سه‌شنبه, آوریل 30, 2024
Homeخبریںجنوبی کوریا میں بی آر ایس او اور بی آر پی کا...

جنوبی کوریا میں بی آر ایس او اور بی آر پی کا احتجاجی مظاہرہ

بوسان(ہمگام نیوز)بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے عالمی انسانی حقوق کے دن کی مناسبت سے جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرے کا مقصد بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا اور سوئس گورنمنٹ کی جانب سے بلوچ قومی رہنما و بلوچ رپبلکن پارٹی کے سربراہ نواب براہمدغ بگٹی کے پناہ کی درخواست مسترد کرنا و اقوام متحدہ میں بلوچ رہنما نواب مہران مری کی سوئٹزرلینڈ میں داخلے کی پابندی کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے مقامی لوگوں میں بلوچستان میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے پمفلیٹ تقسیم کیں اور بلوچستان میں پاکستانی مظالم کے خلاف نعرے بلند کیے۔
بی آر پی و بی آر ایس او کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے احتجاجی مظاہرے کا مقصد اقوام عالم کی توجہ بلوچستان کی جانب مبذول کرانا ہے اور سوئس گورنمنٹ سے درخواست کرنا ہے کہ وہ بلوچ قومی رہنما نواب براہمدغ بگٹی کے سیاسی پناہ کی درخواست کو رد کرنے و نواب مہران مری کی سوئٹزرلینڈ میں سفری پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ سوئس حکومت ایک ایسے ملک کے کہنے پر ایسے اقدام اٹھا رہی ہے جس کا اپنا رکارڈ انسانی حقوق کی پامالیوں میں سرفہرست ہے جوکہ آئے روز بلوچستان میں آپریشن کر کے لوگوں کو اغوا? و شہید کررہی ہے۔
بی آر ایس او اور بی آر پی کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی فورسز اپنے ظلم و جبر سے بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ شہدائے بلوچستان کی بے لوث قربانیوں کی بدولت آج بلوچ قومی تحریک کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے۔ ہمیں چائیے کہ ہم بلوچ قومی تحریک کے شہیدوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلوچ قومی تحریک کو مزید مضبوط و منظم کریں اوراپنی تمام تر توانائیاں دشمن کے خلاف صرف کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ سرزمین کے مالک بلوچ خود ہیں جن کی مرضی و منشاکے بغیر کسی بھی منصوبے کی کامیابی جھوٹ ہے۔ بلوچستان میں وسیع تر انسانی حقوق کی پامالیوں پر انسانی حقوق کے اداروں اور انٹر نیشنل میڈیا کی خاموشی پورے خطے کے لیے پریشان کن ثابت ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز