پیر, مئی 20, 2024
ہومخبریںبی ایل ایف نے مختلف کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کرلی

بی ایل ایف نے مختلف کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کرلی

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے مختلف واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ چودہ اگست کی مناسبت سے پاکستانی فوج نے بلوچستان میں کئی تقریبات کے اہتمام کیلئے ملازمین ، طلبااور عام لوگوں کو تقریبات منعقد کرانے وشرکت کیلئے دھمکی دی تھی۔ لیکن آزادی پسندوں کی اپیل پر کسی نے تقریبات میں شرکت نہیں کی ۔ دوسری طرف بلوچ سرمچاروں نے پاکستانی فوجی تقریبات ، چوکیوں اور قافلوں پر حملے کرکے قابض فوج کے تمام منصوبوں کو ناکام بناتے ہوئے درجنوں اہلکاروں کو ہلاک و زخمی کیا۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ چودہ اگست کو سرمچاروں نے مشکے میں آرمی ہیڈکوارٹرز پر اُس وقت حملہ کیا جب فوجی پاکستان بننے کے دن کا جشن منا رہے تھے۔ آرمی ہیڈ کوارٹرز کالج کیمپس میں واقع ہے، جسے تین سال پہلے آرمی نے قبضہ کرکے کیمپ اور ہیڈ کوارٹرز میں تبدیل کیا ہے۔ مشکے نلی میں مین آرمی کیمپ پر بھی حملہ کیا، جو سابقہ فرنٹیر کور (ایف سی) کیمپ ہے۔ حملے کے بعد قابض فوج نے سرمچاروں کا پیچھا کرنے کیلئے کپور کی پہاڑیوں کا رخ کیا تو راستے میں پہلے سے گھات لگائے سرمچاروں نے فوجی قافلے پر ایک اور زبردست حملہ کیا۔ مشکے النگی میں قائم چیک پوسٹ پر بھی بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اتوار ہی کے روز گیشکور آرمی کیمپ کی چوکی پر دو اسنائپر حملوں میں دو فوجی اہلکاروں کو ہلاک کیا،اور نوشکی بازار جہاں روڈ میں صاحب زاد اسٹاپ میں جشن منانے والوں پربم حملہ کیا، جو ایک وارننگ اور تنبیہ تھی۔ نوشکی میں آرمی کے کہنے پر لوگوں کا مجمع بلانے اور اپنی گاڑیوں پر پاکستانی جھنڈے لگانے والوں کی بھی نشاندہی ہو گئی ہے۔ چودہ اگست کے دن بم حملہ اِن کیلئے ایک وارننگ ہے۔ تمپ میں گومازی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، سڑک کنارے آنے والے فوجیوں کو اسنائپر اور دوسرے خود کار ہتھیاروں سے نشانہ بناکر دو اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ چودہ اگست کی صبح جھاؤ میں ڈولیجی چوکی پر تین اطراف سے حملہ کرکے بیس منٹ تک پاکستانی فوجیوں پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔ جھاؤ میں سستگان چوکی پر حملہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ جھاؤ واجہ باغ میں فوج کی مین کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ جبکہ جھاؤ واجہ باغ کی چیک پوسٹ پر اسنائپر حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔بلیدہ پاکستانی فورسز کی چوکی پر اسنائپر حملہ کر کے ایک اہلکار کو ہلاک کیا ،پھر چودہ اگست کی تقریبات کی پروگرام کے ابتداء کے وقت جو بٹ بلیدہ فوجی کیمپ سے منسلک اسکول میں ہو نے تھے فوجی چوکیوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، اتوار کے شام کیچ کے علاقے تجابان میں پاکستانی آرمی کے کیمپ پر راکٹ حملے کیے، تیرہ اگست کو دشت میں درچکو چیک پوسٹ پر اسنائپر حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔ تیرہ اگست ہی کو مشکے میں گجلی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، دشت بل نگور فوجی کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ مند میں شہید سالم کوہ کیساتھ قائم چیک پوسٹ پر راکٹ حملہ کیا۔ کل آدھی رات تربت ڈگاری کہن میں راشد پٹھان کے ٹھکانے پر حملہ کیا، جہاں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے اور فوجی اکھٹے ہو کر چودہ اگست جشن کی تیاری کر رہے تھے۔ کل مند میں ردیگ آرمی کیمپ پر اسنائپر اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کرکے دو فوجی اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ کل ہی مند میں سورو کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ مند میں گوک چیک پوسٹ پر راکٹوں سے حملہ کیا۔ کل تیرہ اگست کو تمپ فوجی کیمپ پر حملہ دو اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ کل ہی تمپ آسیہ آباد چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ کیچ کے علاقے بالگتر میں پاکستانی فوج اور چائنا پاکستان اقتصادی رہداری پر کام کرنے والی عسکری تعمیراتی کمپنی فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کی کیمپ پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ یہ کیمپ ہائی اسکول پر قبضہ کرکے بنایا گیاہے۔ دشت بل نگور فوجی کیمپ پر بھی حملہ کیا۔ کل شام آواران میں جک چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ ان حملوں میں قابض پاکستانی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ یہ حملے بلوچستان کی آزاری تک جاری رہیں گے اور چودہ اگست کو فوجی کیمپوں میں ہزاروں بلوچوں کے خون پر جشن منانے پر بلوچ سرمچاروں نے حملوں میں تیزی لاکر دشمن کو پیغام دیا کہ بلوچ قوم کو پاکستان کی غلامی کسی صورت قبول نہیں۔ خضدار شہر میں بی ایل ایف کی جانب سے ایک پمفلٹ کے ذریعے لوگوں کو تقریبات میں شرکت نہ کرنے کی اپیل پر خضدار کے اسکولوں میں کوئی بھی تقریب منعقد نہیں ہوا ہے۔ پاکستان نے بلوچ نسل کشی میں ہزاروں بلوچوں کو لاپتہ اور شہید کیاہے، مگر بلوچ قوم کی جذبہ آزادی کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ کیونکہ اس شعوری جد و جہد میں بلوچ قوم نے اپنے پیاروں کی قربانی دیکر بلوچ قوم کی شناخت ، ثقافت اور سرزمین کی دفاع کا تہیہ کر لیا ہے۔ غیر فطری ملک پاکستان سے آزادی بلوچ قوم کا مقدر ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز