ہفتہ, مئی 18, 2024
ہومخبریںایران نے حضرت سلمان فارسی نمازخانے کو بند کردیا

ایران نے حضرت سلمان فارسی نمازخانے کو بند کردیا

زاہدان(ہمگام نیوز)ایرانی شہر مشہد میں اہل سنت کے ایک نمازخانے کو بلدیاتی حکام نے سوموار تئیس مئی دوہزار سولہ کو سیل کرکے دروازے پر بلاک کھڑا کردیا۔’سنی آن لائن‘ ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، مشہد میونسیپلیٹی نے ’شہری اور فنی قوانین کی خلاف ورزی‘ کے بہانے پر حضرت سلمان فارسی نمازخانے کو بند کردیاہے۔’سلمان فارسی نمازخانہ‘ مشہد میں تاجرآباد ٹاون میں واقع ہے۔ نمازخانے کے اردگرداہل سنت کے چارسو گھرانے آباد ہیں جن کی کوئی مسجد نہیں اور ان کا واحد نمازخانہ بھی اب بند کردیا گیاہے۔ اس نمازخانے کا پیش امام ’مولوی عبدالصمد خانی‘ ہے۔مذکورہ نمازخانے کے ایک مقتدی نے اہل سنت ایران کی آفیشل ویب سائٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا: بلدیہ کے اہلکاروں نے بعض سکیورٹی اداروں کی معیت میں نمازخانے کا دروازہ ٹانکا لگاکر اس کے سامنے ایک بڑا بلاک بھی لاکھڑا کیا۔ان کے مطابق یہ نمازخانہ تیرہ سال پہلے تعمیر ہوا تھا جس میں بیس کے لگ بھگ افراد جماعت کے ساتھ نماز پڑھ سکتے تھے۔ کچھ عرصہ قبل ہم نے میونسیپلیٹی سے رابطہ کیا اور اس کی توسیع کے لیے اجازت مانگی، اس حوالے سے کچھ رقم بھی انہیں دی گئی۔ اس کے باوجود یہ نمازخانہ بند کردیا گیا۔یاد رہے اس علاقے میں اہل سنت کی دو مسجدیں ہیں جو مذکورہ نمازخانے سے کافی فاصلے پر ہیں۔ نیز نئی مسجد تعمیر کروانے کے لیے سرکاری اجازت بڑی مشکل سے ملتی ہے۔ سلمان فارسی نمازخانہ تیرہ سالوں کے بعد توسیع کردی گئی جہاں پچاس (50) سے بھی کم افراد نماز پڑھ سکتے تھے اور نماز کے علاوہ کوئی اور دینی سرگرمی کا اہتمام بھی اس نمازخانے میں نہیں تھا۔مشہد کے سنی شہری نے ’سنی آن لائن‘ سے گفتگو میں حکام سے درخواست کرتے ہوئے کہا: ہماری نماز اور عبادت میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔ انتہائی افسوس کا مقام ہے نمازخانے کے قریب نشئی لوگوں کے اکٹھے ہونے کے دو مکان ہیں، مگر ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ دو عمارتیں غیرقانونی طریقے سے اسی گلی میں زیرتعمیر ہیں، ان کا راستہ بھی کوئی نہیں روکتا لیکن نمازخانہ جہاں نماز پڑھی جاتی ہے وہ حکام کے لیے ناقابل برداشت ہمارے ذرائع کے مطابق، مشہد کے تاجرآباد ٹاون میں مسجد النبی ? کے پیش امام ’مولوی عبدالرشید آبتین‘ اس سے قبل اہل سنت کی دینی اور درسی کتب سمیت گرفتار ہوچکے تھے جنہیں بعد میں دینی و ثقافتی سرگرمیوں بشمول نماز کی امامت سے دور رہنے کی شرط پر رہا کیا گیا۔یاد رہے مشہد میں اہل سنت کی قابل ذکر آبادی موجود ہے جن کی مسجدوں کی تعداد دس سے بھی کم بتائی جاتی ہے۔ مشہد صوبہ ’خراسان رضوی‘ کا صدر مقام ہے۔ اس صوبے میں اہل سنت ایران کے متعدد دینی مدارس خواف، تایباد اور تربت جام اضلاع میں سرگرم ہیں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز