شنبه, می 4, 2024
Homeخبریںحاجی محمدخان لانگو کی وفات پر صدمے و افسوس کا اظہارکرتے ہیں:بی...

حاجی محمدخان لانگو کی وفات پر صدمے و افسوس کا اظہارکرتے ہیں:بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے تعزیتی بیان میں شہید مجید سینیئر شہید سگار بلوچ اور شہید مجید ثانی کی والد محترم حاجی محمدخان لانگو کی وفات پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لواحقین اور خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاہے کہ حاجی محمد خان بلوچستان کی آجوئی اور بلوچ قوم کے روشن مستقبل کے لے اپنے تینوں فرزندوں کو قربان کئے اپنے بیٹوں کی سلسلہ وار شہادت کے واقعات پر جس مثالی صبر اور حوصلہ کا مظاہرہ کیا وہ دوسرے والدین کے لئے مشعل راہ ہے کہ جنہوں نے ایک نہیں تین بیٹے بلوچ وطن کے لئے قربان کرتے ہوئے بڑے فخر اور حوصلہ کا مظاہرہ کیا وہ اپنے جگر گوشوں کی شہادت پر کھبی پست ہمتی اور کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا وہ ہمیشہ اپنے بیٹوں کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی ان کی فکری اور سیاسی تربیت کے زیر اثر ان کے بیٹے بلوچستان کے آزادی کے تحریک میں ولولے اور عزم کے ساتھ شامل ہوئے حاجی محمد خان کو اپنے بیٹوں کی شہادت پر کسی نے غم زدہ نہیں دیکھا حالانکہ ایک والد یا والدین کے اپنے جگر گوشوں کے المناک شہادت کے واقعات پر غم و الم ایک نفسیاتی رد عمل ہوتاہے لیکن انہوں نے اپنے تینوں فرزندوں کی شہادت کے مواقع پر تعزیت لیتے ہوئے اپنے بیٹوں کی کردار اور قربانیوں کے معراج پر ہمیشہ فخر کرتے رہیں وہ جان چکا تھا کہ ان کے بیٹے جس راستہ پر چل کر شہید ہوچکے ہیں وہ ایک عظیم مقصد کے ساتھ جڑے ہوئے تھے جہان غم اور پشیمانی کی گنجائش نہیں وقت اور تاریخ ثابت کرچکی ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے نہیں کھوئے بلکہ ان کے بیٹے زندہ ہیں ان کا سوچ مشن اور وژن زندہ ہے حالانکہ ایسے کئی لوگ ہیں جو ایک دہائی کے بعد یاد نہیں آتے لیکن شہید مجید بلوچ سینئر ثانی اور سگار بلوچ تاقیامت یاد کئے جائیں گے ترجمان نے حاجی محمد خان لانگو کو ان کے بلند ہمت حوصلہ سختیوں تکالیف اور بے پناہ مشکلات کو خندہ پیشانی سے قبول کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ بلوچ قوم کا عظیم سرمایہ تھا بلوچ تاریخ میں ان کا مقام بہت بلند ہے ان کی اور ان خاندان کی قربانیاں اور حوصلے ہمیشہ یاد کئے جائیں گئے ترجمان نے کہاکہ حاجی محمد خان کے فرزندوں نے جہد آزادی میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کیا قربانیوں میں ہر اول صفحہ کا انتخاب کیا انہوں نے جس راستہ کا چناؤ کیا بعد میں ایک لمحہ کے لئے انہوں نے کھبی بھی پیچھے مڑکر نہیں دیکھا 1976میں شہید مجیدلانگوسینیئرجو بی ایس او کا ایک نڈر اور بہادر رہنماء تھا بھٹو کے کوئٹہ آنے پر وہ شدید رد عمل کا مظاہرہ کرنا چاہتا تھا کیونکہ بھٹو نے بلوچستان پر خاص کر مری علاقوں پر ہزاروں مری بلوچوں کو فضائی بمباری سے شہید کئے تھے شہید مجید اسی ردعمل میں فدائی حملہ کے ایک کارنا مہ کے دوران میں شہید ہوگئے راجی سنگر کے ان ہی فرزندوں میں شہید امیر بخش سگار پر اپنے بھائی کی شہادت کا گہرا اثر ہواوہ جان چکا تھا کہ منزل کے حصول کے لئے کئی مجید و امیر بخش قربان ہون گے وہ شہید مجید کو اپنا پیش رو اور اپنا استاد مانتے ہوئے خونی رشتوں سے زیادہ ان کے ساتھ نظریاتی رشتہ استوار کرتے ہوئے بے باکی اور ایمانداری کے ساتھ اپنے بھائی کے ادھورے مشن کی تکمیل کا راہ لیا شہید مجید کی شہادت کے واقعہ کے وقت شہید امیر بخش دس سال کا تھاوہ اپنے بڑے بھائی کے سرپرستی اور نگرانی میں سیاسی ماحول میں آنکھ کھولی اور اسی راہ آزادی سے ہمگرنچ ہوکر ایک سفر کے دوران 27جنوری 2010میں ایک سڑک حادثہ میں شہید ہوگئے ان کے تیسرے بھائی شہید مجید ثانی بھی بلوچ قومی جدوجہد سے وابسطہ ہوکر اپنی جان سے گزر گئے ترجمان نے کہاکہ اس خاندان نے اپنے تین جگر گوشوں کی قربانی دیکردھرتی ماں کا قرض اداکیا ان کی فکر و فلسفہ اور قربانیوں کی صورت میں ملنے والی وراثت آنے والے بلوچ نسلوں اور بلوچ کاز کے لئے مشعل راہ ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز