یکشنبه, می 5, 2024
Homeخبریںپاکستان کی دوغلی پالیسی کی وجہ سے خطے و عالمی امن کو...

پاکستان کی دوغلی پالیسی کی وجہ سے خطے و عالمی امن کو خطرے کا سامنا ہے : حیربیار مری

لندن (ہمگام نیوز) بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نےپاکستان کو امن عالم کیلئے ایک مستقل خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس خطے میں اپنی دوغلی پالیسیوں سے طاقت کے توازن میں بگاڑ پیدا کرنے اور چین و روس کے کندھوں پر اپنے مفادات کی بندوق رکھ کر دنیا کے امن کو چیلنجز سے دوچار کرنے کی راہ پر گامزن ہے، انہوں نے چین کے توسیع پسند انہ عزائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کے بلوچستان میں میگاپروجیکٹس ناصرف بلوچوں کی مرضی و منشاء اور قومی مفادات سے متضاد ہیں بلکہ یہ چین و پاکستان کی ان نوآبادیاتی توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتے ہیں جس سے مستقبل قریب میں بلوچوں کے اقلیت میں تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچ شناخت اور ثقافت کو بھی خطرہ ہے ، اگر پاکستان اور چین اپنے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو خطے میں قوتوں کے عدم توازن سے پیچیدہ مسائل جنم لے سکتے ہیں جس کی وجہ سے خطے میں موجود تمام قومیں متاثر ہونگے ، بلوچ رہنما نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں داعش کی چاکنگ ،بچیوں کی سکولوں کی بندش اور خواتین پر تیزاب پاشی جیسے واقعات کو نہ صرف بلوچوں بلکہ ہمسایہ اقوام سمیت دنیا بھر کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک خاص منصوبے کے تحت چین سے مل کر بلوچ علاقوں میں شدت پسندی کے پھیلاؤ کے پروگرام پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد محض معتدل بلوچ اقتدار اور تحریک آزادی کو کاونٹر کرنے کی سعی ہے،
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں کہیں بھی عورتوں کو پردہ نہ کرنے پر ان کے چہرے مسخ کرنے اور تیزاب پھینکنے کی کوئی مثال نہیں ملتی بلکہ یہ پاکستانی جہادیوں کا ایجاد ہے جس کے کارخانے راولپنڈی میں ہیں جہاں سے شدت پسندو شدت پسندی تخلیق کرکے پھر ایک طرف انکے توسط سے اپنے مفادات کی تکمیل کی جاتی ہے تو دوسری طرف ان کو بطورِ بلیک میلنگ استعمال کرتے ہوئے ان کے خاتمے کے نام پر مغرب سے فنڈز بٹورہ جاتا ہے اورپھر انہی فنڈ زکو بلوچ و پشتوں قتل عام و نسل کشی میں بروئے کار لایا جاتا ہے کیا جاتا ہے تاکہ پاکستان ان اقوام پر اپنا جبری قبضہ و تسلط برقرار رکھ سکے ،قوم دوست رہنما نے روس کے کردار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہلے صرف چین کو اتحادی بنا کر پوری خطے کی حکمرانی کا خواب دیکھتا تھا اب اسمیں روس کو شامل کیا جارہا ہے روس کو پاکستان جیسے ملک جس کی تاریخ محض دھوکے اور فریب پر مبنی ہے سے کسی بھی ممکنہ اتحاد و تعاون سے اجتناب کرنا چاہیئے اور روس کو یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ چیچنیا اور داغستان وغیرہ میں جو لڑائی چل رہی ہے اس کے تانے بانے بھی راولپنڈی سے جا ملتے ہیں ایسے میں روس کا پاکستان کے ساتھ کوئی بھی ممکنہ اتحاد اپنے پیروں پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا ، انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اتحادی آج اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ خطے میں مذہبی جنونیت کی پیدائش ، پرورش اور حفاظت پاکستان کے ہی مرہونِ منت ہے، پاکستان کے انہی دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے اس خطے کے ساتھ ساتھ عالمی امن بھی مسلسل اس خطرہ کا شکار رہا ہے جبکہ بلوچستان سمیت قریبی ہمسایہ ممالک خاص کر بھارت اور افغانستان براہ راست متاثر ہوئے ہیں پاکستان کے ایسے مذموم عزائم کے سامنے اس خطے میں بلوچ قوم اپنی تحریک آزادی کے بدولت ہمیشہ سے ہی ایک رکاوٹ رہی ہے۔بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ ہم یہ بات یقین کے ساتھ افغانستان اور امریکہ سمیت وہاں موجود قوتوں کو گوش گذار کرتے ہیں کہ افغان مسئلے کے حل سے لیکر اس پورے خطے میں شدت پسندی کے پھیلتے رجحانات کوروکنے تک کیلئے بلوچ اس خطے میں ایک موثر اور تاریخی کردار ادا کرسکتا ہے اس کیلئے یہ لازم ہے کہ بلوچ قوم کی ہرطرح سے مدد کی جائے تاکہ جس طرح عراق و شام میں شدت پسندوں کے سامنے جس طرح کردوں نے ایک لازوال کردار ادا کرتے ہوئے اپنے زمین کی حقیقی وارث و نگہدار بن کر شدت پسندی کے سامنے سیسہ پلائی ہوئے دیوار بنے اِسی طرح بلوچ اس خطے میں امن کے ضامن کے طور پر اپنا جائز کردار اعتماد کیساتھ نبھاسکیں۔بلوچ رہنما نے کہا کہ بلوچ قوم بظاہر اپنی بقاوآزادی کی جنگ لڑرہی ہے مگرحقیقت میں ان کی ہرکاوش اور قربانی دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں بھی معاون رہی ہے لیکن اْسکی اس اہمیت و افادیت کو فطری اتحایوں اور دوستوں کے بجائے دشمن نے بخوبی جانچا ہے اس لیئے اس کی اہمیت اجاگر ہونے سے پہلے ہی پاکستان بدترین انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کو مرتکب ہوکر طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے در پہ ہے تاکہ اسکے دہشت گردانہ عزائم کے سامنے کوئی رکاوٹ نا بن سکے اور اس پر مستزادیہ عالمی قوتوں سمیت معتبرانسانی حقوق کے ادارے محض تماشائی بنے بلوچ نسل کشی کا نظارہ کررہے ہیں ،بلوچ قوم دوست رہنما نے بلوچستان کے موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان بھر میں سول آبادیوں کو بلا امتیاز یرغمال بنادیا گیا ہے آئے روز آپریشن کے نام پربلوچ روایات کو پاوں تلے روندکر چادر چاردیواری کی پامالی کی جاتی ہے بوڑھوں ،بچوں اور خواتین کو زدوکوب کیا جاتا ہے ایک ہمہ گیر خوف طاری کرنے کیلئے بے گناہ لوگوں کوسینکڑوں کی تعداد میں انکے خاندان کے سامنے تشدد کا نشانہ بناکر اپنے ساتھ لے جایاجاتا ہے گو کہ یہ سلسلہ گذشتہ دس بارہ سالوں سے جاری ہے مگر اس میں حالیہ شدت پاکستانی پارلیمنٹ میں موجود کچھ کٹھ پتلی بلوچ عناصر کی خواہش وفرمائش پر لائی گئی ہے جو مری معاہدے کے تحت وزارت اعلیٰ کی کرسی حاصل کرنے کیلئے تمام حدود پھلانگنے پر تیار ہیں بلوچ رہنما نے کہاکہ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کے مصداق یہ کٹھ پتلی ممبران پارلمینٹ اور میر و سردار قابض سے انعامات پانے کی دوڑ میں بلوچ نسل کشی میں برابری کے ساتھ شریک ہیں ، آخرمیں حیربیا رمری نے یہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ تحریک آزادی ریاستی اوچھے ہتھکنڈوں ،دھونس دھمکیوں ،لالچ و موت کے خوف سے نہ پہلے ختم ہوئی ہے اور نہ آئندہ اس پر کچھ اثر ہونے والا ہے جوتحریک آزادی انگریزوں کے نو آبادیاتی نظام کے خلاف شروع ہوئی ہے وہ آج بھی مختلف مراحل طے کرتے ہوئے جاری وساری ہے جوبلوچ بہک کر دشمن سے جاملے ہیں وہ بھی تاریخ سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اپنے نسلوں کو شرمندگی سے بچائیں ،اِسی طرح علاقائی وبین القوامی امن و ترقی پسند قوتیں پاکستان کیے دوغلے پالیسیوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنا قیمتی وقت و سرمایہ خرچ نہ کریں ج، اس سے قبل کہ پاکستان اپنی بربریت سے بلوچستان کے بلوچ نشین علاقوں کو اپنے دھشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوکرخطے میں امن کی کوششوں کے سامنے رکاوٹ بنے دنیا بلوچ آزادریاست کی تشکیل اور اْس کے جائز اہمیت کے پیش نظر اسکی حمایت دو ٹوک انداز میں کریں تاکہ بلوچ قوم خطے میں جاری دھشت گردی کے خلاف جنگ میں موثرانداز میں اپنا کردار ادا کرسکے،اٖفغان بلوچ خطے کی امن وامان اور ترقی اورخوشحالی کا راستہ آزاد بلوچستان سے جوڈا ہوا ہے ،اگر دنیا اس خطے میں واقعی حقیقی معنوں میں امن اور خوشحالی چاہتا ہے تو پھر انہیں آزد بلوچستان کی حمایت کرنی ہوگی تب جاکر خطے میں صیح معنوں میں امن اور خوشحالی آسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز