منگل, مئی 21, 2024
ہومخبریںلاپتہ افراد کو اجتماعی قبروں میں دفنادیا گیا ہے۔نصراللہ بلوچ

لاپتہ افراد کو اجتماعی قبروں میں دفنادیا گیا ہے۔نصراللہ بلوچ

کوئٹہ(ہمگام نیوز)وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ،انسانی حقوق کے ادارے اوراقوام متحدہ کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیکر بلوچستان کے آپریشن سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے ریاستی اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ،جبری بے دخل لوگوں ،اجتماعی قبروں اور جبری طور پر لاپتہ افراد کے حوالے سے زمینی حقائق کو سامنے لائیں اور فورسز کے آپریشن سے نجات دلاکر بلوچوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کا فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونا روز کا معمول بن چکا ہے اب تک ہزاروں بلوچ جبری طور پر لاپتہ کئے گئے ہیں ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی کو 28جون کو سات سال مکمل ہوگئے ہیں انہیں 2009ء کو خضدار کے ڈسٹرکٹ اورناچ سے دوران ڈیوٹی اغواء کیا گیا جو تاحال لاپتہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے اداروں و عدالتوں میں فریاد کے باوجود ابتک ڈاکٹر دین محمد سمیت ہزاروں اسیران کا کوئی پتہ نہیں جس طرح توتک اجتماعی قبروں کی دریافت ہوئی اسے ریاستی ذمہ داروں نے چھپایا اور ہمارے احتجاج کے باوجود میڈیا اور نہ کسی انسانی حقوق کے ادارے کو مذکورہ علاقے تک رسائی ملی اسی طرح خضدار اور زہری کے علاقوں میں بھی اجتماعی قبروں کی دریافت کا انکشاف ہوا مگر ایک بار پھرانہیں منظر عام پر لانے نہیں دیا گیاخدشہ ہے کہ فورسز اور ڈیٹھ اسکواڈ کے ہاتھوں بڑی تعداد میں لاپتہ افراد کو مذکورہ اجتماعی قبروں میں دفنادیا گیا ہے ۔نصراللہ بلوچ نے کہا کہ 17سے 20جون تک مشکے راغے میں فورسز نے آپریشن کیا جس میں عام لوگوں اورسول آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا اسکے بعد بیس جون کو فورسز کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ پانچ مزاحمت کار جھڑپ میں مارے گئے جن پانچ افراد کو مزاحمت کار قرار دیدیا گیا تھا ان میں سے دوکے لواحقین نے بتایا کہ انکے پیاروں کو اسی آپریشن میں ایک روز قبل حراست کے بعد لاپتہ کیا گیا تھا جبکہ دیگر تین بلوچ مسنگ پرسنزکی لسٹ میں شامل تھے ۔انہوں نے کہاکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز غیرسیاسی ادارہ ہے جو گمشدہ اور ماورائے عدالت قتل کئے گئے بلوچوں کے لواحقین کی نمائندہ تنظیم ہے بلوچستان میں جاری ظلم و جبری گمشدگیوں کے خلاف ہر فورم سمیت عدالتوں سے ہم نے رجوع کیا آج بھی سینکڑوں کیسز زیر التوا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اپیل کرتے ہیں لاپتہ بلوچوں پر کوئی الزام ہے توانہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ان پر جرم ثابت ہوتا ہے توانہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے اس طرح ہزاروں بلوچوں کو جبری لاپتہ کرکے غائب رکھنا اور حراستی قتل کرکے پھینک دینا اجتماعی قبروں میں دفن کرنے کی کوئی انسانی قانون اجازت نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز