شنبه, می 4, 2024
Homeخبریںریاست چین کی تحفظات کودور کرنے کیلئے د ہشت گرد تنظیموں کو...

ریاست چین کی تحفظات کودور کرنے کیلئے د ہشت گرد تنظیموں کو بلوچ آزادی تحریک کے خلاف متحرک کر رہا ہے۔ ایڈوکیٹ انور بلوچ

سوئیزرلینڈ(ہمگام نیوز) سیاسی رہنما محمدانور بلوچ ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ۸اگست اور ۲۴اکتوبر دونوں سانحہ کا بغور مطالعہ کیا جائے تو بخوبی معلوم ہو گا کہ دہشت گردوں کو وکلاء اور پولیس ٹرینگ سنٹر پر حملہ کرنے اور بلوچ خون کی ندیاں بہانے سے کوئی غرض ومقصد نہیں تھا اور نہ ہی وکلاء اور پولیس نے دہشت گردوں کو کوئی بھاری نقصان پہنچایا ہے جسکی وجہ سے دہشت گرد انتقام پر اُوتر اَئیں ہوں البتہ بلوچ آزادی کی تحریک کی وجہ سے بلوچستان میں ریاستی رٹ نابود اورمعیشت کو ضرور نقصان پہنچا ہے اس کیلئے پہلے ریاست نے زگری فرقہ پر پے در پے حملہ کر کے بلوچ قومی تحریک کے خلاف زگری برادری کو مذہبی فرقہ وارانہ جنگ کیلئے اُکسانے کی کوشش کی مگر ناکامی کا سامنا ہواتب یہ دونوں واقعات یک بعد دیگر رونما ہوئے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاست نے سی پیک کے ناکامی کے خطرات اور چین کی شک وشبہات کودور کرنے کیلئے بقاعدہ منصوبہ کے تحت اپنے ایجنسیوں کے ذریعے دہشت گرد تنظیموں کو بلوچ آزادی تحریک کے خلاف متحرک کر کے بلوچ کش پالیسی پر عمل کیا ہے تاکہ چین کو یقین دہا نی کیا جائے کہ بلوچ قومی تحریک دم تھوڑ چکا ہے بلکہ بلوچستان میں دہشت گردی کی واردات ہورہا ہے اسطرح کے واقعات سے قومی تحریک کو بھی دبایا جا سکتا ہے ساتھ بلوچ پارلیما نی پارٹیوں کو قومی تحریک کے خلاف تحریک کے کنٹرول علاقوں میں جلسہ جلوس کروانے کی ذمہداری سے سی پیک کیلئے بلوچ عوام کی حمایت حاصل کیا جا سکتا ہے اور نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت کے بعدسردار اور نوابوں کا قلات جرگہ میں تحریک کی حمایت اور بعد میں ریاست نوازی دونوں متضاد خیالات کو ریاستی بلوچ کش پالیسی کے ذریعے سے واضح کرواناکہ واقعی یہ پیٹ پرست یاکہ قوم پرست ہیں حا لانکہ اسٹیبلشمنٹ ان لالچی ،خود غرض اور اقتدارپسندوں کو اچھی طرح پہچانتا ہے اُن کو پتہ کہ اُونٹ کے ناک میں نکیل کس طرح ڈالتے ہیں مگر خود کو مطمعن اور چین و عا لمی برادری کو باور کروانا چاہتے ہیں اسکے علاوہ بھارت کو بلوچستان کی آزادی کی حمایت سے اور عا لمی برادری میں بلوچ تحریک کیلئے سفارت کاری کرنے سے بھی روکھا جا سکتا ہے ریاست انہی باتوں سے بلوچ دشمنی اوربلوچ سرزمین سے اپنے ریاسی دوستی کو واضح کرتا ہے وزیر اعلی بلوچستان نے پولیس ٹرینگ سنٹر پر حملہ کے خلاف اپنے میں ثابت کردیا کہ مجھے پہلے معلوم ہوا تھا کہ کوئٹہ شہر میں دہشت گرد داخل ہو چکے ہیں اسکا مطلب واقع ہونے سے پہلے وزیر اعلی کو اعتماد میں لے چکے ہیں اس حقیقت سے بلوچ پر بلوچ کش ریاستی پالیسی اور دہشت گردی واضح ہوتا ہے بر حال کہنے کا مقصد یہ ہے کہ غلامی کے علاوہ بلوچ ریاسی مشینری کا حصہ رہے یا نہ رہے ریاستی پالیسی کے مطابق واجب القتل ہے اور ریاست کو یہ موقع بلوچ نااتفاقی اور خود غرضی نے فراہم کی ہے میں دونوں واقعات کے شہدأوں کے لواحقین کی غم میں برابر کا شریک ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی اُن کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے امین۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز