دوشنبه, می 6, 2024
Homeخبریںبلوچ کمیونٹی کینیڈا کا کردستان رپبلک کی اکہتر ویں سالگرہ میں شرکت

بلوچ کمیونٹی کینیڈا کا کردستان رپبلک کی اکہتر ویں سالگرہ میں شرکت

وینکوور( ہمگام نیوز) کنیڈا، 28جنوری 2017بلوچ کمیونٹی کینیڈا کے نمائندوں نے ڈیموکریٹک پارٹی آف ایرانین کردستان کی دعوت پر کردستان رپبلک کی 71ویں سالگر ہ میں شرکت کی ہے۔تقریب کی ابتداء کردستان کے قومی ترانے اور شہداء آزادی کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی سے ہوئی۔اس موقع پر کرد رہنما بہزاد نجافی نے کہا کہ رپبلک آف کردستان کا بنیاد کرد لیڈر محمد قاضی نے 1946میں ایرانی کردستان کے شہر ماہ آباد میں رکھا اور قاضی22جنوری 1946 کو رپبلک کے پہلے صدر منتخب ہوئیں
15دسمبر 1946کو ری پبلک کی معزولی کے بعد ڈی پی کے آئی کے تمام سرکردہ رہنماوں کو گرفتار کرکے پھانسی دی گئیں۔ اس پارٹی کے بانی قاضی محمد کو غداری کے جرم میں 31مارچ 1947کو تختہ دار پر لٹکا کر شہید کر دیا گیا۔ مورخ ری پبلک آف کردستان کو رپبلک آف ماہ آباد کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں جوکہ کردستان کا دارلخلافہ ہے اور وہاں رپبلک آف کردستان کی بنیاد رکھی گئی۔کرد رہنما نے مزید کہا کہ ایرانی زیر تسلط کردستان کے رہنما پارٹی کے سیکریٹری جنرل مصطفی ہجری کی سرکردگی میں اپنی جدوجہد کو آج بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔کینیڈامیں مقیم انٹرنیشنل وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کوآرڈی نیٹر عزیز بلوچ، کولمبیا میں بلوچ نمائندہ عائشہ ناروئی بلوچ، خدا بخش بلوچ سمیت دیگر بلوچ رہنماوں نے کرد ستان جمہوری پارٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے تحت ان کے پروگرام میں شرکت کی۔عزیز بلوچ مدعو کرنے پر کرد رہنماوں کا شکریہ ادار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اور کرد اقوام کی تاریخ یکساں ہے ہم دونوں اقوام مذہبی شدت پسندی اور اسلامی جنونی ریاست کے زیر تسلط ہیں۔عزیز بلوچ نے کہا کہ بلوچ اور کرد اقوام اپنی ثقافت، رسم و رواج، زبان اور سرزمین سے کبھی بھی دستبرار نہیں ہونگے۔تاریخ گواہ ہے کہ مذکورہ اقوام نے ہر وقت اپنی سرزمین کی آزادی، جمہوری روایات کی پاسداری، جدید اور سیکولر ریاست کے حصول کے لئے جدوجہد کی ہے۔برٹش کولمبیا کے نمائندے عائشہ ناروئی بلوچ نے پروگرام میں شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان بھی کردستان کی طرح تین حصوں میں تقسیم کی گئی ہے ہماری اقوام بھی کرد اقوام کی طرح ایک جیسے مسائل سے جوج رہی ہے تاہم وہ پرامید ہیں کہ ایک دن ہم اپنی آزاد مملکت کو دوبارہ حاصل کرنے میں ضرور کامیاب ہونگے جہاں ہماری قوم کا ہر بندہ اپنی سرزمین پر پرامن اور خوشحال زندگی گزاریگا۔حتیٰ کہ کردستان اور بلوچستان کی آزادی انتہائی قلیل رہی، آزادی کھونے کے بعد بلوچ اور کرد اقوام نے تحریک آزادی کو ترک نہیں کیا اور ان کے جدجہد آج بھی آزاد اور جمہوری کردستان اور بلوچستان کے لیے جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز