جمعه, می 17, 2024
Homeخبریںیوسف عزیز مگسی سیاسی و نظریاتی جدوجہد بلوچ قوم کے لئے مشعل...

یوسف عزیز مگسی سیاسی و نظریاتی جدوجہد بلوچ قوم کے لئے مشعل راہ ہے۔بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں بلوچ لیجنڈ میر یوسف عزیز مگسی کو بلوچ مملکت کی آزادی کے لئے گران قدر جدوجہد پر زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ یوسف عزیز مگسی انگریز قبضہ گیروں کے خلاف بلوچستان کی آزادی کے لئے بیک وقت مختلف محازوں پر کام کیا ان کی سیاسی سفارتی ادبی اور صحافتی خدمات بلوچ قوم کا اثاثہ ہے ان کی سیاسی و نظریاتی جدوجہد بلوچ قوم کے لئے مشعل راہ ہے ترجمان نے کہاکہ یوسف عزیز مگسی ایک ایسے دور میں بلوچ قوم کے رہنماء کے طور پر سامنے آئے جب انگریز ہندوستان سمیت بلوچ وطن پر قبضہ کرچکے تھے اس وقت بیشتر ممالک پر برٹش راج کا تسلط تھا برطانیہ کے خلاف بلوچستان مین بھی آزادی کی تحریک جاری تھی لیکن باقائدہ تنظیمی شکل میں نہیں تھے مری علاقون جہالاوان قلات مکران آواران اور بلوچستان کے اکثر علاقوں میں برٹش غلامی سے نجات کی مسلح تحریک جاری تھے یوسف عزیز مگسی نے محسوس کیا کہ بلوچستان کی آزادی کی جاری تحریک جو شدت کے ساتھ ابھر رہی تھی اور انگریزو ں کو اپنے قبضہ جاری رکھنے کے لئے مشکلات اور مصائب کا کافی سامنا تھا لیکن اس کے باوجود واضع بلوچ سیاسی موقف جو عالمی سطح بلوچ قومی تحریک کی ٹھوس نمائندگی کے لئے ناگزیر ہو اس کی خلاء موجود تھی یوسف عزیز مگسی جس کا عالمی سیاست اور خطہ میں نئی صف بندیوں پر نظر تھی اور خاص کرروس میں سویت انقلاب جو آزادی کی تحریکوں کو ایک طرح سے سیاسی اور نظریاتی طور پر بلواسطہ اور براہ راست حمایت کرتی تھی یوسف عزیز مگسی اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد کے لئے باقائدہ سیاسی پلیٹ فارم کا قیام عمل میں لایا اس سے قبل ایسی کسی سیاسی پلیٹ فارم کی موجود گی کا یقینی طور پر کوئی وجود نہیں تھا یوسف عزیز مگسی اور ان کے رفقاء نے مل کر ایک سیاسی پارٹی کی تشکیل کرتے ہوئے نہ صرف بلوچستان کی آزادی کو اپنے ایجنڈا کا حصہ بنایا بلکہ وہ قبائلی نظام میں سنڈیمن کے پیدا کردہ فرسود گیوں کی مخالفت کی اور سرداری نظام کو بلوچ سماج کے لئے ناسور سمجھتے ہوئے اس کی بھر پور مخالفت کی یوسف عزیز مگسی جو مگسی قبیلہ کے سردار ہونے کے بجائے اپنے نام سے سردار کا لاحقہ ہٹا کر قبائلی پیچیدگوں سے نکل کر بلوچ قوم کی قومی تشکیل کو اپنی اولین ترجیحات کا حصہ بنا یا ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم میں قومی شعور پیدا نہ ہوگا ہم ایک قوم کے طور پر اپنی اجتماعی شناخت کی اہمیت سے واقف نہیں ہوں گے اس وقت تک ہم قبیلوں میں تقسیم ایک قومی مرکزیت سے دور رہیں گے یوسف عزیز مگسی نے بلوچستان کے آزادی کے مقدمہ روس جاکر باکو کانفرنس میں شرکت کرکے جو کہ لینن کے صدارت میں منعقد ہوا تھا انہوں نے بلوچ قوم کی موقف بلوچستان کی آزادی اور بلوچ نیشنلزم پر مقالہ پیش کیا ترجمان نے کہاکہ یوسف عزیز مگسی کم عمری میں ایک زلزلہ کے سانحہ مین جسمانی طور پر بلوچ قوم سے علیحدہ ہوا لیکن وہ آج بھی زندہ ہے ان کی جدوجہد تنہا نہیں ان کی کوششیں تسلسل پاچکی ہے ان میں کوئی تعطل اور رکاوٹ پیدا نہیں ہوا ہے یوسف عزیز مگسی اور ان کے ہمنوا جو تعداد میں کم تھے لیکن ان کی جرائت و اسقامت میں ایک بے چینی اور ایک تبدیلی تھی جو قبضہ گیر کی شکست کے تاریکیان ثبت کررہی تھی جن کی جذبہ خالص اور کوششیں بے لوث تھی آج پارلیمانی پارٹیاں جو ریاست کی دم چھلہ ہے اور دوسری طرف اپنے آپ کو یوسف عزیز مگسی کا پیروکا ر ظاہر کرتے ہیں ان کی برسی مناتے ہیں اور ان کی برسی میں بلوچ عوام کو غلامی کا درس دیتے ہیں سر جھکاکر جی حضوری کی تبلیغ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یوسف عزیز مگسی کے جانشین اور وارث ہے لیکن ہم انہیں اس موقع پر کہنا چاہتے ہیں کہ یوسف عزیز مگسی کا مشن اور مقصد ایک آزاد بلوچ وطن کا قیام تھا وہ غلامی کے خلاف ایک عظیم مقصد کا حصہ تھے یوسف عزیز مگسی کے پیروکار اور ان کے فکر وارث وہی لوگ ہے جو ان کے سوچ و فکر کے علمبردار ہے جو اسی سوچ سے جڑھ کر جدوجہد کررہے ہیں اپنی قیمتی زندگیوں کو داؤپر لگانے کسی ہچکچاہٹ اور تذبزب کا شکار نہیں ترجمان نے کہاکہ یوسف عزیز مگسی اور تمام بلوچ شہداء جو آزادی کے لئے اپنی زندگیوں سے بے پرواہ ہوکر جدوجہدکی ہے ان کی زندگیوں کے قرض ادائیگی ہم پر واجب ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز