاہئے تھا۔ سولہ سال کی مسلسل فوجی آپریشنوں، بمباری اور لاکھوں بلوچوں کو بے گھر کرنے کے بعد بھی دنیا کی خاموشی حیران کن تھی۔ ایسے میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کے وزیر اعظم کی طرف یہ بیان نہایت ہی خوش آئند ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ دوسرے مہذب اور جمہوری ممالک بھی بھارت کی تقلید کرتے ہوئے بلوچستان کے مسئلے کو سنجیدہ لیکر پاکستان کی جانب ہونے والی غیر انسانی اعمال کا نوٹس لیں گے۔ اور بلوچوں کے دکھوں کا مداوا کرکے بلوچ قومی آزادی کی جد و جہد میں ہما را ساتھ دیکر بلوچوں کی ہزاروں سالہ شناخت و صدیوں قدیم ریاست کی آزادی کیلئے ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ آزاد بلوچستان کا قیام خطے کی امن کی ضمانت ہوگی۔ اِس وقت پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے پالے ہوئے مذہبی انتہا پسندپورے خطے میں بدامنی کا ذمہ دار ہیں۔بلوچ تحریک کو کمزور کرنے کیلئے طالبان، داعش اور لشکر خراسان جیسی تنظیموں کو بلوچستان میں تخلیق کیا گیا ہے اور پاکستان کی جانب سے انہیں بھر پور مالی اور لاجسٹک امداد مل رہا ہے۔ دنیا کی خاموشی اور بے عملی سے یہ عناصر بلوچستان میں پیر جماکر نہ صرف بلوچ قوم کیلئے نقصان دہ بلکہ ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کیلئے درد سر بن جائیں گی۔ اس سے پہلے پاکستان نے فاٹا اور خیبر پختونخوا میں شدت پسند بنانے کی فیکٹری لگائی ہیں۔ اب ان کو بلوچستان میں وسعت دی جارہی ہے۔ حالیہ کوئٹہ واقعہ اس کی مثال اور ثبوت ہے۔ جس میں کوئی شک نہیں کہ یہ پاکستانی ایجنسیوں کے کہنے پر کیا گیا۔ جس کے رد عمل میں کوئٹہ میں بلوچ آبادی پر وار کرکے تین درجن سے زائد نہتے بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔ یہ محض بلوچ قوم کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کا پاکستان خفیہ اداروں کا ایک حربہ اور سازش تھی۔ چیئر مین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کی جد و جہد آزادی کو کچلنے کیلئے پاکستان بلوچوں پر اپنی پوری قوت استعمال کررہاہے۔ جیٹ جہازوں کی بمباری سے لیکر کیمیائی ہتھیاروں کے استعما ل کے شواہد بھی مل گئے ہیں۔ فوجی آپریشنوں کے دوران اسپلنجی اور سائجی میں پانی کے چشموں میں کیمیکل ڈال کر مال مویشیوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ کئی انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ کیونکہ بلوچستان کی اکثریتی آبادی برساتی اور چشموں کے پانی پر زندگی بسر کر رہا ہے۔ اس ضمن میں دنیا کو ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیج کر پاکستان کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر قانون کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ سڑسٹھ سال کی غلامی اور پانچ فوجی آپریشنوں کے بعد بھارت کے وزیر اعظم کی طرف سے آواز اُٹھانے کے بعد یورپ اور امریکہ بھی پاکستان کے بارے میں اپنے موقف میں تبدیلی لاکر پاکستان کی دوغلی پالیسیوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے آزاد بلوچستان کے قیام میں ہمار ے موقف کی تائید کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز