اتوار, مئی 19, 2024
ہومخبریںپاکستان مذہبی شدت پسندی کو بطور اثاثہ استعمال کررہا ہے: بی این...

پاکستان مذہبی شدت پسندی کو بطور اثاثہ استعمال کررہا ہے: بی این ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجما ن نے کہا کہ پاکستان مذہبی انتہا پسندی کو پشت پناہی سے باز نہیں آئے گا۔ پاکستان انہیں ایک اثاثے کے طور پر استعمال کرتا آرہاہے۔ اب بھی ان کی آبیاری جاری ہے۔ سرحد پار دہشت پھیلانے، اندرونی مخالفین اور خاص کر بلوچستان میں بلوچ قوم پرستی کی سیاست کو ختم کرنے اور بلوچ سیکولر معاشرے کو فرقہ واریت میں بدلنے کیلئے پاکستان مسلسل مذہبی شدت پسندوں کی نشو و نما میں مصروف ہے۔ بلوچستان میں داعش، لشکر خراسان، لشکر جھنگوی سمیت دوسری تنظیموں کو مضبوط کرنے میں پاکستانی ادارے براہ راست ملوث ہیں۔ گزشتہ مہینوں حافظ سعید کیلئے کو ئٹہ میں سرکاری پروٹوکول میں ریلی کا انتظام کرایا گیا۔ اسی حافظ سعید نے کہا تھا کہ بلوچستان میں پاکستان کا جھنڈا انہی کی مرہون منت ہے۔ یہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ بلوچ آزادی کی تحریک کو کچلنے کیلئے بھی پاکستان اپنی انہی اثاثوں کو استعمال میں لا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حال ہی میں حافظ سعید کی نظر بندی بھی اُن ڈراموں کا حصہ ہیں، جن کے تحت پاکستان مسلسل دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر دنیا کو بلیک میل کرکے پیسے بٹورے اور بدلے میں انہی دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کیں۔ اسامہ بن لادن، ملا منصور اختر واضح مثالیں ہیں۔ حافظ سعید کو نظر بند کرنا اُسے محفوظ کرنے کا ایک طریقہ و بہانہ ہے تاکہ عالمی طاقتوں کی سخت رد عمل سے بچا جا سکے اور حافظ سعید کو اسامہ اور منصور اختر کی طرح نشانہ بننے سے بچایا جاسکے۔ ترجمان نے کہا کہ مکران میں داعش کی لشکر خراسان بلوچ قومی تحریک کے خلاف سرگرم عمل ہے اور مختلف آپریشنز میں پاکستان آرمی کے ساتھ مشترکہ کارروائیوں میں حصہ لیتا ہے۔ معروف بلوچ ماہر تعلیم زاہد آسکانی کو گوادر میں داعش ہی نے قتل کیامگر پاکستانی ادارے داعش کی غیر موجودگی کا راگ الاپ کر پس پردہ بلوچستان میں داعش و دیگر مذہبی شدت پسند تنظیموں کو بلوچ نسل کشی میں استعمال کر رہی ہے۔ امریکہ میں نئی سرکار کے آتے ہی حافظ سعید کو گرفتار کرنا امریکہ کو ایک دفعہ پھر دھوکہ دینا ہے۔ کیونکہ حافظ سعید کی تنظیمیں، بینک بیلنس اور ساتھیوں کی سرگرمیوں پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے۔ خود حافظ سعید اپنے گھر میں محفوظ طریقے سے اپنی معمول کی زندگی گزار رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عالمی ادارے اور میڈیا پرسنز بلوچستان آکر پاکستان کی ان پالیسیوں کو اچھی طریقے سے دیکھ سکتے ہیں۔ جبکہ پاکستان نے کئی سالوں سے بلوچستان میں میڈیا پرسنز اور انسانی حقوق کے اداروں کے داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔ اس میڈیا بلیک آؤٹ میں مذہبی شدت پسندوں کو بلوچستان میں محفوظ ٹھکانے فراہم کرکے انہیں بلوچ نسل کشی اور بلوچ تحریک آزادی کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ عالمی ادارے ان چیزوں کانوٹس لیکر بلوچستان کو مذہبی انتہا پسندوں کی آماجگاہ بننے سے روک لیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز