جمعه, می 17, 2024
Homeخبریںبی آر اے نے مختلف واقعات کی ذمہ داری قبول کرلی ،

بی آر اے نے مختلف واقعات کی ذمہ داری قبول کرلی ،

کوئٹہ( ہمگام نیوز) بلوچ ریپبلکن آرمی نے مختلف واقعات کی ذمہ داری قبول کر لی،ترجمان سرباز بلوچ نے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہاکہ سرمچاروں نے بولان کے علاقے گری دو میں مرکزی شاہراہ پر فورسز کے کانوائے پرخودکار ہتھیاروں اور راکٹوں سے حملہ جس نتیجے میں شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے کئی گھنٹے تک بند رہی جبکہ حملے میں متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے بالگتر اور ہوشاپ کے درمیانی علاقے تنک میں قائم ایف ڈبلیواو کی چوکی پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 2 اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا زین کوہ کے علاقے ٹو بہ میں فورسز کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا جس سے فورسز کے5اہلکار ہلاک اور3 زخمی ہوئے جبکہ فورسز کی ایک گاڑی بھی تباہ ہوئی اس کے علاوہ ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ شہر کے قریب فورسز کو پانی فراہم کرانے والے پانی کے ٹینکر پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 2 اہلکار ہلاک ہوئے اس کے علاوہ ڈیرہ بگٹی کے علاقے سنگسیلہ میں سرنگ کے مقام پر فورسز کے چوکی کو راکٹوں اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس سے فورسز کے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے تمپ کے علاقے آسیاباد میں قائم چوکی پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا تمپ کے ہی علاقے رودبن چوکی پر راکٹوں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں فورسز کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا گزشتہ روز ہمارے سرمچار ایک مشن کیلئے جیونی کی طرف جارہے تھے کہ راستے میں پسنی کے قریب کلدان لیویز تھانہ کے قریب ان کا سامنا لیویز سے ہوا جن کو سرنڈر کرنے کو کہا گیا تاکہ ان کی شناخت و تحقیقات ہو سکے مگر لیویز نے فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ہمارے 2 ساتھی زخمی ہوئے گوریلا حکمت عملی سے لیس سرمچاروں نے فوراً جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سات لیویز اہلکار ہلاک ہوگئے جن کے بارے میں ہم نے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تو پتہ چلا ان میں سے ایک علی جان نامی شخص بھی تھا جو کہ ساحلی علاقے میں بد نام زمانہ ڈیتھ سکواڈ کا کارندہ تھا جو کہ نوجوانوں کو اغواء اور شہید کرانے کے عمل میں براہ راست ملوث تھا اور ہوت تاجو کے دست راست کے طور پر جانا جاتا تھا تحصیل دار کا بھی نام نہاد فریڈم ریلی کے انعقاد میں اہم کردارتھا گوادرفورسز کے افسر کے اشارے پر مذکورہ تحصیل دار بلوچ تحریک مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے اس کے باوجود بھی ہماری کوشش تھی کہ ان کو ہتھیار ڈالنے پر راضی کیا جائے سرمچاروں نے اپنے دفاع میں ان پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کردیا اور ان کے تمام اسلحے کو بھی قبضے میں لیا گیا ہے بلوچستان بھر کی لیویز فورس کو خبردار کرتے ہیں کہ بلوچیت کو برقرار رکھتے ہوئے تحریک مخالف اقدامات سے گریز کریں ورنہ ان کا حال بھی یہی ہوگاترجمان نے کہا کہ یہ تمام کارروائیاں ڈاڈائے قوم شہید نواب اکبر خان بگٹی کی دسویں برسی کی مناسبت سے ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے حوالے سے کی گئیں بلوچ مسلح مزاحمت کو پروان چڑھانے اور نوجوانوں میں مزاحمت ابھارنے میں ڈاڈائے قوم کا عظیم کردار رہا ہے انہوں نے 80 سال کی عمر میں بندوق اٹھا کر مسلح مزاحمت کو بلوچستان کے مسئلے کا واحد حل قرار دیا اور اسی راہ پر چلتے ہوئے انہوں نے خود کو ہمارے آنے والے نسلوں کیلئے قربان کردیا آپ کی شہادت کے بعد ہزاروں بلوچ نوجوان آپ کے مزاحمتی فکر سے متاثر ہوکر بلوچ ریپبلکن آرمی سمیت دیگر مسلح تنظیموں میں شامل ہوگئے جس نے بلوچستان کے تحریک کی روح کو یکسر تبدیل کردیا آج بلوچ تحریک کو جس طرح دنیا میں پذیرائی مل رہی ہے اس میں تمام شہداء بلوچستان، جہد کاروں اور ڈاڈائے قوم کا ایک خاص اور مثالی کردار ہے بلوچ ریپبلکن آرمی ڈاڈائے قوم شہید نواب اکبر خان بگٹی کے فکر اور مزاحمتی سوچ کو لیکر اپنی سفر منزل کے حصول تک جاری رکھیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز