چهارشنبه, می 8, 2024
Homeآرٹیکلزتنقید اور اختلافِ رائے....!(Dissenting opinions and criticisms)۔تحریر: فیصل بلوچ

تنقید اور اختلافِ رائے….!(Dissenting opinions and criticisms)۔تحریر: فیصل بلوچ

انسان کی تخلیقی صلاحیت اسکی شعوری ادراک اور پختگی سے ابھرتی ہے، انسانی تخلیق شعور و ادراک اور جانکاری سے وابستہ ہے، یہی وجہ ہے کہ انسان کو اشرف المخلوقات کا نام دیا گیا ہے، اس لیے وہ دیگر تمام تر مخلوقات سے افضل ترین ہے، کیونکہ انسان شعور رکھتی ہے، عدل و انصاف کی ترجیحات کو فروغ دیتی ہے، تنقید اور اختلافِ رائے رکھتی ہے، مگر مثبت تنقید اور اختلافِ رائے کو منفی زاویے سے دیکھنا نفرتوں کو جنم دیتی ہے، یہی وجہ ہے ہمارے اطراف تنقید اور اختلافِ رائے سوائے نفرت، بغض اور عداوتوں کے اور کچھ مہیا نہیں کرتے۔

تنقید کھرے اور کھوٹے کے درمیان فرق پیدا کرنے کا نام ہے، تنقید برائے اصلاح تعمیر کا نام ہے، سیاسی پہلوؤں میں تنقید اور اختلافِ رائے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں، اگرچہ انہیں صحیح معنوں میں سمجھا جائے، تنقید اور اختلافِ رائے غلطیوں کی کھوج کرتے ہیں، انسان شعوری ادراک رکھتی ہے، یہی وجہ ہے وہ ہمیشہ تجسس میں رہتی ہے، تنقید اور اختلافِ رائے صحیح معنوں میں انسان کی رہنمائی کرتے ہیں، اس کے لئے نئے راستوں کو تعین کرنے میں مدد فراہم کرکے شعوری ادراک کو وسیع پیمانے پر پہنچا دیتے ہیں، دونوں میں مہارت اور خواندگی کے چشمے بہتے ہیں، یہی سبب ہے، تنقید اور اختلافِ رائے جھوٹے چہروں کی آشکاری کرتے ہیں، اندھی تقلید سے چُھٹکارا دلاتے ہیں، آپسی اختلافات کو حل کرنے کیلئے راستے ہموار کرتے ہیں۔ باہمی اتفاق اور خوبصورت منازل کی نمائش کرتے ہیں، بالآخر انسان کو منزلِ مقصود تک پہنچا دیتے ہیں، تنقید اور اختلافِ رائے تقویٰ اور پاکیزگی کی جڑیں مضبوط کرا دیتے ہیں، جب انسان کی شعوری آبیاری ہوتی ہے تو ان میں پختگی اور مستقل مزاجی پیدا ہوتی ہے، شعور اور پختگی کے ذریعے دوہرے کرداروں کی پہچان اور بیخ کنی کی جاسکتی ہے۔

نازک پھولیں کانٹوں میں اُگتے ہیں، کانٹوں میں اُنکی تخلیق ہوتی ہے، لیکن جو مہک اُن پھولوں میں ہوتی ہے، انتہائی نایاب اور پُرکشش ہوتی ہے، یہی مثال تنقید اور اختلافِ رائے کی ہوتی ہے، کچھ وقت تک شاید وہ دل شکن ہو جائیں، لیکن بالآخر انکی کشش اور مہک محبتوں اور چاہتوں کی مضبوط دیوار بن کر کھڑے ہوتے ہیں، نفرتوں کی خلیج کو نیست و نابود کرتے ہیں، اور اسی طرح باہمی جدوجہد کی حوصلہ افزائی کرا دیتے ہیں۔

تنقید اور اختلافِ رائے ایک جہدکار کی سرگرمیوں پر رکھی جاتی ہیں، چاہے وہ سماجی ہوں یا سیاسی، اسکے علاوہ دیگر بہت سارے پہلوؤں پر تنقید برائے اصلاح کی جاسکتی ہے، لیکن کسی کی ذات اور کردار پر نہیں۔ بد قسمتی سے ہمارے ہاں زیادہ تر نقاد لوگوں کی ذاتیات اور کردار کشی پر اتر آتے ہیں، یہی وجہ ہے ہم تنقید اور اختلافِ رائے سے فوائد کم اور نقصان زیادہ اٹھا رہے ہیں۔

سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں تنقید اور اختلافِ رائے انتہائی مفید ثابت ہوتے ہیں، زندہ اور باشعور معاشروں میں تنقید اور اختلاف رائے اپنی پریں کھولتے ہیں، اور اُن سے انکی غلطیوں کا اعتراف کرا دیتے ہیں، جبکہ مردہ، نیم زندہ، اندھے اور بہرے سماج میں صرف نفرتیں جنم لیتے ہیں، بالآخر یہی منفی اعمال انکے تباہی کا سبب بنتی ہیں۔

خوبصورت اور بھینی بھینی خوشبوئیں جو صبح طلوع آفتاب سے پہلے باغات کی نازک پھولوں سے مہکتے ہیں، وہ اُس وقت ایک معاشرے میں نمودار اور محسوس کن ہوتے ہیں، جب وہ نفرتوں اور عداوتوں کو ترک کرکے ایک دوسرے پر تنقید اور اختلافِ رائے کی گنجائش رکھتے ہیں، یہی معاشرے کی بھلائی اور بہتری کا واحد ذریعہ ہے، جب سوال ایک قوم کی مستبل کا ہو، معاشرے کا ہو، آنے والے چشمِ چراغ کا ہو، یقیناً وہاں نفرتیں نہیں تنقید اور اختلافِ رائے رکھا جاتا ہے، اور اتجاد پیدا کیا جاتا ہے، تنقید اور اختلافِ رائے بے شمار پہلو رکھتے ہے، ان کو سمجھنا انتہائی اہم اور ضروری ہے، انکی اصل پہلوؤں کو اجاگر کرنا ایک جسم میں روح پھونکنے کے مترادف ہے۔

“تنقید برائے تعمیر اور اختلافِ رائے دو ایسے عظیم کارنامے ہیں، جو رشتوں کو مضبوط اور دیرپا کرنے کے ساتھ ساتھ مصنوعی اور عارضی رشتوں کی کوئی گنجائش باقی نہیں چھوڑتے ہیں، اختلافِ رائے اور تنقید برائے تعمیر فن اور مہارت ہے، جب تک اس تعلیم و فن اور مہارت میں مکمل عبور و دسترس حاصل نہ ہو، اس وقت تک اختلافِ رائے اور تنقید برائے تعمیر کی شکل میں جو کچھ ہوگا وہ صرف مخالفت اور نقظہ چینی ہی ہوگا، جو رشتوں کو نفرت و عداوت میں تبدیل کرتے ہیں۔”

یہ بھی پڑھیں

فیچرز